امریکہ کی ایک وفاقی عدالت نے پاکستانی شہری عابد علی خان پر انسانی اسمگلنگ کی فردِ جرم عائد کر دی ہے۔
پاکستان کے شہر نوشہرہ سے تعلق رکھنے والے 40 سالہ عابد خان پر انسانی اسمگلنگ کا نیٹ ورک چلانے کا الزام ہے۔
امریکی محکمۂ انصاف کی جانب سے بدھ کو جاری ایک بیان کے مطابق عابد علی مبینہ طور پر اپنے نیٹ ورک کے ذریعے پاکستان اور افغانستان سے لوگوں کو بغیر سفری دستاویزات غیر قانونی طریقے سے امریکہ میں داخل کراتے تھے اور اس کے بدلے بھاری رقم کماتے تھے۔
امریکی محکمۂ خزانہ نے بھی اس نیٹ ورک کو انسانی اسمگلر قرار دیتے ہوئے اس کے سرغنہ اور ساتھیوں پر پابندی لگا دی ہے۔
امریکی محکمۂ خزانہ نے بدھ کو جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ پاکستانی شہری عابد علی خان کا نوشہرہ میں قائم نیٹ ورک انسانی اسمگلنگ میں ملوث ہے جو 2015 سے غیر ملکیوں کو غیر قانونی طریقے سے امریکہ لا کر بسانے میں ملوث پایا گیا ہے۔
محکمۂ خزانہ کے ذیلی ادارے 'او ایف اے سی' کے مطابق مذکورہ نیٹ ورک ان افراد کی اسمگلنگ میں بھی ملوث رہا ہے جو امریکہ کی قومی سلامتی یا مفادات کے لیے خطرہ ہیں۔
SEE ALSO: امریکہ میں پاکستانی گھریلو ملازمہ کے استحصال اور انسانی اسمگلنگ کا مقدمہاو ایف اے سی امریکہ کے محکمۂ خزانہ کا غیر ملکی اثاثوں کا نگران ادارہ ہے جس نے عابد علی خان کے تین قریبی ساتھیوں اور ان کے نیٹ ورک کو پابندیوں کی فہرست میں شامل کیا ہے۔
امریکی محکمۂ خزانہ کے بیان کے مطابق عابد علی ساتھیوں کے ہمراہ اپنی تنظیم کی مدد سے بین الاقوامی اسمگلنگ کا نیٹ ورک چلا رہا تھا جو امریکہ میں لوگوں کو غیر قانونی طور پر لانے کا ذمہ دار ہے۔
بیان کے مطابق عابد خان کا نیٹ ورک غیر ملکیوں کو امریکہ میں داخل کرانے کے لیے فی کس 20 ہزار ڈالر وصول کرتا تھا۔ اس سلسلے میں یہ نیٹ ورک جعلی دستاویزات بنانے کے علاوہ کرپٹ حکام کو ادائیگی اور مختلف ملکوں میں اپنے سہولت کاروں کو ادائیگیاں بھی کرتا تھا۔
بیان کے مطابق عابد کی کمپنی غیر قانونی طور پر حاصل کردہ پاسپورٹ اپنے کلائنٹس کو فراہم کرتی تھی جو مختلف ممالک سے ہوتے ہوئے امریکہ پہنچتے تھے۔
مذکورہ بیان میں کہا گیا ہے کہ عابد کی کمپنی عام طور پر کلائنٹس کو امریکہ پہنچانے کے لیے پاکستان، افغانستان اور پھر جنوبی اور وسطی امریکہ کے ممالک کے روٹ کا انتخاب کرتی تھی جس کے بعد امریکہ کی جنوبی سرحد پر ان لوگوں کو پہنچایا جاتا تھا۔
Your browser doesn’t support HTML5
او ایف اے سی کی ڈائریکٹر اینڈریا گیکی نے کہا ہے کہ انسانی اسمگلنگ میں ملوث عابد خان کی تنظیم کو جرائم پیشہ تنظیم قرار دینا اہم قدم ہے اور یہ ہم نے اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر کیا ہے۔ اس کے نتیجے میں عابد علی خان کے پاکستان اور دنیا بھر میں آپریشنز کو روکا جا سکے گا۔
انہوں نے کہا کہ عابد علی خان اور ان کی تنظیم کو سادہ لوح افراد کو اپنا شکار بنانے اور امریکی مالی نظام سے فائدہ اٹھانے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔
عابد خان کے نیٹ ورک میں کون کون شامل ہے؟
او ایف اے سی نے عابد خان کے تین سہولت کاروں پر مالی، تیکنیکی اور دیگر سہولیات فراہم کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ ان افراد میں ایک افغان باشندہ بھی شامل ہے۔
بیان کے مطابق افغان شہری ریدی حسین خال گل اسمگلر عابد خان کا سیکریٹری ہے جو کلائنٹ سے سب سے پہلے رابطہ کرتا تھا اور ان کی دستاویزات بنانے میں اس کا اہم کردار تھا۔
اسی طرح پاکستان کے شہر مردان سے تعلق رکھنے والا شکیل کریم، عابد کا ملازم تھا جو 'فرینڈز ٹریول ان پرائیوٹ لمیٹڈ' نامی کمپنی کے ذریعے تارکینِ وطن سے رابطے میں رہتا تھا جب کہ محمد چوہدری اکرام وڑائچ نامی شخص دبئی میں مقیم ہے جو مشرقِ وسطیٰ کے لیے عابد خان کا کارندہ ہے۔
بیان کے مطابق عابد خان کے مذکورہ تینوں ساتھی امریکہ کا غیر قانونی سفر کرنے والوں کی دستاویزات اور ان کے لیے پناہ کی درخواستیں بھی تیار کرتے تھے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ منافع کے لیے غیر قانونی اسمگلنگ اور جعلی دستاویزات کی سہولیات کی فراہمی سے امریکہ میں سیاسی پناہ کے حصول کے نظام کی ساکھ کو نقصان پہنچا ہے۔