|
ویب ڈیسک—ہفتے کے روز ایک قاتلانہ حملے میں بچ جانے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے ہفتے کے روز انتخابی جنگ کی ریاست مشی گن میں نائب صدر ات کے اپنے نئے نامزد اپنی پہلی انتخابی ریلی میں شرکت کی۔
ٹرمپ نے ریلی میں 13 جولائی کو پنسلوینیا میں ہونے والی فائرنگ کا حوالہ دیتے ہوئے حاضرین سے کہا کہ، ’یہ ٹھیک ایک ہفتہ پہلے کی بات ہے، یہاں تک کہ ایک گھنٹے تک، یہاں تک کہ ایک منٹ تک‘۔
اس فائرنگ کے نتیجے میں ان کا ایک کان خون سے لتھٹر کیا تھا اور ریلی میں موجود ان کا ایک حامی ہلاک اور دو زخمی ہو گئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ،’ میں صرف اللہ کے فضل سے آپ کے سامنے کھڑا ہوں۔مجھے ابھی یہاں نہیں ہونا چاہیے تھا‘۔
ان کے کان پر لگی پٹی اب سفید کی بجائے جلد کی رنگت کی تھی۔
ملواکی میں ریپبلکن نیشنل کنونشن میں جی او پی کی جانب سے نامزد ہونے کے بعد اوہائیو کے سینیٹر جے ڈی وینس پہلی بار ٹرمپ کے ساتھ شریک ہوئے۔
مشی گن ان چند سوئنگ ریاستوں میں سے ایک ہے جن کے بارے میں توقع ہے کہ وہ نومبر کے صدارتی انتخابات کے نتائج کا تعین کریں گی۔ ٹرمپ نے 2016 میں محض 10 ہزار ووٹوں کی برتری سے یہ ریاست جیتی تھی، لیکن ڈیموکریٹ جو بائیڈن نے 2020 میں اس کامیابی کو پلٹتے ہوئے یہ ریاست ایک لاکھ 54 ہزار ووٹوں کے فرق سے جیت گئے تھے۔
ٹرمپ کی جانب سے وینس کے انتخاب کا مقصد مشی گن، پنسلوانیا، وسکونسن اور اوہائیو جیسی معاشی بدحالی کا شکار ہونے والے ان علاقوں کے ووٹروں کی حمایت حاصل کرنے میں مدد حاصل کرنا تھا جنہوں نے 20216 میں ٹرمپ کی حیرت انگیز جیت میں مدد کی تھی۔
وانس نے کنونشن میں نامزدگی کی اپنی قبولیت کی تقریر کے دوران خاص طور پر ان جگہوں کا ذکر کیا۔ چھوٹے شہر اوہائیو کے غریبوں میں پھیلی ہوئی اپنی جڑوں کا ذکر کرتے ہوئے انہیں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ محنت کش طبقے کے لوگوں کو نہیں بھولیں گے جن کی ملازمتیں آؤٹ سورس کر دی گئیں اور بچوں کو جنگ میں بھیج دیا گیا تھا‘۔
ریپبلکن کنونشن کے دوران غیر معمولی طور پر جذبات سے مغلوب دکھائی دینے کے بعد ٹرمپ ریلی کے اپنے معمول کے موڈ میں آگئے اور انہوں نے 2020 کے الیکشن سے متعلق اپنے جھوٹ کو دہراتے ہوئے اپنے ڈیموکریٹ حریفوں پر اہانت آمیز حملے کیے اور اپنی تقریر میں ایسے لطیفے شامل کرتے رہے جن پر ان کے پرجوش سامعین اپنی ہنسی پر قابونہ رکھ سکے۔
SEE ALSO: امریکی انتخابات: ری پبلکن نیشنل کنونشن میں ٹرمپ کا خود پر قاتلانہ حملے اور اتحاد پر طویل ترین خطابگرینڈ ریپڈز میں ٹرمپ کے حامیوں کا ہجوم
ٹرمپ نے شوٹنگ کے بارے میں بھی بات کی، اور یہ ادکاری بھی کی کہ انہوں نے ایک بڑی اسکرین پر پیش کیے جانے والے جنوبی سرحدی کراسنگ کے چارٹ کو دیکھنے کے لیے کس طرح اپنا سر موڑا تھا جس سے وہ اپنے کان کو لگنے والی گولی کا نشانہ بننے سے بچ گئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ میری زندگی امیگریشن کی قرض دار ہے۔
ٹرمپ کے اسٹیج پر آنے سے چند گھنٹے قبل ہی ، ان کے حامیوں نے سابق صدر کا خطاب سننے کے لیے گرینڈریپڈز کی سڑکوں کو پر ہجوم کر دیا۔ ان کے حامیوں نے جمعہ کی صبح ہی قطاروں میں کھڑا ہونا شروع کر دیا تھا اور ہفتہ کی سہ پہر تک یہ قطار 12,000 نشستوں والے وان اینڈیل ایرینا کے داخلی دروازے سے ایک میل کے فاصلے تک پھیل گئی تھی۔
ڈاون ٹاون گرینڈ ریپڈز میں بھی پولیس کی نمایاں موجودگی دیکھی گئی، تقریباً ہر بلاک میں افسران تعینات تھے، جب گھوڑوں اور سائیکلوں پر بھی اہلکار گشت کر رہے تھے۔ پنڈال کے باہر سخت حفاظتی انتظامات سے تناؤ کی صورت حال پیدا ہو گئی تھی۔ کچھ لوگ سروں کے اوپر گھومنے والے ڈرونز کی وجہ سے پریشان تھے۔
جلسہ گاہ میں داخل ہونے پر حاضرین کو میٹل ڈیٹیکٹر سے گزرنا پڑتا تھا۔اندر سیکیورٹی کی موجودگی پچھلے واقعات سے مطابقت رکھتی تھی۔
رینی وائٹ کا کہنا تھا کہ یہ میرے مشاہدے میں آنے والی اب تک کی سب سے سخت سیکیورٹی ہے۔وہ ٹرمپ کی 33 ریلیوں میں شرکت کر چکی ہیں۔
SEE ALSO: میں الیکشن لڑوں گا، مجھے انتخابی دوڑ سے نکالا نہیں جا سکتا: بائیڈنوائٹ بٹلر، پنسلوینیا میں ریلی میں پوڈیم کے پیچھے بیٹھی ہوئی تھی، جب ایک بندوق بردار نے قریبی چھت سے فائرنگ کی تھی۔اور مشنی گن میں بھی ہفتے کے روز، وہ دوبارہ ٹرمپ کے پیچھے بیٹھی ہوئی تھی، تقریباً اسی جگہ تھی جیسا کہ وہ بٹلر میں تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر مجھے باہر نکالا گیا تو کم از کم میں کچھ ایسا کر رہی ہوں گی جو مجھے پسند ہے۔
ریلی کے دوران، ٹرمپ نے خود کو جمہوریت کے لیے خطرہ اور انتہاپسند کے طور پر پیش کرنے کی کوششوں پر تنقید کی اور بڑے پیمانے پر غیرقانونی تارکین وطن کی ملک بدری کا وعدہ کرتے ہوئے اپنے سیاسی حریفوں کے خلاف انتقامی کارروائی کی دھمکی بھی دی۔
اس نے ایک بار پھر ہیریٹیج فاؤنڈیشن کے پروجیکٹ 2025 سے خود کو دور کرنے کی کوشش کی، یہ ٹرمپ کی دوسری میعاد کے لیے ایک پالیسی اور عملے سے متعلق ایک منصوبہ جسے ان کی سابق انتظامیہ کے اہلکاروں نے تیار کیا تھا۔
ٹرمپ نے اس منصوبے کو ہوا میں اڑا دیا، جو بائیڈن کی انتخابی مہم کا مرکز بنا ہوا ہے، جیسا کہ "بنیاد پرست بائیں بازو، سنگین انتہاپسندی اور کٹر بایاں بازو وغیرہ۔
ٹرمپ کا إصرار تھا کہ میں اس بارے میں کچھ نہیں جانتا۔
(اس رپورٹ کے لیے تفصیلات ایسوسی ایٹڈ پریس سے لی گئیں ہیں)