امریکی سپریم کورٹ کے اسقاط حمل کے کیس پر فیصلے کے بعد 2022 میں عدالت پر عوامی اعتماد گزشتہ 50 سالوں کی کم ترین سطح تک گر گیا جب کہ اس کے نتیجے میں خواتین کے لیے صحت کی اس سہولت تک رسائی پر ریاستی اور دوسری پابندیاں عائد کر دی گئیں۔
ڈوبز نام سے جانے والے اس فیصلے کے بعد "جنرل سوشل سروے" نے ظاہر کیا کہ اسقاط حمل کے حقوق کی حمایت پر ڈیموکریٹس اور ری پبلکنز کے درمیان پچھلے سال سب سے بڑی خلیج قائم ہوئی۔
شکاگو یونیورسٹی میں نارک تحقیقی ادارے کی طرف سے طویل عرصے سے جاری اور وسیع پیمانے پر کیا جانے والا قابل احترام جائزہ سن 1973 سے عدالت پر عوامی اعتماد کو جانچتا کر رہا ہے۔ اسی سال عدالت نے رو بمقابلہ ویڈ نامی مقدمے کے فیصلے میں اسقاط حمل کے حق کی اجازت دی تھی۔
سروے کے تنائج کے مطابق پچھلے سال صرف 18 فیصد امریکیوں نے کہا کہ انہیں عدالت پر بہت زیادہ اعتماد ہے، جو 2021 میں 26 فیصد سے کم سطح ہے۔ جب کہ 36 فیصد لوگوں نے کہا کہ ان کو شاید ہی کوئی اعتماد ہو، جو اس سے پہلے عوامی اعتماد کی 21 فیصد شرح سے بہت زیادہ اضافے کو ظاہر کرتا ہے۔
مزید یہ کہ 46 فیصد شرکا نے کہا کہ انہیں عدالت پر "صرف تھوڑا بہت" اعتماد ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
سروے سے پتہ چلتا ہے کہ عوامی رائے میں یہ تبدیلی خواتین، ڈیموکریٹس اور ان لوگوں میں زیادہ تھی جو عورت کے "کسی بھی وجہ سے" اسقاط حمل تک رسائی حق کو تسلیم کرتے ہیں۔
صرف 12فیصد خواتین نے کہا کہ انہیں 2022 میں عدالت پر بہت زیادہ اعتماد ہے۔ اس سے قبل یہ شرح 22 فیصد تھی اور سال 2018 میں بہت زیادہ اعتماد کرنے والی خواتین کی شرح 32 فیصد تھی۔
خبر رساں ادارے "ایسو سی ایٹڈ پریس" کی ایک رپورٹ کے مطابق ڈیموکریٹس کا عدالت پر اعتماد ایک سال پہلے کے 25 فیصد سے کم ہو کر 2022 میں 8 فیصد تک رہ گیا ۔ ایسے لوگوں کے اعتماد میں جو عورتوں کے کسی بھی وجہ سے اسقاط حمل کے حق پر یقین رکھتے ہیں، پہلے کی 25 فیصد کی شرح گھٹ کے 12 فیصد رہ گئی۔
حتی کہ ری پبلکنز میں بھی عدالت میں قدامت پسند ججوں کی تقرری کے باوجود اس پر اعتماد میں کچھ کمی آئی ہے۔ 26 فیصد ری پبلیکنز کہتے ہیں کہ انہیں عدالت پر بہت زیادہ اعتماد ہے، جو کہ 2021 میں 31 فیصد اور 2018 میں 37 فیصد سے کم ہے۔
یہ سروے میں کئی مہینوں کے دوران ذاتی اور آن لائن انٹرویوز کا استعمال کرتے ہوئے کیا جاتا ہے۔ زیادہ تر انٹرویوز عدالت کی قدامت پسند اکثریت کی طرف سے جون کے آخر میں ڈوبز نامی عدالتی فیصلے کے آنے کے بعد کیے گئے تھے۔
( اس خبر میں شامل معلومات اے پی سے لی گئی ہیں)