امریکہ کے وفاقی حکام نے جمعرات کو بحریہ کے دو اہلکاروں پر چین کو حساس فوجی معلومات فراہم کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ دونوں اہلکاروں پر جنگی مشقوں، بحری کارروائیوں اور اہم تکنیکی مواد کی تفصیلات چین کو فراہم کرنے کا الزام ہے۔
سان ڈیاگو میں جمعرات کو ایک نیوز کانفرنس کے دوران وفاقی حکام نے یہ بتانے سے انکار کر دیا کہ آیا دونوں اہلکار ایک دوسرے کی کارروائیوں سے واقف تھے۔
امریکی بحریہ کے دونوں اہلکاروں نے سان ڈیاگو اور لاس اینجلس کی دو مختلف وفاقی عدالتوں میں قصوروار نہ ہونے کی استدعا کی۔ انہیں ان کے کیس کی سماعت تک نظر بند ر کھنے کا حکم دیا گیا ہے۔ دونوں وفاقی عدالتوں میں ملزمان پر عائد الزامات کی سماعت آٹھ اگست کو ہوگی۔
تاہم یہ واضح نہیں کہ آیا دونوں اہلکاروں کو چین کےکسی انٹیلی جینس افسر نے کسی بڑی اسکیم کے حصے کے طور پرجاسوسی کے لیے آمادہ کیا تھا یا انہیں ادائیگی بھی کی تھی۔
امریکی حکام کئی برس سے چینی حکومت کی جانب سےجاسوسی کے خطرے کے بارے میں تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔ حالیہ برسوں میں بیجنگ کےایسےانٹیلی جینس کارندوں کے خلاف کرمنل کیس درج کیے گئے ہیں جنہوں نے غیر قانونی ہیکنگ سمیت حساس نوعیت کی سرکاری اور تجارتی معلومات چوری کی ہیں۔
ان دو مقدمات سے قبل، امریکی فوج سے منسلک ایک اور اندرونی خطرہ چند ماہ پہلے پیش آیا تھا جب محکمۂ انصاف نے اپریل میں میساچوسٹس ایئر نیشنل گارڈز مین کو یوکرین میں روس کی جنگ اور دیگر حساس قومی سلامتی کے بارے میں خفیہ فوجی دستاویزات’ڈسکورڈ‘ پرلیک کرنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔
ڈسکورڈ ایک ایسا سوشل میڈیا پلیٹ فارم ہے جو آن لائن گیمز کھیلنے والے لوگوں میں مقبول ہے۔
امریکی حکام نے کہا کہ یہ کیسز امریکی فوجی کارروائیوں کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کی چین کی کوششوں کی ایک مثال ہیں۔
ریاست کیلی فورنیا کی جنوبی ڈسٹرکٹ کے امریکی اٹارنی رینڈی گراسمین نے کہا، "ان مدعا علیہان کے مبینہ جرائم کی وجہ سے، ہماری حساس فوجی معلومات عوامی جمہوریہ چین کے ہاتھ میں چلی گئیں۔"
SEE ALSO: خفیہ دستاویزات لیک کا معاملہ: 'مشتبہ شخص خدا، بندوقوں اور جنگ کے رازوں کی باتیں کرتا رہتا تھا'انہوں نے مزید کہا کہ یہ الزامات چینی حکومت کے "کسی بھی طرح سے ایسی معلومات کے حصول کےعزم کو ظاہر کرتے ہیں جو ہمارے قومی دفاع کے لیے اہم ہیں، ااور ان کے فائدے کے لیے استعمال کی جا سکتی ہیں۔"
فرد جرم میں شامل نیوی کےدو اہلکار کون ہیں؟
سان ڈیاگو میں امریکی بحری جہاز 'یو ایس ایس ایسیکس' پر تعینات 22 سالہ اہلکار جن چاؤ وی کو بدھ کو جہاز پر سوار ہوتے ہوئے گرفتار کیا گیا تھا۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے ایسیکس کےہتھیاروں کے نظام اور طیاروں کے بارے میں تفصیلی معلومات چین کو فراہم کیں۔ اس کے علاوہ ان پر ایمفیبیئس حملہ آور بحری جہاز سے متعلق بھی معلومات شیئر کرنے کا الزام ہے، یہ جہاز چھوٹے طیارہ بردار بحری جہاز کے طور پر کام کرتا ہے۔
استغاثہ نے کہا کہ جن چاؤ وی سے، جو چین میں پیدا تھے، ایک چینی انٹیلی جینس افسر نے فروری 2022 میں اس وقت رابطہ کیا تھا جب وہ امریکی شہری بننے کے لیے درخواست دے رہے تھے۔ اور انہوں نے افسر کے سامنے اعتراف کیا کہ وہ جانتے ہیں کہ اس اقدام سے ان کی درخواست پر اثر پڑ سکتا ہے۔
اس کے باوجود، وی نے نیوی کے بحری جہازوں کی تصاویر اور ویڈیوز فراہم کیں، جن میں USS Essexبھی شامل ہے۔
جمعرات کی فرد جرم میں الزام لگایا گیا ہے کہ وی کی فراہم کردہ معلومات میں بحریہ کے جہازوں کے تکنیکی اور مکینیکل ڈیٹا پر مشتمل 50 سے زیادہ کتابچوں کےساتھ ساتھ آئندہ مشقوں کے دوران میرینز کی تعداد اور تربیت کے بارے میں تفصیلات بھی شامل ہیں۔
امریکی اٹارنی گراسمین نے کہا کہ وی نے ایک سال کے دوران متعدد بار حساس امریکی فوجی معلومات کی تر سیل جاری رکھی، یہاں تک کہ ایک بار جب وی امریکی شہری بن گئے تو چینی افسر نے انہیں مبارک باد بھی دی۔
انہوں نے مزید کہا کہ وی نے لالچ کی وجہ سے "اپنے نئے اختیار کردہ ملک سے منہ موڑنے کا انتخاب کیا۔
محکمۂ انصاف نے وی پر شاذ و نادر استعمال ہونے والے جاسوسی کے قانون کے تحت الزام عائد کیا ہےجو کسی غیر ملکی حکومت کی مدد کے لیے معلومات اکٹھی کرنا یا پہنچانا جرم بناتا ہے۔
اسسٹنٹ یو ایس اٹارنی فریڈ شیپارڈ نے جج کو بتایا کہ وی نےگزشتہ ایک سال میں چینی انٹیلی جنس افسر کے ساتھ رابطوں سے 10 ہزار سے 15 ہزار تک ڈالرکمائے ہیں۔ جرم ثابت ہونے پر انہیں عمر قید کی سزا ہو سکتی ہے۔
SEE ALSO: امریکی خفیہ ایجنسیاں چینی نژاد امریکی شہریوں سے رابطوں کا ریکارڈ لےسکیں گی: رپورٹمحکمۂ انصاف نے سان ڈیاگو کے شمال میں نیول بیس وینٹورا کاؤنٹی میں مقیم 26 سالہ اہلکار وین ہینگ ژاؤ پر امریکی بحری مشقوں کے منصوبوں، آپریشنل آرڈرز، بحریہ کی تنصیبات میں برقی نظاموں اور تصاویر اور ویڈیوز کے بدلے ایک چینی انٹیلی جینس افسر سے تقریباً 15 ہزار ڈالرمعاوضہ لینے کی سازش کرنے کا الزام لگایا ہے۔
یہ سلسلہ اگست 2021 سے کم از کم اس سال مئی کے درمیان تک جاری رہا تھا۔
فرد جرم میں مزید الزام لگایا گیا ہے کہ ژاؤ نے اوکی ناوا ، جاپان میں امریکی فوجی اڈے پر نصب ریڈار سسٹم کے لیے برقی خاکوں اور بلیو پرنٹس کی تصویر کشی کی تھی۔
جرم ثابت ہونے کی صورت میں ژاؤ کو وفاقی جیل میں زیادہ سے زیادہ 20 سال کی سزا کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
امریکی اٹارنی رینڈی گراسمین نے کہا کہ امریکہ "خطرے کا مقابلہ کرنے اور چین اور ہماری قومی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے والوں کو روکنے کے لیے ہر طریقے کا استعمال کرے گا۔"
یہ رپورٹ خبررساں ادارے ' ایسو سی ایٹڈ پریس' کی معلومات پر مبنی ہے۔