روس نے پیرکو یوکرین کے اناج کی برآمد کے معاہدے میں توسیع کرنے پر رضامندی ظاہر کی، لیکن کیف کی جانب سے تنقید کا نشانہ بننے والی تجویزمیں صرف مزید 60 دنوں کی توسیع پر رضامندی ظاہر کی ہے۔
جنیوا میں اقوام متحدہ کے ساتھ بات چیت کے بعد، ماسکو نے کہا کہ وہ نام نہاد بلیک سی گرین انیشیٹو میں توسیع دینے کی مخالفت نہیں کرے گا جس کا مقصد خوراک کے عالمی بحران کو کم کرنا ہے، مذاکرات سے قبل یہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا تھا کہ شائد یہ معاہدہ نہ ہو سکے ۔
روس نے اصل معاہدے کی 120 دن کی مدت میں سے نصف کے لیے معاہدے کی توسیع پر اتفاق کیا۔
یوکرین نے متنبہ کیا کہ یہ اصل معاہدے سے "متصادم" ہے، لیکن اس نے تجویز کو مسترد نہیں کیا۔
گزشتہ سال فروری میں یوکرین پر حملے کے بعد روس نے یوکرین کی بحیرہ اسود کی بندرگاہوں کی جنگی بحری جہازوں کے ذریعے ناکہ بندی کر دی اور انہیں اس وقت تک نہیں کھولا گیا جب تک جولائی میں ہونے والے ایک معاہدے کے تحت اہم اناج کی برآمدات کے محفوظ راستے کی اجازت نہیں ملی۔
اقوام متحدہ کے مطابق، ایک معاہدے کے تحت جو اقوام متحدہ اور ترکی کی ثالثی میں طے پایا ،دو کروڑ 40 لاکھ ٹن سے زیادہ اناج بر آمد ہوا ۔اس معاہدے کو بحیرہ اسود اناج معاہدہ یا BSGIکا نام دیا گیا،جس نے عالمی خوراک کے بحران کو کم کرنے میں مدد دی۔
لیکن کریملن کا دعویٰ ہے کہ روس کے ساتھ طے پانے والے برآمدات کے دوسرے معاہدوں کا احترام نہیں کیا جا رہا۔
بی ایس جی آئی معاہدہ صرف یوکرینی اناج کی برآمد سے متعلق ہے لیکن ماسکو اور اقوام متحدہ کے درمیان دوسرے معاہدے کا مقصد،روسی خوراک اور کھادوں کی برآمد میں سہولت فراہم کرنا ہے۔ یہ اشیاء ماسکو پر عائد مغربی پابندیوں سے مستثنیٰ ہیں۔
اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتریس نے گزشتہ منگل کو کیف کے دورے میں کہا تھا کہ اس معاہدے میں توسیع کرنا بہت ضروری ہے۔
اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق، معاہدے کے تحت بھیجی جانے والی برآمدات میں سے تقریباً نصف مکئی اور ایک چوتھائی سے زیادہ گندم ہے۔
تقریباً 45 فیصد برآمدات ترقی یافتہ ممالک کو جاتی ہیں۔ سب سےزیادہ برآمدات چین نے وصول کیں، اس کے بعد اسپین، ترکی، اٹلی اور نیدرلینڈز تھے۔
(خبر کا کچھ مواد اے ایف پی سے لیا گیا)