|
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے جمعے کے روز کہا کہ بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کی درخواست پر وہ ایک فیکٹ فائنڈنگ مشن بنگلہ دیش روانہ کرے گا تاکہ اس ملک میں حالیہ مہلک تشدد کے دوران انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں کی تحقیقات کی جاسکے۔
پچھلے مہینے کے حکومت مخالف مظاہروں نے، جو پبلک سیکٹر میں ملازمتوں کے کوٹے کے خلاف طالب علموں کی قیادت میں ایک بڑی تحریک کے طور پر شروع ہوئے تھے، 1971 میں ملک کی آزادی کے بعد سب سے مہلک تشدد کی شکل اختیار کر لی تھی۔
Your browser doesn’t support HTML5
بدامنی کے نتیجے میں ایک ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے اور وزیر اعظم شیخ حسینہ استعفیٰ دینے اور 5 اگست کو بھارت فرار ہونے پر مجبور ہوگئیں۔ ان کے فرار کے بعد بھی کئی دنوں تک تشدد جاری رہا۔
نوبیل امن انعام یافتہ محمد یونس کی قیادت میں ایک عبوری حکومت نے حسینہ انتظامیہ کی جگہ سنبھال لی ہے جس نے ایک ایسے وقت میں تشدد کو روکنے میں مدد کی جب سیکورٹی فورسز بھی مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن میں شامل تھیں۔
SEE ALSO: بنگلہ دیش: عبوری انتظامیہ کے سربراہ محمد یونس کا مذہب کی بنیاد پر تفریق سے گریز پر زورفیکٹ فائنڈنگ ٹیم
"ہمارا دفتر آنے والے ہفتوں میں ایک فیکٹ فائنڈنگ ٹیم بنگلہ دیش میں تعینات کرے گا جس کا مقصد مظاہروں کے دوران ہونے والی خلاف ورزیوں اور زیادتیوں کی رپورٹنگ، بنیادی وجوہات کا تجزیہ اور انصاف اور احتساب کو آگے بڑھانے اور طویل مدتی اصلاحات کے لیے سفارشات پیش کرنا ہے۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کی ترجمان روینہ شامداسانی نے ایک بیان میں کہا۔
یہ فیصلہ 22 سے 29اگست تک اقوام متحدہ کی ایک ٹیم کے ڈھاکہ کے دورے کے بعد کیا گیا ہے۔ ، جس کے دوران انہوں نے عبوری حکومت کے ارکان سمیت مختلف اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ بات چیت کی تھی۔
SEE ALSO: شیخ حسینہ سمیت سات سابق اعلیٰ عہدیداروں کے خلاف قتل کی عدالتی تحقیقات کا آغازیو این کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر وولکر ترک نے جبری گمشدگی سے تحفظ کے بین الاقوامی کنونشن میں بنگلہ دیش کی حالیہ شمولیت کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے جبری گمشدگیوں کے معاملات کی تحقیقات کے لیے ایک قومی کمیشن کے قیام کی بھی تعریف کی، جو بنگلہ دیش میں ایک دیرینہ مسئلہ ہے۔
شمداسانی نے کہا، "ہم کمیشن کو اس کے کام میں مدد کرنے کے لیے تیار ہیں، جسے متاثرین اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ قریبی مشاورت کے ساتھ انجام دیا جانا چاہیے۔"
یہ رپورٹ رائٹرز کی اطلاعات پر مبنی ہے۔