|
بائیڈن انتظامیہ اپنے اتحادی مصر میں انسانی حقوق پر جاری خدشات کے باوجود اس کی مکمل طور پر مختص فوجی امداد کی منظوری دیتے ہوئے فوجی امداد سے منسلک انسانی حقوق کی شرائط کو منسوخ کررہی ہے۔ بائیڈن انتظامیہ نے اپنے دور اقتدار میں ایسا اقدام پہلی بار اٹھایا ہے ۔
یہ اعلان ایک ایسے وقت ہوا ہے جب واشنگٹن غزہ جنگ کے خاتمے کےلیے اسرائیل اور حماس کے درمیان اب تک ناکام رہنے والےمذاکرات میں ثالثی کے لیے اپنے ایک پرانے اتحادی قاہرہ پر بہت زیادہ انحصار کر چکا ہے ۔
SEE ALSO: قاہرہ میں غزہ جنگ بندی مذاکرات میں پیش رفت ہوئی ہے: وائٹ ہاؤسمصر کے لیے مختص ایک ارب تیس کروڑ ڈالر کی غیر ملکی فوجی مالی امداد میں سے 32 کروڑ ڈالر مشروط ہیں جس کا مطلب ہے کہ ا س رقم میں سے کم از کم کچھ کو حالیہ برسوں میں روکا گیا ہے۔
ترجمان نے ای میل کے ذریعے بتایا کہ امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے بدھ کو امریکہ کے قومی سلامتی کے مفاد کا حوالہ دیتے ہوئے کانگریس کو بتایا کہ امریکہ اس سال مصر کو انسانی حقوق کے ریکارڈ سے منسلک 225 ملین ڈالر کی سرٹیفکیشن کی شرط سے مستثنیٰ کر دے گا۔
ترجمان نے کہا کہ ،یہ فیصلہ علاقائی امن کے فروغ اور مصر کی جانب سے امریکہ کی قومی سلامتی کی ترجیحات ،خاص طور پر غزہ کےلیے جنگ بندی کا کوئی معاہدہ طے کرانے ، یرغمالوں کی گھر واپسی ، ضرورت مند فلسطینیوں کے لیے انسانی ہمدردی کی امداد بڑھانےاور اسرائیل ۔حماس تنازعے کے ایک پائدار خاتمے میں مدد کے لیےا س کی مخصوص اور مسلسل جاری کوششوں کی وجہ سے اہم ہے۔
مشرق وسطیٰ کے لیے سینیٹ کی خارجہ تعلقات کی کمیٹی کے سر براہ ڈیمو کریٹ کرس مرفی نے کہا ہے کہ واشنگٹن نے ماضی میں انسانی حقوق کی بنیاد پر مصر کی فوجی امداد روک دی تھی جبکہ اس کے ساتھ اپنے اسٹریٹیجک تعلقات کو برقرار رکھا تھا۔
مرفی نے کہا کہ یہ کوئی راز کی بات نہیں ہے کہ مصر بدستور ایک انتہائی استبدادی مطلق العنان ملک ہے ، اور مجھے ان شرائط سے استثنیٰ دے کر اس حقیقت کو نظر انداز کرنے کی کوئی معقول وجہ نہیں دکھائی دیتی ۔
صدر عبد لفتاح السیسی کی حکومت کے تحت اذیت رسانی اور جبری گمشدگی سمیت بڑے پیمانے پر زیادتیوں کے الزامات کے باجود، مصر واشنگٹن کا ایک قریبی علاقائی اتحادی رہا ہے ۔
SEE ALSO: اسرائیل حماس جنگ بندی مذاکرات کے لیے امریکہ کے اعلیٰ حکام مصر میں موجودسیسی اس بات سے انکار کرتے ہیں کہ مصر میں کوئی سیاسی قیدی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کے ملک میں استحکام اور سیکیورٹی سب سے زیادہ اہم ہے اور حکام مروزگار اور رہائش جیسی بنیادی ضروریات کی فراہمی کی کوشش کرتے ہوئے انسانی حقوق کو فروغ دے رہے ہیں۔
سا ت اکتوبر کو جنوبی اسرائیل پر حماس کے عسکریت پسندوں کے حملے سے شروع ہونے والی غزہ جنگ نے واشنگٹن کا جنگ بندی مذاکرات میں سفارتی کوششوں کے لیے قاہرہ پر انحصار بڑھا دیا ہے ۔
غزہ کے فلسطینیوں کے لیے انسانی ہمدردی کی انتہائی ضروری امداد بھی مصر سے ہی داخل ہوتی ہے ۔
بلنکن نے گزشتہ سال انسانی حقوق پر ایسا ہی استثنیٰ جاری کیا تھا لیکن مصر کی جانب سے سیاسی قیدیوں کی رہائی میں واضح اور مستقل پیش رفت دکھانے میں ناکامی کی وجہ سے اس کےلیے مختص فوجی امداد کا کچھ حصہ روک لیا تھا۔
ترجمان نے کہا کہ اس سال بلنکن نے مصر کی جانب سے سیاسی قیدیوں کی رہائی کے لیے کی جانے والی کافی کوششوں کے پیش نظر اس کے لیے مسئلے پر پیش رفت سے منسلک 95 ملین ڈالر جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔
انہوں نے مصر کی جانب سے وسیع تر پینل کوڈ، کچھ سیاسی قیدیوں کی رہائی اور غیر سرکاری اداروں پر سفری پابندی اور ان کےلئے غیر ملکی فنڈنگ سے منسلک اثاثوں پر انجماد کی پابندی کے خاتمے کے اقدا م کا حوالہ دیا۔
SEE ALSO: مصری صدر کا 12 برس میں پہلی بار ترکیہ کا دورہ، دو طرفہ تعلقات اور غزہ جنگ بات چیت کا محورواشنگٹن میں قائم مڈل ایسٹ ڈیمو کریسی سنٹر کے ڈائریکٹر آف ایڈووکیسی نے کہا ہے کہ سنٹر اورانسانی حقوق کی مصری تنظیموں کے جمع کردہ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ ستمبر لگ بھگ 970 قیدیوں کو رہا کیا گیا ہے ، اور اسی عرصے میں کم از کم 2278 مصریوں کو عارضی طور پر گرفتار کیا گیا۔
امریکی محکمہ خارجہ کےترجمان نے کہا ہے کہ واشنگٹن مصری حکومت کے ساتھ انسانی حقوق میں ٹھوس پیش رفت کی اہمیت پر تفصیلی مذاکرات جاری رکھے ہوئے ہے جو امریکہ اور مصر کی شراکت داری برقرار رکھنے کے لیے انتہائی اہم ہے۔
اس رپورٹ کا مواد رائٹرز سے لیا گیا ہے۔