امریکہ کے وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے کہا ہے کہ واشنگٹن یوکرین کو 40 کروڑ ڈالر کی اضافی فوجی امداد فراہم کرے گا۔
جمعے کو جاری کیے گئے ایک بیان میں وزیرِ خارجہ نے بتایا کہ نئے امدادی پیکج میں امریکہ کی طرف سے پہلے سے فراہم کردہ ہمارس راکٹ لانچر اور ہاوٹسر آرٹلری کے لیے مزید گولہ بارود شامل ہے۔ یوکرین اس سازو سامان کو اپنے دفاع کے لیے مؤثر طریقے سے استعمال کر رہا ہے۔
ان کے بقول امداد میں لڑائی میں استعمال ہونے والی بریڈلی انفنٹری فائٹنگ وہیکلز اور بکتر بند گاڑیوں کے لیے گولہ بارود، مسمار کرنے والا گولہ بارود، سازو سامان کی دیکھ بھال اور تربیت کا سامان بھی شامل ہے۔
وزیر خارجہ کے مطابق یوکرین کو یہ امدادی پیکیج امریکی صدر کے" ڈرا ڈاؤن" اختیارات کے تحت دیا جارہا ہے جو صدر کو ہنگامی صورت حال کے دوران کانگریس کی منظوری کے بغیر امریکی اسٹاک سے سازو سامان منتقل کرنے کا اختیار دیتا ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
پیکیج میں شامل آرمرڈ وہیکل لانچڈ برج 60 فٹ کا ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہونے والا فولڈنگ میٹل کا پل ہے جو ٹینک کی باڈی کے اوپر لے جایا جاتا ہے۔ اس کی فراہمی یوکرین کے فوجیوں کی موسم بہار کی متوقع کارروائی میں مدد گار ہو سکتی ہے کیوں کہ اس سے ان کے لیے روسی افواج سے لڑنے کے لیے دریاؤں کو عبور کرنا آسان ہو جاتا ہے۔
امریکہ اس تازہ ترین پیکج سمیت یوکرین کو اب تک 32 ارب ڈالر سے زیادہ کی فوجی امداد فراہم کرچکا ہے۔
ایک تازہ ترین رپورٹ کے مطابق یورپی یونین کے ممالک بھی ایک ارب ڈالر کے پروگرام کے تحت یوکرین کو ہزاروں گولے فراہم کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔
اخبار فنانشل ٹائمز نے رپورٹ کیا ہے کہ 155 ملی میٹر نیٹو کے معیاری ہووٹسر راؤنڈز کی فراہمی خصوصی طور پر اہم ہو گی کیونکہ اس بارود کی فوری طور پر موسم بہار کی شدید مہم سے قبل ضرورت ہے۔
رپورٹ کے مطابق یہ گولہ بارود یوکرین کو اس لڑائی میں رکھنے کے لیے بہت اہم ہے جس میں روس یوکرین کےہر ایک گولے کے مقابل اوسطاً چار گولے فائر کرتا ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
دوسری جانب امریکی اٹارنی جنرل میرک گارلینڈ نے انصاف اور جنگی جرائم سے متعلق کانفرنس میں شرکت کے لیے جمعہ کو یوکرین کا اچانک دورہ کیا۔
واشنگٹن میں محکمۂ انصاف نے کہا کہ گارلینڈ نے مغربی شہر لاویف میں ہونے والی کانفرنس میں کئی ملاقاتیں کیں اور روس کو اس کے خودمختار پڑوسی کے خلاف اس کے غیر منصفانہ اور بلا اشتعال حملے میں کیے گئے جرائم کے لیے جوابدہ ٹھہرانے کے امریکی عزم کا اعادہ کیا ۔
یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے کانفرنس میں گارلینڈ کے ساتھ ساتھ اعلیٰ یورپی قانونی حکام سے ملاقات کی۔ زیلنسکی نے روس سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے جرائم کے لیے بین الاقوامی قانونی چارہ جوئی کا سامنا کرے۔
Your browser doesn’t support HTML5
یوکرین کے صدر نے جمعہ کو ایک ویڈیو خطاب کے دوران کہا کہ "ہم اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں کہ بین الاقوامی فوجداری عدالت روسی جنگی مجرموں کو سزا دینے میں کامیاب ہو۔"
زیلنسکی نے روسی افواج پر 70 ہزار سے زیادہ جنگی جرائم کا ارتکاب کرنے کا الزام لگایا اور کہا کہ لاویف میں ہونے والی تمام ملاقاتوں اور کانفرنس کا بنیادی مسئلہ احتساب ہے۔''
خیال رہے کہ روس یوکرین میں جنگی جرائم یا شہریوں کو نشانہ بنانے کی تردید کرتا ہے۔
اس خبر کے لیے بعض معلومات خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' سے لی گئی ہیں۔