یوکرین کے صدر ولادی میر زیلنسکی یورپی ملکوں کوخبر دار کر رہے ہیں کہ وہ ایک مشکل موسم سرما کی توقع کریں کیوں کہ روس نے ان کی جانب سے روس کے حملے کےخلاف لڑائی میں کیف حکومت کی حمایت کی وجہ سے انتقامی طور پر اپنے تیل اور قدرتی گیس کی برآمدات روک دی ہیں۔
انہوں نے ہفتے کی صبح ماسکو کی جانب سے خطے کی ایک مرکزی گیس پائپ لائن کے بند کیے جانے کے بعد رات کو ایک ویڈیو خطاب میں کہا کہ روس اس موسم سرما میں تمام یورپ کو توانائی کے ایک فیصلہ کن دھچکے کے لیے تیار کر رہا ہے۔
ایسو سی ایٹڈپریس کے مطابق ماسکو نے امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے روس پر عائد پابندیوں اور تکنیکی مسائل کو توانائی میں رخنوں کی وجہ قرار د یا ہے ۔ وہ یورپی ملک جنہوں نے کیف حکومت کو اسلحہ دیا اور اس کے جنگجوؤں کو تربیت میں مدد دی ،وہ روس پر الزام عائد کر رہے ہیں کہ روس توانائی کی رسد کو ، ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے ۔
کچھ عسکری تجزیہ کار کہتے ہیں کہ ایندھن کی قلت اور اشیائے صرف کی بڑھتی قیمیتں مغرب کودباؤ میں لا سکتی ہے ۔ ماسکو کا کہنا ہے کہ وہ جرمنی کے لیے اپنی اہم گیس پائپ لائن ، نورڈ اسٹریم ون کو بند رکھنے کا ارادہ رکھتا ہے اور سات بڑی جمہوری معیشتوں، گروپ جی سیون نے کہا ہے کہ وہ روسی تیل کی برآمدات پر قیمتوں کو ایک حد تک رکھیں گے تاکہ جنگ کے فندز میں مدد کرنے والے اس کے منافعے کو محدود کرنے میں مدد ملے ۔
کریملن نے جواباً کہا ہے کہ وہ کسی بھی ایسے ملک کو تیل فروخت نہیں کرے گا جو اس حد کو نافذ کرے گا۔ جرمن چانسلر اولاف شلز نے اتوار کے روز برلن میں ایک نیوز کانفرنس میں یہ کہا کہ، " روس اب ایک قابل بھروسہ انرجی پارٹنر نہیں رہا ہے"اور جرمنی اسے موسم سرما تک نافذ کر دے گا۔
SEE ALSO: روس کا تیل مخصوص قیمت پر فروخت ہوگا؛ جی سیون ممالک کا منصوبہشلز نے 65 ارب ڈالر کے ایک امداد ی منصوبے کا اعلان کیا جس میں گھرانوں کو ایک مرتبہ کی ادائیگی ، کافی مقدار میں ایندھن استعمال کرنے والی صنعتوں کو ٹیکس میں چھوٹ اور عوامی نقل و حمل کے سستے طریقے شامل ہیں۔ برلن کی حکومت اپنے شہریوں کو بجلی کی ایک مخصوص مقدار کم تر قیمت میں فراہمی کی ضمانت دینے کا ایک منصوبہ بھی رکھتی ہے ۔
زیلنسکی کی اہلیہ اولینا زیلنسکی نے بی بی سی کو بتایا کہ انہیں احساس ہے کہ تیل کی بلند تر قیمتیں یورپی شہریوں کو تکلیف پہنچا رہی ہیں ، مگر مجبوری یہ ہے کہ ان کے وطن یوکرین کو اضافی قیمت پر مل رہی ہیں ۔
اولینا زیلنسکی نے کہا ، میں سمجھتی ہوں کہ صورتحال بہت سخت ہے ۔ یوکرین میں بھی مہنگائی بڑھ رہی ہے۔ لیکن اس کے علاوہ ہمارے لوگ ہلاک ہوئے ہیں۔ اس لیے جب آپ اپنے بینک اکاونٹ یا اپنی جیب میں پیسوں کو گننا شروع کرتے ہیں توہم بھی اسی طرح گنتی کرتے ہیں اوراپنے ہلاک شدگان کی لاشوں کو بھی گنتے ہیں"۔
ہفتے کےروز یورپی یونین کی اقتصادی امور کےکمشنر پاولو جینٹی لونی نے کہا کہ یورپ ذخیرہ کرنے کی اپنی گنجائش اور توانائی کے تحفظ کے اپنے اقدامات کے باعث روس کی جانب سے گیس ہتھیار کے انتہائی استعمال کے خلاف مزاحمت کے لیے اچھی طرح سے تیار ہے ۔
اٹلی میں ایک اقتصادی فورم کے موقع پر علیحدہ سے جینٹی لونی نے کہا ،" ہم پوٹن کےفیصلوں سے خوفزدہ نہیں ہیں۔ ہم روسیوں سے کہہ رہے ہیں کہ وہ معاہدوں کا احترام کریں ، لیکن اگر وہ ایسا نہیں کرتے تو ہم جوابی کارروائی کے لیے تیار ہیں ۔
SEE ALSO: روسی گیس کی غیر یقینی سپلائی، یورپی یونین کے لیے لمحہ فکریہانہوں نے کہا کہ متنوع رسد کی بدولت یورپی یونین کے پاس گیس ذخیرہ کرنے کی گنجائش لگ بھگ 80 فیصد ہے ، مگر ہر ملک میں صورتحال مختلف ہے۔
روس کی توانائی کی بڑی کمپنی ،گیزپروم نے کہا ہے کہ وہ جرمنی کو اس کے صرف چند گھنٹے قبل قدرتی گیس کی سپلائی بحال نہیں کر سکی جب اسے نورڈ اسٹریم ون پائپ لائن کے ذریعے رسد بحال کرنا تھیں۔
روس پائپ لائن میں تکنیکی خرابی کو اس اقدام کی وجہ قرار دیتا ہے ، جس سے یورپ کا توانائی کا بحران کو بدتر ہوسکتا ہے ۔
ٹربائن بنانے والی کمپنی سیمنس انرجی نے، جو پائپ لائن کے کچھ آلات فراہم کرتی ہے اور ان کی دیکھ بھال کرتی ہے ، جمعے کو ٹوئٹر پر کہا کہ قدرتی گیس کی شپنگ روکنے کی کوئی تکنیکی وجہ نہیں تھی۔
ماسکو یوکرین پر روسی حملے کے بعد نافذ ہونے والی مغربی پابندیوں کو گیس پائپ لائن کی دیکھ بھال میں رکاوٹ کی وجہ قرار دے چکا ہے ۔ یورپ روس پر یورپی پابندیوں کے خلاف انتقامی کارروائی کے طور پر گیس کی رسدوں کو اپنے فائدے کے لیے استعمال کا الزام عائد کرتا ہے ۔
SEE ALSO: روس کا یورپ کو گیس کی فراہمی مزید کم کرنے کا اعلانتوانائی کی رسد پر کنٹرول کا مسئلہ ایسے میں پیش آیا ہے جب روس اور یوکرین کی فورسز نے زاپورژیا پاور پلانٹ کے قریب ایک دوسرے پر مزید حملے کئے ۔ اقوام متحدہ کے نگران ادارے کے سربراہ نے کہا کہ یوکرین میں روسی کنٹرول کا پلانٹ اپنی آخری بیرونی پاور لائن سے کٹ گیا لیکن وہ ابھی بھی علاقے پر مسلسل گولہ باری کے دوران ایک ذخیرے کے توسط سے بجلی چلا سکتا ہے ۔
اسی دوران برطانوی وزیر دفاع نے اتوار کے روز ٹوئٹر پر ایک اپ ڈیٹ میں کہا ، " روسی فورسز یوکرین میں مسلسل اخلاقی اور نظم ضبط کے مسائل کا شکار ہیں ۔ جنگی تھکن اور ہلاکتوں کی بلند شرح کے علاوہ متعین روسی فوجیوں کی ایک بڑی شکایت ۔ جو غالباً مسلسل جاری ہے وہ ان کی تنخواہوں کے مسائل ہیں۔
اس رپورٹ کا کچھ حصہ اے پی اور اے ایف پی سے حاصل کیا گیا ہے ۔