شٹ ڈاؤن کا ’وائس آف امریکہ‘ کی نشریات پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ تاہم، قومی پارکس، ٹریفک کے حفاظتی ادارے بند رہیں گے، جب کہ محکمہٴدفاع کے زیادہ تر شہری ملازمین روزگار پر نہیں ہوں گے۔ امریکی فوج اپنے فرائض ادا کرتی رہے گی، اور افغانستان جیسی فوجی کارروائیاں جاری رہیں گی
واشنگٹن —
صدر براک اوباما نے کانگریس میں ری پبلیکن ارکان سے مطالبہ کیا ہےکہ وہ کاروبار ِحکومت کو دوبارہ جاری کرنے میں مدد دیں، کیونکہ، اُن کے بقول، حکومتی ’شٹ ڈاؤن‘ جتنا طول پکڑے گا، معیشت کو اُتنا ہی شدید نقصان پہنچے گا۔
منگل کو قوم سے خطاب میں، صدر اوباما نے ری پبلیکنز کے لیے ایک پیغام میں کہا : ’بجٹ منظور کیا جائے۔ بِل ادا کیے جائیں۔ مزید انتظار مناسب نہیں۔ تاخیر سے کام نہ لیا جائے‘۔
بجٹ میں شامل چند شقوں پر کانگریس میں ڈیموکریٹس اور ری پبلیکلنز کے مابین عدم اتفاق کے باعث، 17 برس میں پہلی بار پیر اور منگل کی وسط شب حکومتی ’شٹ ڈاؤن‘ شروع ہوا، جس کے بارے میں مبصرین کا کہنا ہے کہ اس کے باعث ملک کی پہلے سے خراب اقتصادی صورتحال مزید سست روی کا شکار ہو جائے گی۔
صدر اوباما نے کہا کہ صحت عامہ کا پروگرام جاری ہے؛ اور ہیلتھ کیئر انشورنس حاصل نہ کر سکنے والے 15 فی صد امریکی اس نئے پروگرام سے استفادہ کر سکیں گے۔ اُنھوں نے انشورنس کے بغیر افراد کو ’ہیلتھ کیئر ڈاٹ گو‘ وزٹ کرکے، اپنا نام درج کرنے کا مشورہ دیا، جہاں، اُن کے بقول، کم آمدنی والے افراد کو کم لاگت پر بہتر خدمت فراہم ہونے کا موقع ملے گا۔
اُنھوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ صحت عامہ کی سہولتیں جاری ہیں، اور جاری رہیں گی۔
حکومت کے فخریہ ہیلتھ کیئر پروگرام کے معاملے پر وفاقی حکومت کے شٹ ڈاؤن پر، صدر نے ری پبلیکنز پر ’نظریاتی مہم جوئی‘ پر عمل پیرا ہونے کا الزام لگایا۔
ری پبلیکن پارٹی کی اکثریت والے ایوان نمائندگان نے نئے مالی سال کے لیے حکومتی رقوم مختص کرنے کے معاملے کو ہیلتھ کیئر پروگرام سے منسلک کیا ہوا ہے، جسے وہ ’اوباما کیئر‘ کا نام دیتے ہیں۔ اور اُنھوں نے بارہا اِس کے لیے رقوم نہ مانگے جانے، اِسے مؤخر کرنے یا ختم کردینے کا مطالبہ کیا ہے۔ ہر بار، ڈیموکریٹک پارٹی کے اکثریت والی سینیٹ نے ایسی قانون سازی کو مسترد کر دیا ہے۔ بجٹ کے بارے میں کسی قانون سازی پر سینیٹ کا متفق ہونا لازمی ہے۔
سینیٹ نے اس معاملے پر ایوان کی طرف سے مذاکرات کی درخواست کو بھی مسترد کر دیا تھا۔
شٹ ڈاؤن کے دوران، تقریباً آٹھ لاکھ وفاقی کارکن ’فرلو‘ (انضباطی چھٹی) پر ہیں، جب کہ باقی وفاقی کارکن کام پر ہیں، حالانکہ اس بات کی کوئی ضمانت نہیں کہ اُنھیں ڈیوٹی کی انجام دہی پر ادائگی ہوگی۔
شٹ ڈاؤن کا ’وائس آف امریکہ‘ کی نشریات پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ تاہم، قومی پارکس، ٹریفک کے حفاظتی ادارے بند رہیں گے، جب کہ محکمہٴدفاع کے زیادہ تر شہری ملازمین بے روزگار رہیں گے۔ امریکی فوج اپنے فرائض ادا کرتی رہے گی، اور افغانستان جیسی فوجی کارروائیاں جاری رہیں گی۔
منگل کو قوم سے خطاب میں، صدر اوباما نے ری پبلیکنز کے لیے ایک پیغام میں کہا : ’بجٹ منظور کیا جائے۔ بِل ادا کیے جائیں۔ مزید انتظار مناسب نہیں۔ تاخیر سے کام نہ لیا جائے‘۔
بجٹ میں شامل چند شقوں پر کانگریس میں ڈیموکریٹس اور ری پبلیکلنز کے مابین عدم اتفاق کے باعث، 17 برس میں پہلی بار پیر اور منگل کی وسط شب حکومتی ’شٹ ڈاؤن‘ شروع ہوا، جس کے بارے میں مبصرین کا کہنا ہے کہ اس کے باعث ملک کی پہلے سے خراب اقتصادی صورتحال مزید سست روی کا شکار ہو جائے گی۔
صدر اوباما نے کہا کہ صحت عامہ کا پروگرام جاری ہے؛ اور ہیلتھ کیئر انشورنس حاصل نہ کر سکنے والے 15 فی صد امریکی اس نئے پروگرام سے استفادہ کر سکیں گے۔ اُنھوں نے انشورنس کے بغیر افراد کو ’ہیلتھ کیئر ڈاٹ گو‘ وزٹ کرکے، اپنا نام درج کرنے کا مشورہ دیا، جہاں، اُن کے بقول، کم آمدنی والے افراد کو کم لاگت پر بہتر خدمت فراہم ہونے کا موقع ملے گا۔
اُنھوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ صحت عامہ کی سہولتیں جاری ہیں، اور جاری رہیں گی۔
حکومت کے فخریہ ہیلتھ کیئر پروگرام کے معاملے پر وفاقی حکومت کے شٹ ڈاؤن پر، صدر نے ری پبلیکنز پر ’نظریاتی مہم جوئی‘ پر عمل پیرا ہونے کا الزام لگایا۔
ری پبلیکن پارٹی کی اکثریت والے ایوان نمائندگان نے نئے مالی سال کے لیے حکومتی رقوم مختص کرنے کے معاملے کو ہیلتھ کیئر پروگرام سے منسلک کیا ہوا ہے، جسے وہ ’اوباما کیئر‘ کا نام دیتے ہیں۔ اور اُنھوں نے بارہا اِس کے لیے رقوم نہ مانگے جانے، اِسے مؤخر کرنے یا ختم کردینے کا مطالبہ کیا ہے۔ ہر بار، ڈیموکریٹک پارٹی کے اکثریت والی سینیٹ نے ایسی قانون سازی کو مسترد کر دیا ہے۔ بجٹ کے بارے میں کسی قانون سازی پر سینیٹ کا متفق ہونا لازمی ہے۔
سینیٹ نے اس معاملے پر ایوان کی طرف سے مذاکرات کی درخواست کو بھی مسترد کر دیا تھا۔
شٹ ڈاؤن کے دوران، تقریباً آٹھ لاکھ وفاقی کارکن ’فرلو‘ (انضباطی چھٹی) پر ہیں، جب کہ باقی وفاقی کارکن کام پر ہیں، حالانکہ اس بات کی کوئی ضمانت نہیں کہ اُنھیں ڈیوٹی کی انجام دہی پر ادائگی ہوگی۔
شٹ ڈاؤن کا ’وائس آف امریکہ‘ کی نشریات پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ تاہم، قومی پارکس، ٹریفک کے حفاظتی ادارے بند رہیں گے، جب کہ محکمہٴدفاع کے زیادہ تر شہری ملازمین بے روزگار رہیں گے۔ امریکی فوج اپنے فرائض ادا کرتی رہے گی، اور افغانستان جیسی فوجی کارروائیاں جاری رہیں گی۔