معائنہ کاروں کو یہ ذمہ داری دی گئی تھی کہ وہ اِس بات کا تعین کریں آیا کیمیاوی ہتھیار استعمال ہوئے یا نہیں، یہ نہیں کہ اس کا استعمال کس نے کیا
واشنگٹن —
اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں کا کہنا ہے کہ اِس بات کا ’صاف اور واضح ثبوت‘ موجود ہے کہ گذشتہ ماہ شام میں نسبتاً بڑے پیمانے پر کیمیائی ہتھیار استعمال ہوئے، جس میں سینکڑوں افراد ہلاک ہوئے۔
پیر کو جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں، معائنہ کاروں نے کہا ہے کہ ماحولیات، کیمیائی اور طبی نمونوں سے ’غیر مبہم اور حقیقی طور پر‘ پتا چلتا ہے کہ 21اگست کو دمشق کے غوتہ علاقے میں زمین سے زمین پر مار کرنے والے میزائل داغے گئےجِن میں اعصاب پر اثر کرنے والی سارین گیس بھری ہوئی تھی۔
رپورٹ میں زندہ بچنے والوں نے ایک فوجی حملے کے بعد گولہ باری کی رپورٹ دی ہے ، جِس کے بعد دندھلاپن، بیہوشی، متلی اور بالآخر بے ہوشی کے آثار کا پتا چلتا ہے۔
جائزہ لیے جانے والے تمام حیاتیاتی اور طبی نمونوں سے سارین گیس کا بخوبی پتا چلتا ہے، جس کے 93فی صد نمونے پیشاب جب کہ 88 فی صد نمونے خون سے حاصل کیے گئے۔ راکٹ یا راکٹوں کے ٹکڑے بھی ملے ہیں جن میں سارین گیس کی نشاندہی کی گئی ہے۔
معائنہ کاروں کو یہ ذمہ داری دی گئی تھی کہ وہ اِس بات کا تعین کریں آیا کیمیاوی ہتھیار استعمال ہوئے یا نہیں، یہ نہیں کہ اس کا استعمال کس نے کیا۔ امریکہ کا کہنا ہے کہ گذشتہ ماہ کیا جانے والہ یہ حملہ شامی افواج کی کارستانی تھا، جس کے باعث 1400 سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔
شام کا کہنا ہے کہ یہ کام لڑاکا باغیوں کا ہے نہ کہ حکومتی افواج کا، جو ہی اِس کے ذمہ دار ہیں۔
اقوام متحدہ کے سربراہ، بان کی مون نے پیر کے روز کہا کہ شام میں کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال ’جنگی جرم‘ ہے اور ہتھیاروں کو تلف کرنے کے منصوبے کے ساتھ ساتھ پابندیاں لگائے جانے کا بھی مطالبہ کیا۔
اجلاس میں شریک سفارت کاروں کے مطابق، مسٹر بان نے یہ بیان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی 15ملکی تنظیم کے بند کمرے کے صلا ح و مشورے کے لیے منعقدہ اجلاس میں دیا۔
دوسری طرف، ناقدین کے مطابق، ابھی تک وثوق کے ساتھ یہ بات نہیں کہی جاسکتی آیا شام میں کیمیائی ہتھیار کس نے استعمال کیے، حکومتِ شام نے، باغیوں نے یا کسی تیسرے فریق نے۔
پیر کو جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں، معائنہ کاروں نے کہا ہے کہ ماحولیات، کیمیائی اور طبی نمونوں سے ’غیر مبہم اور حقیقی طور پر‘ پتا چلتا ہے کہ 21اگست کو دمشق کے غوتہ علاقے میں زمین سے زمین پر مار کرنے والے میزائل داغے گئےجِن میں اعصاب پر اثر کرنے والی سارین گیس بھری ہوئی تھی۔
رپورٹ میں زندہ بچنے والوں نے ایک فوجی حملے کے بعد گولہ باری کی رپورٹ دی ہے ، جِس کے بعد دندھلاپن، بیہوشی، متلی اور بالآخر بے ہوشی کے آثار کا پتا چلتا ہے۔
جائزہ لیے جانے والے تمام حیاتیاتی اور طبی نمونوں سے سارین گیس کا بخوبی پتا چلتا ہے، جس کے 93فی صد نمونے پیشاب جب کہ 88 فی صد نمونے خون سے حاصل کیے گئے۔ راکٹ یا راکٹوں کے ٹکڑے بھی ملے ہیں جن میں سارین گیس کی نشاندہی کی گئی ہے۔
معائنہ کاروں کو یہ ذمہ داری دی گئی تھی کہ وہ اِس بات کا تعین کریں آیا کیمیاوی ہتھیار استعمال ہوئے یا نہیں، یہ نہیں کہ اس کا استعمال کس نے کیا۔ امریکہ کا کہنا ہے کہ گذشتہ ماہ کیا جانے والہ یہ حملہ شامی افواج کی کارستانی تھا، جس کے باعث 1400 سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔
شام کا کہنا ہے کہ یہ کام لڑاکا باغیوں کا ہے نہ کہ حکومتی افواج کا، جو ہی اِس کے ذمہ دار ہیں۔
اقوام متحدہ کے سربراہ، بان کی مون نے پیر کے روز کہا کہ شام میں کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال ’جنگی جرم‘ ہے اور ہتھیاروں کو تلف کرنے کے منصوبے کے ساتھ ساتھ پابندیاں لگائے جانے کا بھی مطالبہ کیا۔
اجلاس میں شریک سفارت کاروں کے مطابق، مسٹر بان نے یہ بیان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی 15ملکی تنظیم کے بند کمرے کے صلا ح و مشورے کے لیے منعقدہ اجلاس میں دیا۔
دوسری طرف، ناقدین کے مطابق، ابھی تک وثوق کے ساتھ یہ بات نہیں کہی جاسکتی آیا شام میں کیمیائی ہتھیار کس نے استعمال کیے، حکومتِ شام نے، باغیوں نے یا کسی تیسرے فریق نے۔