اقوامِ متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ دنیا کا ماحول کئی وجوہات کی بنا پر تیزی سے زہریلا ہو رہا ہے جس کے باعث ہر سال لاکھوں انسان موت کا شکار ہو رہے ہیں۔
عالمی ادارے نے یہ انتباہ ماحولیات سے متعلق اپنی نئی رپورٹ میں دیا ہے جو کینیا کے دارالحکومت نیروبی میں جاری عالمی کانفرنس کے موقع پر بدھ کو جاری کی گئی ہے۔
'گلوبل انوائرمنٹ آؤٹ لک' کے عنوان سے یہ رپورٹ اقوامِ متحدہ ہر چند سال بعد جاری کرتی ہے اور اس سلسلے کی یہ چھٹی رپورٹ ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا بھر میں انسانوں کی غیر صحت مند سرگرمیوں کے نتیجے میں دنیا کے ماحول کو سخت نقصان پہنچا ہے اور اس سے انسانی معاشرے کی ماحولیاتی بنیادیں منہدم ہو رہی ہیں۔
رپورٹ میں ماحولیاتی تبدیلیوں، دنیا بھر میں تیزی سے معدوم ہوتے جانور اور نباتات، انسانی آبادی میں بے تحاشا اضافے، آلودہ فضا اور پلاسٹک، نامیاتی کھاد اور پانی میں ہارمونز میں تبدیلی لانے والے کیمیائی مواد کی موجودگی کو دنیا، اس کے ماحول اور اس کی آبادی کے لیے سنگین خطرات قرار دیا گیا ہے۔
رپورٹ ایمسٹرڈیم اور لندن سے تعلق رکھنے والے دو انوائرمینٹل سائنس دانوں جوئیتا گپتا اور پال ایکنز نے مرتب کی ہے۔
خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' سے گفتگو کرتے ہوئے دونوں ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا میں فضائی آلودگی کے باعث ہر سال 70 لاکھ افراد موت کا شکار ہو رہے ہیں جب کہ اس سے معاشروں کو 50 کھرب ڈالر سالانہ کا نقصان برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔
ان کے بقول آبی آلودگی اور اسے متعلقہ بیماریاں ہر سال مزید 14 لاکھ زندگیاں نگل جاتی ہیں۔
دونوں سائنس دانوں کا اپنی رپورٹ میں استدلال ہے کہ دنیا کے درجۂ حرارت میں اضافہ اور حیاتیاتی تنوع میں آنے والی کمی انسانوں کو درپیش سنگین ترین خطرات ہیں کیوں کہ یہ مستقل ہیں اور کئی طرح سے انسانی زندگی کو متاثر کر رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق دنیا کے ان ڈیڑھ ارب انسانوں کو 2019ء میں پینے کا صاف پانی مل رہا ہے جنہیں 2000ء تک یہ سہولت حاصل نہیں تھی۔ لیکن اس کے باوجود کئی خطوں میں پانی کا معیار گرا ہے اور آبی آلودگی بڑھ رہی ہے۔
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ پانی میں موجودبیکٹیریاز کی وجہ سے لوگ بیماریوں کا شکار ہو رہے ہیں اور اگر صورتِ حال بہتر نہ ہوئی تو 2050ء تک یہ دنیا بھر میں ہونے والی اموات کی ایک بڑی وجہ ہوگی۔
رپورٹ کے مطابق دنیا میں زمین کی زرخیزی بھی بری طرح متاثر ہو رہی ہے اور زمین تیزی سے بنجر اور بے کار ہوتی جا رہی ہے۔
ماہرین کے مطابق اس وقت زمین کے کل رقبے کا 29 فی صد ایسا ہے جس پر کوئی فصل اگانا بہت مشکل ہے۔
البتہ رپورٹ مرتب کرنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ ابھی بھی دیر نہیں ہوئی اور اگر انسان اپنے رہن سہن میں تبدیلیاں لے آئیں تو دنیا کو دوبارہ رہنے کے قابل بنایا جاسکتا ہے۔
رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ اگر انسان اپنی خوراک، اشیا کی خریداری اور کچرے کو ٹھکانے لگانے کی عادات اور توانائی کے حصول کے ذرائع تبدیل کرلیں تو بہت سے مسائل حل ہوسکتے ہیں۔