کرونا بحران نے بچوں کی صحت، تعلیم تک رسائی اور ان کی زندگی میں ترقی کے امکانات کو بری طرح متاثر کیا ہے اور اب جنوبی ایشیائی ممالک سمیت دنیا کے کئی حصوں میں لاکھوں طالبات اسکول واپس نہیں جا پائیں گی۔
اقوام متحدہ کی ایک تازہ ترین رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کووڈ 19 کی
عالمی وبا کے دوران صحت کی سہولیات تک عدم رسائی کے نتیجے میں جنوبی ایشیا میں زچہ بچہ کی دو لاکھ 39 ہزار مزید اموات ہوئیں۔
اس کے ساتھ ساتھ غذائیت کی شدید کمی کا شکار بچوں کو حفاظتی ٹیکوں اور خوراک کی فراہمی میں بھی نمایاں کمی آئی۔
بچوں کے تعلیمی فنڈ کے ادارے یونیسیف، عالمی ادارہ صحت اور آبادی کے فنڈ کی تنظیم یو این ایف پی اے کی مشترکہ ترتیب دی گئی رپورٹ کے مطابق جنوبی ایشیا کے ممالک افغانستان، بنگلہ دیش، نیپال، بھارت، پاکستان اور سری لنکا میں اس بحران کے دوران لاک ڈاؤن کے باعث 42 کروڑ بچے اسکول سے باہر ہوگئے۔
سب سے زیادہ متاثر ہونے والے بچوں کا تعلق معاشرے کے غریب اور غیرمحفوظ طبقوں سے تھا۔
رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ اتنے بڑے بحران کے بعد اب 45 لاکھ طالبات کبھی بھی اسکول واپس نہیں جا سکیں گی۔ لڑکیوں کو تولیدی صحت کی معلومات اور سہولیات تک عدم رسائی کے باعث مزید مشکلات کا سامنا ہوگا۔
صحت اور تعلیم کی سہولیات کے فقدان کے علاوہ ان ملکوں کے معاشروں میں کم عمری کی شادیوں کے رجحان میں اضافہ ہونے کا اندیشہ ہے۔
اس سے قبل ایک اور رپورٹ میں یونیسیف نے کہا تھا کہ دنیا بھر میں کرونا کے پھیلاؤ کے ایک سال کے دوران بچوں کی سطح پر غربت میں پندرہ فیصد اضافہ ہوا ۔ یوں مزید 16 کروڑ بچے غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزاریں گے۔
عالمی سطح پر 16 کروڑ سے زائد بچے پورا سال اسکول نہ جا پائے اور اسکولوں کے بند ہونے کے دوران ہر تین میں سے ایک بچے کو گھر بیٹھ کر آن لائین تعلیم کی سہولت میسر نہ ہوئی۔