رسائی کے لنکس

کیا پاکستان کا چینی اسلحے پر انحصار بڑھ رہا ہے؟


پاکستان اور چین کے درمیان حالیہ عرصے میں قربتوں کے باعث بعض ماہرین کہتے ہیں کہ اسلام آباد کا اسلحے کی خریداری اور دیگر منصوبوں سے متعلق چین پر انحصار بڑھ رہا ہے۔ تاہم بعض ماہرین کہتے ہیں کہ پاکستان اب بھی امریکہ اور چین کے درمیان تعلقات میں توازن رکھنا چاہتا ہے۔

چین، پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے 10 برس مکمل ہونے کی تقریبات اور دونوں ملکوں کے درمیان کئی معاہدوں پر دستخطوں کے بعد اسے تعلقات کے ایک نئے دور کا آغاز سمجھا جا رہا ہے۔

حال ہی میں چین کے نائب وزیرِ اعظم نے اپنا تین روزہ دورۂ پاکستان مکمل کیا ہے۔

پاکستان کے آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے بھی چین کی پیپلز لبریشن آرمی کے قیام کی 96 ویں سالگرہ کے موقع پر ایک تقریب میں کہا تھا کہ دونوں ملکوں کی افواج کے قریبی تعلقات ہمارے اجتماعی مفادات کا تحفظ کریں گے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس بیان سے صاف لگتا ہے کہ ایک طرف پاکستان چین سے دفاعی تعلقات کو مستحکم بنانا چاہتا ہے تو دوسری جانب وہ مغربی ممالک اور چین کے حریف ممالک کے درمیان تعلقات میں توازن قائم کر نے کی بھی کوشش کر رہا ہے۔

دفاعی تجزیہ کار لیفٹننٹ جنرل (ر) نعیم خالد لودھی کہتے ہیں کہ پاکستان چین کے ساتھ دفاع سمیت کثیر جہتی پہلوؤں میں اپنے تعلقات کو بہتر بنانے کا خواہاں ہے۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان امریکہ کے ساتھ بھی فوجی تعلقات برقرار رکھنے کی کوشش تو کر رہا ہے لیکن اس میں اب تک اسے کوئی خاص کامیابی نہیں ملی۔

اُن کے بقول مغربی اتحادیوں اور پاکستان کے درمیان بہرحال ایک دوسرے پر اعتماد کی کمی ہے۔

لیفٹننٹ جنرل (ر) نعیم خالد لودھی کہتے ہیں کہ پاکستان اور مغربی ملکوں کو ایک دوسرے سے شکوے ہیں۔ پاکستان کو یہ گلہ ہے کہ مغربی ممالک بھارت کو زیادہ اہمیت دیتے ہیں جب کہ ان ممالک کا شکوہ ہے کہ پاکستان ان کے ساتھ 'ڈبل گیم' کرتا ہے۔ تاہم اُن کے بقول ہر ملک کا یہ حق ہے کہ وہ اپنے مفادات کے تحت پالیسی اپنائے۔

چین، پاکستان کے درمیان دفاعی میدان میں کن امور میں تعاون ہو رہا ہے؟

چین اور پاکستان کے درمیان حالیہ عرصے میں دفاعی تعاون کی سب سے بڑی مثال جے ایف 17 تھنڈر طیاروں کی تیاری قرار دی جاتی ہے۔

یہ منصوبہ 2007 میں شروع ہوا اور دونوں ممالک کے اشتراک سے تیار ہونے والے ایسے 125 جنگی جہاز پاکستانی فضائیہ کے پاس ہیں جب کہ پاکستان ایسے جہازوں کی تعداد 2025 تک 170 تک لے جانے کا خواہاں ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ جہاز امریکی فضائیہ کے زیر استعمال یو ایس ایف 20 ٹائیگر شارک جیسے ڈیزائن کردہ ہے۔ تاہم یہ بھارتی فضائیہ کے زیر استعمال رافیل اومنی کرافٹ سے کہیں بہتر ٹیکنالوجی کا حامل ہے جو فرانسیسی کمپنی کا تیار کردہ ہے۔

سی پیک پاکستانی معیشت کو بہتر کیوں نہیں کر پایا؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:24:14 0:00

کہا جا رہا ہے کہ جے ایف 17 کے مستقبل میں تیار ہونے والے ایڈیشن اینٹی شپ کروز میزائل، ہوا سے مار کرنے والے کروز میزائل اور الیکٹرانک جنگوں میں زیر استعمال حربی سامان سے بھی لیس ہوں گے۔

پاکستان چین سے بغیر پائلٹ کے جہاز خریدنے کا خواہاں

پاکستان چین سے 36 جے 10 طیارے خریدنے کا خواہاں ہے جس کے لیے معاہدہ طے پا چکا ہے۔

آئندہ آنے والے برسوں میں پاکستان چین سے ایسے 90 طیارے خریدنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ اسی طرح پاکستان چین سے بغیر پائلٹ ونگ لوونگ ٹو طیارے خریدنا چاہتا ہے جس سے فضائیہ کے ڈرون فلیٹ کو مزید تقویت ملے گی۔

ماہرین کا خیال ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان موبائل الیکٹرانک وار فئیر سسٹم کی خریداری پر بھی بات چیت جاری ہے جس سے دشمن کے ریڈار سسٹم کو ناکارہ کیا جا سکتا ہے۔

دفاعی ماہرین اور مختلف رپورٹس یہ بتاتی ہیں کہ پاکستان چین میں تیار کردہ جدید ترین وی ٹی فور ٹینکس حاصل کرنا چاہتا ہے اور اس کے ساتھ ہی پاکستان میں تیار کردہ الخالد ٹو ٹینک میں بھی مستقبل میں چین کے وی ٹی فور ٹینک ہی کی ٹیکنالوجی اور سب سسٹم استعمال کیے جائیں گے۔

ماضی میں پاکستان آرمی کا ایوی ایشن ونگ مغربی ممالک سے خریدے گئے آلات پر انحصار کرتا رہا ہے۔ لیکن ماہرین کے مطابق اب یہ رجحان تبدیل ہو چکا ہے اور اب یہاں بھی چینی مصنوعات کا غلبہ دکھائی دیتا ہے۔

ماہرین کا خیال ہے کہ پاکستان اپنے پرانے ہوتے ہوئے کوبرا ہیلی کاپٹرز کو چین میں تیار کردہ زیڈ-ٹین ایم ای ہیلی کاپٹرز سے تبدیل کرنا چاہتا ہے۔

کیا اب بھی چینی زبان سیکھنے کا فائدہ ہے؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:04:04 0:00

پاکستانی بحریہ کی حربی صلاحیت کو بڑھانے میں چین کا کردار

یونائیٹڈ اسٹیٹس انسٹی ٹیوٹ آف پیس کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان اگلی دہائی میں چین کی تیار کردہ 054اے/پی فریگیٹس حاصل کرلے گا جو اس وقت زیر استعمال ایف 22 فریگیٹس سے بھی زیادہ خطرناک اور تباہ کن ہیں۔

اسی طرح پاکستانی بحریہ چینی ساختہ 039 اے سب میرین حاصل کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے جن میں سے چار 2023 میں اور مزید چار 2028 تک ملنے کی امید تھی۔ لیکن کرونا وبا کی وجہ سے ان پر کام سست روی کا شکار ہوا ہے۔ اب امید کی جا رہی ہے کہ اگلے چھ ماہ میں پاکستان کو کم از کم ایک سب میرین مل جائے گی۔

دفاعی ماہرین کے خیال میں دونوں ممالک کے درمیان سویلین مقاصد کے ساتھ فوجی مقاصد کے لیے بھی نیوکلئیر ٹیکنالوجی اور خلائی میدان میں تعاون بڑھ رہا ہے۔

امریکہ کے سٹمسن سینٹر کے ساؤتھ ایشیا پروگرام کے ڈائریکٹر ڈاکٹر سمیر لالوانی کا خیال ہے کہ ایک عشرے سے بھی کم عرصے میں چین اور پاکستان کے فوجی تعلقات میں کافی حد تک اضافہ ہوا ہے۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ پاک فوج کے لیے دفاعی سامان کا بڑا حصہ چین سے منگوایا جا رہا ہے جس سے جہاں پاکستان کا چین کی جنگی صلاحیت پر انحصار بڑھ رہا ہے وہیں پاکستان ماضی میں خریدے گئے امریکی اور یورپی حربی سامان کو چینی آلات حرب سے تبدیل کر رہا ہے۔

ادھر انگریزی روزنامہ ایکسپریس ٹریبیون نے جمعرات کو اسلام آباد سے رپورٹ کیا ہے کہ وفاقی کابینہ نے امریکہ کے ساتھ ایک سیکیورٹی معاہدے پر دستخط کرنے کی منظوری دے دی ہے۔

اس کے ذریعے اسلام آباد کو واشنگٹن سے نئے فوجی سامان کی خریداری کی راہ ہموار ہو سکتی ہے۔

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس سے مشترکہ مشقیں، آپریشنز، ٹریننگ اور کچھ ملٹری آلات پاکستان کو فراہم کیے جانے کی راہ ہموار ہو سکے گی۔

بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ اس معاہدے کی منظوری کے باوجود بھی امریکہ سے حساس دفاعی آلات کی خریداری آسان عمل نہیں ہے، اسی لیے پاکستانی حکام کی نظریں اس کے متبادل کے طور پر چین پر لگی ہوئی ہیں۔

  • 16x9 Image

    محمد ثاقب

    محمد ثاقب 2007 سے صحافت سے منسلک ہیں اور 2017 سے وائس آف امریکہ کے کراچی میں رپورٹر کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ وہ کئی دیگر ٹی وی چینلز اور غیر ملکی میڈیا کے لیے بھی کام کرچکے ہیں۔ ان کی دلچسپی کے شعبے سیاست، معیشت اور معاشرتی تفرقات ہیں۔ محمد ثاقب وائس آف امریکہ کے لیے ایک ٹی وی شو کی میزبانی بھی کر چکے ہیں۔

فورم

XS
SM
MD
LG