کابل میں مسلسل دوسرے روز شیعہ برادری پر حملہ، دھماکے میں دو افراد ہلاک

فائل فوٹو

افغانستان کے دارالحکومت کابل میں مسلسل دوسرے دن دھماکہ ہوا ہے جس میں ملک کی شیعہ اقلیتی آبادی کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی ہے۔ دھماکے کے نتیجے میں دو افراد ہلاک جب کہ 22 زخمی ہوئے۔

افغانستان میں برسرِ اقتدار طالبان کی کابل پولیس کے ترجمان خالد زردان کے مطابق دھماکہ دارالحکومت کے مغربی علاقے پُلی سوختہ میں ہوا، جس میں زخمی ہونے والوں میں سے ایک کی حالت تشویشناک ہے۔

خبر رساں ادارے ‘ایسوسی ایٹڈ پریس’ کے مطابق ہفتے کو ہونے والے دھماکے کی ذمہ داری کسی بھی تنظیم کی طرف سے قبول نہیں کی گئی۔ ممکنہ طور پر اس دھماکے کی ذمہ داری بھی شدت پسند گروہ ‘داعش’ پر ڈالی جائے گی، جو ماضی میں بھی افغانستان میں اہل تشیع برادری کو نشانہ بناتی رہی ہے۔

اس سے قبل کابل میں جمعے کو محرم کے ماتمی جلوس میں ہونے والے دھماکے میں آٹھ افراد ہلاک جب کہ 18 زخمی ہوئے تھے۔

اس دھماکے کی ذمے داری داعش کی مقامی شاخ ’داعش خراسان‘ نے قبول کی تھی۔

طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے سوشل میڈیا پوسٹ میں ماتمی جلوس میں ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ دھماکہ خیز مواد ایک ریڑھی میں نصب کیا گیا تھا۔

اقوام متحدہ اور اسلامی ممالک کی تنظیم (او آئی سی) نے افغانستان میں محرم کے دوران ہونے والے دہشت گرد حملوں کی مذمت کی ہے۔

افغانستان میں اقوام متحدہ کے معاونتی مشن ‘یوناما’ نے گزشتہ روز ہونے والے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ملک میں برسر اقتدار طالبان کو ایسے حملوں کو روکنا چاہیے۔

یوناما نے سوشل میڈیا پر دھماکے میں ہلاک ہونے والے افراد کے اہل خانہ سے تعزیت کی اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔

علاوہ ازیں او آئی سی کا کہنا تھا کہ ان دھماکوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ افغانستان میں سیکیورٹی کی صورت حال بگڑ رہی ہے۔

او آئی سی کی طرف سے بھی برسر اقتدار طالبان پر خاطر خواہ اقدامات کرنے پر زور دیا گیا۔

افغانستان میں طالبان نے جب سے اقتدار سنبھالا ہے، داعش کی مقامی شاخ داعش خراسان نے مساجد اور شیعہ برادری پر حملوں میں اضافہ کر دیا ہے۔

داعش جو کہ 2014 میں مشرقی افغانستان میں ابھری، طالبان کے لیے سب سے بڑا سیکیورٹی چیلنج بن گئی ہے۔اقتدار سنبھالنے کے بعد طالبان نے داعش کے خلاف متعدد کارروائیاں کرنے کا بھی دعویٰ کیا ہے۔

گزشتہ ہفتے بدھ کو کابل کے قریب طالبان اور داعش کے درمیان ہونے والی جھڑپ میں پانچ افراد ہلاک ہوئے تھے، جس میں دو طالبان جنگجو بھی شامل تھے۔

کارروائی کے بعد ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ عسکریت پسند محرم کے جلوس کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔