برطانیہ کے وزیرِ اعظم بورس جانسن نے اس بات پر معذرت کی ہے کہ سال 2020ء میں 10 ڈاؤننگ اسٹریٹ کے لان میں ایسے وقت ایک پارٹی کا انعقاد کیا گیا جب کرونا وائرس کے دوران لندن میں لاک ڈاؤن تھا۔ تاہم، انھوں نے مستعفی ہونے کے متعلق حزبِ اختلاف کے مطالبے کو مسترد کیا، جنھوں نے الزام لگایا ہے کہ جانسن کی حکومت نے نافذ کردہ اپنے ہی احکامات کی خلاف ورزی کی ہے۔
اس وقت سیاست دان اور بہت سے لوگ اس بات پر برہم دکھائی دیتے ہیں کہ جب کرونا وائرس کی وبا شدت اختیار کر چکی تھی اور لوگوں سے گھروں تک محدود رہنے کے لیے کہا گیا تھا، ایسے میں مے نوش پارٹی کرنا نہ صرف معیوب بلکہ خلاف قانون معاملہ تھا۔ کنزرویٹو پارٹی کے چند ارکان بھی یہ کہتے ہوئے اس تنقید میں شامل ہو گئے ہیں، کہ اگر وہ خاطر خواہ جواب نہیں دے پاتے تو انھیں مستعفی ہو جانا چاہیے۔
جانسن نے بدھ کے دن پہلی بار یہ بات تسلیم کی کہ مئی 2020ء میں 10 ڈاوننگ اسٹریٹ کے دفتر پر انھوں نے ایک گارڈن پارٹی رکھی تھی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پارٹی کا مقصد یہ تھا کہ وبا کے دوران بہتر کام انجام دینے پر وہ اپنے عملے کا شکریہ ادا کرنا چاہتے تھے۔
دارالعوام میں قانون سازوں سے خطاب کرتے ہوئے، جانسن نے کہا کہ ''میں معذرت خواہ ہوں۔ لگتا ہے کہ مجھے انھیں یہ کہنا چاہیے تھا کہ وہ دفتر کے اندر رہیں''۔
مخالفین کے علاوہ ان کے اپنے اتحادی بھی جانسن سے یہی مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ 'اپنی شراب ساتھ لائیں اور موسم کا لطف اٹھائیں' کے معاملے کی وضاحت کریں، چونکہ یہ پارٹی اس وقت کی گئی جب کرونا وائرس کی وبا کے سبب ملک میں لاک ڈاؤن تھا۔
بتایا جاتا ہے کہ وزیر اعظم کے ایک سینئر مشیر نے پارٹی میں شرکت کے لیے 100 افراد کو باضابطہ طور پر ایک دعوت نامہ بھیجا تھا، جس میں سماجی فاصلہ برقرار رکھتے ہوئے مے نوشی کی محفل میں شرکت کے لیے کہا گیا تھا۔
اس پارٹی کے بارے میں خبریں عام ہونے کے بعد بدھ کو پہلی بار وزیر اعظم نے دارالعوام کے روبرو سوال و جواب کی نشست میں شرکت کی۔
وزیر اعظم نے بظاہر تکرار والا انداز اپنایا، ساتھ ہی انھوں نے لوگوں کو تلقین کی کہ وہ سینئر سرکاری ملازم، سو گرے کی چھان بین کی رپورٹ کا انتظار کریں، جس میں یہ بھی الزام لگایا گیا ہے کہ سرکاری عملے نے مبینہ طور پر اور بھی کئی پارٹیاں کی تھیں۔
حزب مخالف، لیبر پارٹی کے سربراہ، کائر استارمر نے کہا ہے کہ جانسن کا بیان ایسے شخص کی کہانی معلوم ہوتی ہے جو مبینہ طور پر سڑک سے اٹھ کر اندر آ گیا ہو۔
استارمر نے کہا کہ بورس جانسن کی جانب سے کیا جانے والا دفاع کہ انھیں پتا نہیں چلا کہ وہ کسی پارٹی میں موجود تھے، عام لوگ اسے مضحکہ خیز خیال کرتے ہیں۔ درحقیقت انھیں مجبور ہو کر یہ بات تسلیم کرنی پڑی کہ، جس کا سبھی کو پتا تھا، کہ ایسے میں جب ملک میں لاک ڈاؤن تھا، وہ 10 ڈاؤننگ اسٹریٹ میں مے نوش پارٹی میں شریک تھے۔ کیا اب وہ مناسب اقدام کے طور پر مستعفی ہو جائیں گے؟
جانسن نے اس بات کو مسترد کیا کہ وہ استعفیٰ دیں گے۔ لیکن، انھوں نے کہا کہ انہیں اندازہ ہے کہ لوگ ان پر کیوں برہم ہیں، جنھوں نے وبا کے دوران گزشتہ 18 ماہ سے غیر معمولی قربانیاں دی ہیں۔
ان کے الفاظ میں ''مجھے ان کی برہمی کا احساس ہے، اس بات پر کہ 10 ڈاؤننگ اسٹریٹ پر ضابطوں پر عمل درآمد نہیں کیا گیا، تاہم انھوں نے کھل کر یہ اقرار نہیں کیا کہ انھوں نے قانون توڑا ہے۔
حال ہی میں اس گارڈن پارٹی سے متعلق نئی معلومات اور تفصیلات سامنے آئی ہیں۔ آئی ٹی وی کے مطابق پارٹی میں 40 کے قریب افراد شریک ہوئے جن میں وزیراعظم جانسن اور ان کی اہلیہ کیری بھی شامل تھیں۔ تاہم، اس میں باہر کے صرف دو افراد تھے۔
رائٹرز نے آئی ٹی وی کے حوالے سے بتایا تھا کہ 20 مئی کو وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری مارٹن رینالڈز کی جانب سے ڈاؤننگ اسٹریٹ کے 100 سے زیادہ ملازموں کو ایک ای میل بھیجی گئی تھی۔ لیک ہونے والی اس ای میل میں ان سے کہا گیا تھا کہ وہ آج شام گارڈن نمبر 10 میں ہونے والی پارٹی میں اپنی شراب ہمراہ لائیں اور خوبصورت موسم کا زیادہ سے زیادہ لطف اٹھائیں۔
ای میل میں مزید کہا گیا تھا کہ"اس عرصے کے دوران ناقابل یقین حد تک مصروف رہنے کے بعد خوبصورت موسم کا زیادہ سے زیادہ لطف اٹھانے کا یہ ایک اچھا موقع ہے۔ آپ آج شام گارڈن نمبر 10 میں آئیں اور سماجی فاصلے کے ساتھ مشروبات کا لطف اٹھائیں۔ براہ کرم شام چھ بجے ہمارے ساتھ شریک محفل ہوں اور اپنی شراب ساتھ لائیں۔"
(خبر کا مواد اے پی سے لیا گیا)