امریکہ کے ایک جنرل نے کہا ہے کہ ایشیا میں امریکی افواج اور ان کے اتحادی برسوں کی مشترکہ جنگی مشقوں کے بعد جنگ کے لیے تیار ہیں۔
میجر جنرل جوزف ریان نے مزید کہا کہ یوکرین میں روس کی ناکامیوں کو چین اور شمالی کوریا جیسے ممکنہ ایشیائی جارحیت پسند ملکوں کے لیے ایک انتباہ کا کام کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ فلپائن، جاپان اور آسٹریلیا جیسے امریکی اتحادیوں نےیہ ظاہر کیا ہے کہ وہ ایک دوسرے کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں اور وہ ان ممالک کی جارحیت کا ساتھ نہیں دیں گے جنہوں نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ یہاں عالمی نظام کو تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔
30 ملکی فوجی اتحاد میں زیادہ تر یورپی ملک شامل ہیں، یہ ممالک بیرونی حملوں کے خلاف ایک دوسرے کا دفاع کرنے کا عہد کرتے ہیں ۔ جنرل ریان کے مطابق، خطے میں امریکی معاہدوں پر مبنی اتحاد اور دفاعی شراکت داری کا نیٹ ورک بین الاقوامی نظام کو برقرار رکھنے کے لیے علاقائی تحفظ فراہم کرتا ہے۔
ریان، جو ہوائی میں مقیم امریکی فوج کے 25ویں انفنٹری ڈویژن کے کمانڈنگ جنرل ہیں ، اپنے فلپائنی ہم منصبوں کے ساتھ دو سالانہ بڑے پیمانے کی جنگی مشقوں سے قبل بات چیت کے لیے منیلا میں ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
مارچ اور اپریل میں منعقد ہونے والی ان مشقوں میں لائیو فائر کی مشقیں اور زمینی، سمندری اور فضائی حملے کی مشقیں شامل ہوں گی جن میں ہزاروں امریکی اور فلپائنی فوجی حصہ لیں گے۔
خبر رساں ادارے ’’ایسو سی ایٹڈ پریس‘‘ کو ایک انٹرویو میں امریکی جنرل نے کہا کہ انہوں نے ذاتی طور پر اس خطے میں اپنے اتحادیوں اور شراکت داروں کی طرف سے جو کچھ دیکھا ہے اور جس طرح سے سب چین اور شمالی کوریا کی طرف سے جارحیت کے جواب میں اکٹھے ہوئے ہیں، اس سے وہ بہت پراعتماد ہیں۔
فلپائن ایشیا میں امریکہ کا سب سے پرانا اتحادی ہے جہاں امریکی سرزمین سے باہر امریکی بحری اور فضائیہ کے سب سے بڑے اڈے ہیں۔ فلپائن نے بڑی تعداد میں امریکی افواج کے ’’روٹیٹنگ بیچز‘‘ کو رہنے اور سن 2014 کے دفاعی معاہدے کے تحت اپنے نو عسکری کیمپوں میں ہتھیاروں کو پہلے سےنشانہ باندھ کر رکھے اور جنگی سازوسامان رکھنے کی اجازت دی ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
فلپائن نے وسیع تر امریکی فوجی موجودگی کی اجازت دینے کے فیصلے کا اعلان گزشتہ ہفتے امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کے منیلا کے دورے کے دوران کیا تھا۔
واشنگٹن نے وسیع تر ایشیا پیسیفک خطے میں چین اور شمالی کوریا کی طرف سے بڑھتے ہوئے خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے اتحادوں کو تقویت دی ہے۔
چین نے بحیرہ جنوبی چین کا سامنا کرنے والے ساحلی علاقوں میں امریکیوں کی شمولیت کے ساتھ جنگی مشقوں کو مسترد کر دیا ہےؕ۔ بیجنگ عملی طور پراس پورے خطے پر اپنی ملکیت کا دعویٰ کرتا ہے اور اس نے واشنگٹن پر الزام لگایا ہے کہ وہ ایشیائی تنازعات میں مداخلت کر رہا ہے۔
چین نے یہ بھی الزام لگایا ہے کہ امریکہ اپنی بحریہ کے جنگی جہازوں اور جیٹ فائٹرز کو باقاعدگی سے تعینات کر کے خطے کو خطرناک طریقے سے عسکری شکل دے رہا ہے۔
امریکی اور فلپائنی افواج کی طرف سے بڑے پیمانے پر مشقوں کے حالیہ مقامات میں متنازعہ جنوبی بحیرہ چین کے قریب ساحلی فلپائنی صوبے شامل ہیں جہاں چین نے اپنے علاقائی دعوؤں کو مستحکم کرنے کے لیے تیزی سے جارحانہ اقدامات کیے ہیں۔ شمالی لوزون کا علاقہ بھی ان مقامات میں شامل ہے جو تائیوان کی تنگ سمندری سرحد کے پار واقع ہے۔
(اس رپورٹ کے لیے معلومات ایسوسی ایٹڈ پریس سے لی گئی ہیں)