امریکی فوج کے شام میں فضائی حملے، 37 عسکریت پسند ہلاک

فائل فوٹق

  • امریکی فوج کے مطابق شام میں دو فضائی حملے کیے گئے۔
  • ایک حملے میں داعش اور دوسرے میں القاعدہ سے منسلک عسکری گروہ کو نشانہ بنایا گیا۔
  • داعش کے تربیتی مرکزی میں 28 جب کہ عسکری گروہ تنظیم حراس الدین پر حملے میں نو عسکریت پسند مار گئے: یو ایس سینٹرل کمانڈ
  • امریکہ کی فوج نے دو عسکری کمانڈروں کی ہلاکت کا بھی دعویٰ کیا ہے۔

امریکہ کی فوج نے کہا ہے کہ اس نے شام میں دو فضائی حملے کی ہیں جن میں شدت پسند گروپ داعش اور القاعدہ سے منسلک گروہوں کو نشانہ بنایا گیا۔

امریکی فوج کے اتوار کو جاری کیے گئے بیان میں مزید کہا گیا کہ دونوں فضائی حملوں میں 37 عسکریت پسند مارے گئے ہیں۔

خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ کے مطابق امریکی فوج نے بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ اس کی فضائی کارروائیوں میں عسکریت پسندوں کے دو سینئر کمانڈر بھی ہلاک ہوئے ہیں۔

یو ایس سینٹرل کمانڈ کا بیان میں کہنا تھا کہ پہلی کارروائی شمالی شام میں کی گئی جس میں القاعدہ سے منسلک گروہ ’ تنظيم حراس الدين‘ کے سینئر کمانڈر کو نشانہ بنایا گیا۔

سینٹرل کمانڈ نے مزید کہا کہ منگل کو کی گئی اس کارروائی میں دیگر آٹھ عسکریت پسند بھی ہلاک ہوئے۔

امریکی فوج کا کہنا تھا کہ ہلاک ہونے والا کمانڈر اس تنظیم کی عسکری کارروائیوں کی نگرانی کرتا تھا۔

یو ایس سینٹرل کمانڈ نے بیان میں مزید کہا کہ شام کے وسط میں ایک غیر معروف مقام پر داعش کے تربیتی کیمپ پر بڑا فضائی حملہ کیا گیا۔ 16 ستمبر کو کیے گئے اس حملے میں 28 عسکریت پسند ہلاک ہوئے۔

بیان میں دعویٰ کیا گیا کہ اس حملے میں چار شامی رہنما بھی مارے گئے۔

SEE ALSO: پینٹاگون مشرق وسطیٰ میں جنگ کا خطرہ بڑھ جانے پر کم تعداد میں اضافی امریکی فوجی کیوں بھیج رہا ہے؟

یو ایس سینٹرل کمانڈ کا کہنا تھا کہ یہ فضائی کارروائیاں داعش کی امریکہ کے مفادات اور اس کے اتحادیوں پر حملوں کی صلاحیت کو ختم کرنے کے لیے کی گئیں۔

واضح رہے کہ شام میں امریکہ کے 900 فوجی اہلکار موجود ہیں۔ اس فوج کی معاونت کے لیے کنٹریکٹرز بھی موجود ہیں۔ ان اہلکاروں کی موجودگی کا مقصد شدت پسند تنظیم داعش کی واپسی کی کوششوں کو ناکام بنانا ہے۔

داعش نے 2014 میں عراق اور شام کے ایک بڑے رقبے پر قبضہ کر لیا تھا۔ بعد ازاں امریکہ کی قیادت میں اس کے خلاف کارروائیاں کرکے یہ قبضہ ختم کیا گیا۔

شمالی مشرقی شام میں امریکہ کی فوج اپنے اتحادیوں کی مشاورت اور تجاویز میں مصروفِ عمل ہے۔

امریکہ کی اتحادی کرد علاقوں کے شہریوں پر مشتمل ’سیریئن ڈیموکریٹک فورسز‘ اس علاقے میں اس مقام پر موجود ہیں جہاں قریب کے علاقوں میں ایران کی حامی عسکری تنظیموں کا کنٹرول ہے ان میں عراق کے ساتھ سرحدی گزر گاہ بھی شامل ہے۔

اس رپورٹ میں خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ سے معلومات شامل کی گئی ہیں۔