امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ وہ آئندہ ماہ اپنے چینی ہم منصب ژی جن پنگ سے ملاقات کریں گے۔
امریکی صدر نے اس ملاقات کا اعلان ایسے وقت کیا ہے جب دنیا کی دو نوں بڑی معیشتوں کے درمیان جاری تجارتی جنگ شدت اختیار کرگئی ہے۔
پیر کو وائٹ ہاؤس میں گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے اعلان کیا کہ وہ دنیا کی 20 بڑی معاشی طاقتوں کی نمائندہ تنظیم 'جی 20' کے آئندہ ماہ جاپان میں ہونے والے سربراہ اجلاس کے موقع پر چینی صدر نے ملاقات کریں گے۔
صدر نے امید ظاہر کی کہ ان کی یہ ملاقات بہت نتیجہ خیز ثابت ہوگی جس میں ان کے بقول "امکان ہے کہ کچھ نہ کچھ ضرور ہوگا۔"
بعد ازاں پیر کو ہی ایک عشائیے سے خطاب میں صدر نے کہا کہ آئندہ تین سے چار ہفتوں میں یہ واضح ہوجائے گا کہ تجارتی تنازعات پر گفتگو کے لیے امریکہ کا جو وفد دو ہفتے قبل بیجنگ گیا تھا، اس کا دورہ کامیاب رہا تھا یا نہیں۔
صدر کا کہنا تھا کہ انہیں لگتا ہے کہ یہ دورہ بہت کامیاب رہا تھا۔
امریکی صدر نے یہ بیان ایسے وقت دیا ہے جب چین نے بھی ایل این جی اور فروزن سبزیوں سمیت پانچ ہزار سے زائد امریکی درآمدات پر بھاری ٹیکس عائد کردیا ہے۔
پیر کو چین کی وزارتِ مالیات نے کہا تھا کہ امریکی درآمدات پر پانچ سے 25 فی صد تک عائد کیے جانے والے نئے محصولات کا اطلاق یکم جون سے ہوگا۔
چینی حکومت کے مطابق اس نے یہ اقدام امریکہ کی جانب سے 200 ارب ڈالر کی چینی برآمدات پر نئے ٹیکسوں کے نفاذ کے ردِ عمل میں کیا ہے۔
اس سے قبل امریکہ نے گزشتہ ہفتے 200 ارب ڈالر مالیت کی چینی درآمدات پر عائد 10 فی صد ٹیکس بڑھا کر 25 فی صد کردیا تھا۔ امریکی حکام نے کہا ہے کہ وہ مزید 300 ارب ڈالر مالیت کی چینی درآمدات پر بھی ٹیکس عائد کرنے پر غور کر رہے ہیں جن میں موبائل فون اور لیپ ٹاپ بھی شامل ہوں گے۔
دنیا کی دونوں بڑی معیشتوں کے درمیان جولائی 2018ء سے تجارتی جنگ جاری ہے جو صدر ٹرمپ کے اس مطالبے سے شروع ہوئی تھی کہ چین اپنی معیشت میں ایسی اصلاحات کرے جس سے امریکی کمپنیوں کے حقوقِ دانش محفوظ بنانے اور چینی منڈیوں تک ان کی رسائی آسان بنانے میں مدد مل سکے۔
گو کہ دونوں ملکوں کے درمیان اختلافی معاملات پر بات چیت کا سلسلہ بھی جاری ہے لیکن ایک دوسرے کی برآمدات پر عائد کیے جانے والے ٹیرف کے سبب نہ صرف دونوں ملکوں بلکہ عالمی معیشت کو بھی نقصان پہنچ رہا ہے۔
حالیہ چند ہفتوں کے دوران دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی تنازعات پر کسی معاہدے پر اتفاقِ رائے کی امیدیں روشن ہوئی تھیں لیکن گزشتہ ہفتے مجوزہ معاہدے کی تحریر پر اختلافات کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی پھر زور پکڑ گئی ہے۔
چین کے وزیرِ خارجہ وانگ یی نے پیر کو روس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ چین اور امریکہ کے درمیان بات چیت 'ون وے سڑک ' نہیں اور امریکہ کو چین سے برابری کی بنیاد پر بات کرنی چاہیے۔