لیبیا کی جنگ سے تیونس کے مسائل میں اضافہ

لیبیا کی جنگ سے تیونس کے مسائل میں اضافہ

لیبیا میں جاری خانہ جنگی کو اب پانچ مہینے ہونے والے ہیں اور اسے کسی منطقی حل تک پہنچانے کے لیے سفارتی کوششیں تیز ہوتی جارہی ہیں ۔ لیبیا اور تیونس کے ملحقہ سرحدی علاقے پر جس کا کنٹرول باغیوں کے پاس ہے، وہاں صورت حال بڑی مختلف ہے۔ اور ان کی مشکلات میں ہر آنے والے دن کے ساتھ اضافہ ہورہاہے۔

تیونس سے لیبیا میں داخل ہونا مشکل نہیں۔ اس کے لیے صرف کسٹمز کے ایک فارم پر دستخط کرنے ہوتے ہیں ۔لیبیا کا سرحدی علاقہ وازین باغیوں کے قبضے میں ہے۔

اس علاقے میں حالات اچھے نہیں ۔لیبیا کی افواج جو معمر قذافی کی حامی ہیں ، یہاں اکثر گولہ باری کرتی ہیں۔ اور بعض اوقات گولے سرحد پار تیونس میں بھی پہنچ جاتے ہیں۔ لیبیا میں اس گولہ باری سے زخمی ہونے والے افراد کو بھی سرحد پار تیونس کے قریبی علاقوں میں علاج کے لیے لے جایا جاتا ہے۔

تیونس کے ایک اسپتال کے نگران سلیم دبابی کہتے ہیں کہ یہاں لیبیا سے آنے والے ہزاروں زخمیوں کا علاج کیا گیا ہے جن میں باغی اور قذافی حکومت کے حامی فوجی سب ہی شامل ہیں ۔

لیبیا سے خواتین بھی تیونس کے اس اسپتال میں بچوں کی پیدائش اور دوسرے علاج معالجے کے لیے آتی ہیں۔ سلیم کہتے ہیں کہ جنگ کے باعث لوگ زہنی طور پر صدمے کا شکا رہیں۔

تیونس کے سرحدی علاقوں میں مقامی افراد نے لیبیا سے آنے والے لوگوں کو پناہ بھی دے رکھی ہے ، جو جنگ کے باعث اپنے گھر بار چھوڑ نے پر مجبور ہو گئےتھے ۔ جبکہ کچھ لوگ قطر کی حکومت کی جانب سے قائم کیے گئے پناہ گزین کیمپوں میں رہ رہے ہیں۔