افغانستان میں بڑھتے انسانی بحران سے نمٹنے کے لیے درکار مالی معاونت میں تیزی سے اضافہ کرنے کے لیے اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے رواں ماہ اعلیٰ سطح کا اجلاس طلب کیا ہے۔
اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل 13 ستمبر کو جینیوا میں اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کریں گے تاکہ افغانستان کی لگ بھگ چار کروڑ آبادی میں بڑھتے ہوئے انسانی بحران سے نمٹنے کے لیے درکار فنڈز میں تیزی سے اضافہ کیا جا سکے۔
رپورٹس کے مطابق افغانستان میں نصف آبادی کو فوری امداد کی ضرورت ہے۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق اقوامِ متحدہ کے ترجمان ڈوجارک کا جمعے کو کہنا تھا کہ سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس افغانیوں کو بنیادی سہولیات کی مکمل اور بنا روک ٹوک کے فراہمی سے متعلق اپیل بھی کریں گے۔
ڈوجارک نے مزید کہا کہ اقوامِ متحدہ نے سال 2021 کے لیے ایک ارب 30 کروڑ ڈالر کی اپیل کی ہے تا کہ ایک کروڑ 80 لوگوں کی امداد کی جا سکے۔ ان کے بقول اب تک صرف 40 فی صد امداد موصول ہوئی ہے جب کہ 76 کروڑ ڈالر کا ابھی بھی خسارہ ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ افغانستان کو انسانی بحران کا سامنا ہے۔ ہر تین افغان شہریوں میں سے ایک افغان شہری کو یہ نہیں معلوم کہ اس کے اگلے وقت کی غذا یعنی کھانا کہاں سے آئے گا۔
Your browser doesn’t support HTML5
ڈوجارک کے بقول پانچ سال سے کم عمر کے لگ بھگ نصف بچوں میں اگلے 12 ماہ کے دوران شدید غذائی قلت کا سامنا ہونے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔
اس سے قبل جمعے کو ڈوجارک کا کہنا تھا کہ سیکریٹری جنرل ڈنمارک، قازقستان، شمالی میسی ڈونیا، پاکستان، پولینڈ، قطر، متحدہ عرب امارات اور امریکہ کی طرف سے اقوامِ متحدہ کے افغانستان میں تعینات عملے کی وقتی طور پر منتقلی کے لیے دی جانے والی خدمات پر شکر گزار ہیں۔
ڈوجارک نے رواں سال 18 اگست کو اعلان کیا تھا کہ اقوام متحدہ کے 300 اہل کاروں میں سے لگ بھگ 100 اہل کاروں کو قازقستان منتقل کر دیا گیا جو سیکیورٹی خدشات کے سبب وہاں سے کام کریں گے۔
خیال رہے کہ افغانستان میں پنجشیر کے علاوہ تمام علاقے طالبان کے قبضے میں جانے کے بعد افراتفری کی صورتِ حال ہے۔
افغانستان کے معاشی حالات، جو پہلے ہی بہت خراب تھے اور اسے مغربی ممالک خاص طور پر امریکہ سے بھاری امداد ملتی تھی، اب مزید خراب ہو گئے ہیں۔
طالبان کے ملک کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد مغربی ممالک کی امداد کا سلسلہ منقطع ہونے کے سبب افغانستان کے معاشی حالات اور بھی خراب ہوتے جا رہے ہیں۔