|
ویب ڈیسک — امریکہ نے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قتل کی منصوبہ بندی کرنے والے ایرانی نیٹ ورک کو بے نقاب کر دیا ہے۔ یہ نیٹ ورک صدارتی الیکشن سے قبل نہ صرف ٹرمپ بلکہ حکومت کے ناقدین اور کئی اعلیٰ شخصیات کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔
اہم امریکی شخصیات کے قتل کی منصوبہ بندی کرنے والے 51 سالہ مشتبہ شخص فرہاد شکیری اور ایف بی آئی کے درمیان ہونے والی بات چیت کا انکشاف جمعے کو سامنے آنے والی عدالتی دستاویزات میں ہوا ہے۔
عدالتی دستاویزات کے مطابق فرہاد شکیری ایف بی آئی کے ساتھ بات چیت کے لیے اس لیے راضی ہوا کیوں کہ وہ امریکی جیل میں قید ایک نامعلوم قیدی کی سزا میں کمی چاہتا تھا۔ شکیری نے بتایا کہ جس وقت ایف بی آئی سے اس کی بات چیت ہو رہی تھی وہ تہران میں موجود تھا۔
شکیری نے کہا کہ ایران کے پاسدارانِ انقلاب کے ذمے دار نے ستمبر کے وسط میں ان سے رابطہ کیا اور کہا کہ ٹرمپ کا پیچھا کرنے کے بجائے نیو یارک میں ایران مخالف اور ایک صحافی کو قتل کرنے کے منصوبے کو الگ کر لیا جائے۔
شکیری نے کہا کہ اُسے سات روز کے اندر قتل کا منصوبہ فراہم کرنے کا کہا گیا تھا لیکن جب اس نے بتایا کہ ٹرمپ کو قتل کرنا بہت ہی مہنگا کام ہے تو پھر پاسدارانِ انقلاب کے ذمے دار نے کہا کہ وہ پہلے ہی بہت رقم خرچ کر چکے ہیں۔ رقم کوئی مسئلہ ہی نہیں ہے۔
SEE ALSO: امریکہ:بولٹن کے قتل کی سازش کے مبینہ ماسٹر مائنڈ کیلئے معلومات کی فراہمی پر 2 کروڑ ڈالر انعام کی پیشکشدستاویزات کے مطابق شکیری نے ایف بی آئی کو مزید بتایا کہ اگر قتل کے منصوبے کا پلان سات روز میں نہیں بنتا تو پھر پاسدارانِ انقلاب کے ذمے دار نے امریکی الیکشن کے بعد تک انتظار کرنے کا منصوبہ بنایا تھا جس کی وجہ یہ تھی کہ وہ سمجھتے تھے کہ ٹرمپ الیکشن ہار جائیں گے اور پھر انہیں قتل کرنا آسان ہو جائے گا۔
عدالتی دستاویزات میں یہ نہیں بتایا گیا ہے کہ آیا شکیری کی ایف بی آئی کے ساتھ ہونے والی بات چیت کو پاسدارانِ انقلاب یا ایران کے کسی دیگر حکام کی جانب سے تائید حاصل تھی۔
اقوامِ متحدہ میں ایران کے مشن نے معاملے پر مؤقف دینے کی درخواست پر کوئی ردِعمل نہیں دیا ہے۔
امریکہ کے سابق اور مستقبل کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قتل کی منصوبہ بندی کا یہ تازہ ترین انکشاف ہے جسے امریکی حکام ایران کی جانب سے بدلہ لینے سے تعبیر کر رہے ہیں۔
ٹرمپ کے پہلے دور میں ایرانی قدس فورس کے سربراہ قاسم سلیمانی بغداد میں ہونے والے ایک امریکی ڈرون حملے میں مارے گئے تھے۔
SEE ALSO: ایران کی ایما پر امریکہ میں قتل کی سازش؛ آصف مرچنٹ نے الزامات کی تردید کر دیرواں برس اگست میں امریکی حکام نے ایک پاکستانی شخص آصف مرچنٹ پر فردِ جرم عائد کی تھی جس پر الزام ہے کہ وہ ایران کی ایما پر امریکہ میں ٹرمپ اور دیگر اہم شخصیات کو قتل کرنے کے لیے کرائے کے قاتلوں کی تلاش میں تھا۔
امریکی اٹارنی جنرل میرک گارلینڈ نے جمعے کو جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ دنیا میں ایران کی طرح بعض کردار ایسے ہیں جو امریکہ کی قومی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم امریکی عوام اور امریکہ کی قومی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے کی ایرانی حکومت کی کوششوں کو کامیاب ہونے نہیں دیں گے۔
ٹرمپ کی کمیونی کیشن ڈائریکٹر اسٹیون چیونگ کا کہنا ہے کہ نومنتخب صدر "دہشت گرد ایرانی حکومت" کی جانب سے بنائے جانے والے منصوبے کے بارے میں آگاہ تھے۔
انہوں نے وائس آف امریکہ کو بذریعہ ای میل بھیجے گئے بیان میں مزید کہا کہ صدر ٹرمپ کو دوبارہ وائٹ ہاؤس میں آنے اور دنیا میں امن بحال کرنے سے کوئی نہیں روک سکتا۔