ایک اہم اخبار کا کہنا ہے کہ 2008ء کے ممبئی کے دہشت گرد حملے سےکئی برس قبل امریکی ایجنٹوں نےخبردار کیا تھا کہ ایک امریکی شخص پاکستان میں اُس گروپ کے ساتھ تربیت حاصل کر رہا ہے، جِس نےحملہ کیا اور حملے کی منصوبہ بندی کی۔
‘دِی واشنگٹن پوسٹ’ کا کہنا ہے کہ ایف بی آئی کو اگست 2005ء میں ڈیوڈ کولمین ہیڈلی کے بارے میں اُن کی اہلیہ سے یہ خفیہ اطلاع ملی تھی ۔ اِس معاملے سے قریبی ذرائع کے حوالے سے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ خاتون نے ایف بی آئی کو بتایا تھا کہ اُن کے خاوند نے لشکرِ طیبہ کے عسکریت پسند گروپ سے بھرپور نوعیت کی تربیت حاصل کر لی ہے اور وہ انتہا پسندوں سے رابطے میں ہے۔
یہ رپورٹ جو کہ ‘پرو پبلیکا’ نامی صحافتی فاؤنڈیشن کے ساتھ مل کر مرتب کی گئی ہے، اُس میں بتایا گیا ہے کہ ہیڈلی دہشت گرد حملےکے مقامات کےتعین کے لیے پانچ بار بھارت کے اِس شہر گیا تھا۔
یہ حملہ تین روز تک جاری رہا اور اِس میں 166افراد ہلاک اور 300سے زائد زخمی ہوئے۔
اخبار میں کہا گیا ہے کہ ایف بی آئی نے ہیڈلی کی بیوی سے تین بار انٹرویو کیا، تاہم وہ دہشت گردی کے مقامات کا پتا لگانے کے لیے دنیا بھر میں آزادی سے سفر کرتے رہے۔ اُن کو ممبئی حملے کےتقریباً ایک سال بعد تک گرفتار نہیں کیا گیا اور وہ اب امریکی حراست میں ہیں۔
‘دِی واشنگٹن پوسٹ’ نے بتایا ہے کہ دہشت گردی کے انسداد کے امریکی اداروں نے 2008ء میں ممکنہ طور پر ممبئی کو ہدف بنانے کے ممکنہ منصوبے کے بارے میں اپنے بھارتی ہم منصبوں کو متنبہ کیا تھا، تاہم یہ واضح نہیں کہ اِس انتباہ کی بنیاد ہیڈلی کی بیوی سے ملنے والی خفیہ اطلاعات تھیں۔