منتخب صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے نامزد کردہ اٹارنی جنرل، الابامہ کے سینیٹر، جیف سیشنز نے منگل کے روز شہری حقوق کے ریکارڈ کا دفاع کرتے ہوئے کانگریس کی سماعت کے دوران بتایا کہ اُنھیں علم ہے کہ امریکہ میں ووٹنگ کے حقوق کے بارے میں سیاہ فاموں کی تاریخ اذیت بھری داستان ہے۔
سیشنز، ٹرمپ کی نامزد کردہ کابینہ کے پہلے فرد ہیں جو منظوری کے لیے اس ہفتے سینیٹ کے سامنے پیش ہوئے۔ اُنھوں نے سینیٹ میں عدالتی کمیٹی سے واسطہ رکھنے والے ساتھیوں کو یقین دلایا کہ وہ امریکی ووٹنگ کے قوانین کے ’’سختی سے نفاذ‘‘ پر زور دیں گے، اس بات کا یقین دلاتے ہوئے کہ ’’کسی کے ساتھ امتیازی سلوک روا نہیں رکھا جائے گا، اور انتخابی عمل کی حرمت کا خیال کیا جائے گا‘‘۔
اُس وقت جب سیشنز کانگریس میں موجود تھے، عمارت کے کمرہٴ سماعت میں موجود چند مظاہرین نے تھوڑی دیر تک اُن کے خلاف نعرے بازی کی، جب پولیس نے اُنھیں گھسیٹ کر باہر نکالا۔
تاہم، وقفے کے دوران، سیشنز، جو ایک قدامت پسند ہیں اور چار مرتبہ سینیٹر رہ چکے ہیں، عہد کیا کہ وہ اقلیتوں، ہم جنس پرست اور خواجہ سراؤں کے حقوق کا تحفظ کریں گے، باوجود اِس بات کے کہ گذشتہ 20 برس کے دوران، بحیثیتِ قانون ساز، وہ مختلف اوقات اِن طبقوں کے خلاف کی جانے والی قانون سازی کی حمایت کرتے آئے ہیں۔
سیشنز امریکہ کےغیر قانونی تارکینِ وطن کے سخت مخالف رہے ہیں۔ اُنھوں نے وعدہ کیا کہ ’’اُن لوگوں کے لیے بھی جو ہماری سرحد کا قانون توڑتے ہیں،‘‘ وہ ’’زوردار طریقے سے، مؤثر اور فوری طور پر‘‘ اقدام کریں گے۔
ستر برس کے سیشنز پہلے شخص ہیں جنھوں نے ٹرمپ کی کھل کر حمایت کی تھی، وہ پہلے سینیٹر تھے جنھون نے اُن کی صدارتی نامزدگی کی توثیق کی تھی، جب واشنگٹن کے سیاست دانوں کا خیال تھا کہ جائیداد کے ارب پتی جنھوں نے سیاست میں قدم رکھا ہے، وہ ری پبلیکن پارٹی کی صدارتی نامزدگی حاصل نہیں کر پائیں گے، ڈیموکریٹ پارٹی کی ہیلری کلنٹن سے صدارت کا منصب جیتنا تو بڑی بات تھی۔
سیشنز نے کلنٹن کی جانب سے نجی اِی میل سرور کے استعمال اور وزیر خارجہ کے طور پر کلاسی فائیڈ مواد کے بارے میں شکایات پر مبنی ایک طویل مہم چلائی۔ لیکن، اُنھوں نے کہا کہ اگر ملک کے قانون کے نفاذ کے چوٹی کے اہل کار کے طور پر اُن کے نام کی منظوری دی جاتی ہے تو وہ ایسی کسی تجویز پر بحث سے دور رہیں گے جس میں اِی میلز کا معاملہ اٹھایا جائے یا پھر عطیات پر چلنے والی ’کلنٹن فاؤنڈیشن‘، جس پر ہیلری کے اہل خانہ کا کنٹرول ہے، اُس کے خلاف مقدمہ چلائے جانے کی بات کی جاتی ہے۔
اسقاطِ حمل، ہم جنس پرستوں کی شادی
سیشنز نے کہا کہ اسقاطِ حمل، ہم جنس پرستوں کی شادی کے معاملات پر عدالتِ عظمیٰ کے فیصلوں کو تصفیہ شدہ قانون گردانتے ہیں، جن فیصلوں کے بارے میں چند امریکی قدامت پسند اس رائے کے ہیں کہ اگر ٹرمپ کنزرویٹو عدالت کی منظوری حاصل کر لیتے ہیں تو وہ چار برس کے عہدہٴ صدارت کے دوران ایسی قانون سازی کو منسوخ کرنے کا اقدام کریں گے۔