بائیڈن انتظامیہ نے ایران میں قید پانچ امریکیوں کی وطن واپسی کی راہ ہموار کرتے ہوئے بین الاقوامی بینکوں کو امریکی پابندیوں کے خوف کے بغیر 6 ارب ڈالر کی منجمد ایرانی رقم جنوبی کوریا سے قطر منتقل کرنے کے لیے مکمل اجازت دے دی ہے۔ اس کے علاوہ انتظامیہ نے امریکہ میں قید پانچ ایرانی شہریوں کو آزاد کرنے پر بھی رضامندی ظاہر کی ہے۔
اس چھوٹ کے معنے یہ ہیں کہ یورپی، مشرق وسطیٰ اور ایشیائی بینک جنوبی کوریا میں منجمد رقم کو تبدیل کرنے اور اسے قطر کے مرکزی بینک میں منتقل کرنے میں امریکی پابندیوں کی خلاف ورزی کے مرتکب نہیں ہوں گے، جہاں اسے انسانی ہمدردی کے سامان کی خریداری کے لیے ایران کے استعمال کے لیے رکھا جائے گا۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق وزیر خارجہ بلنکن نے اس چھوٹ پر گزشتہ ہفتے دستخط کیے تھے تاہم اس فیصلے کے بارے میں کانگریس کو پیر کے روزمطلع کیا گیا ہے۔ اس نوٹیفیکیشن کی کاپی اے پی نےحاصل کی ہے۔
رواں ماہ کے شروع میں تہران اور واشنگٹن کے درمیان ایک معاہدہ ہوا تھا جس کے تحت ایران میں قید پانچ امریکی شہریوں کو رہا کیا جائے گا جب کہ اس کے بدلے میں جنوبی کوریا میں منجمد ایرانی اثاثوں میں سے 6 بلین ڈالر کی رقم جاری کر دی جائے گی۔
جنوبی کوریا کے ذرائع ابلاغ نےاس وقت بتایاتھا کہ جنوبی کوریا میں منجمد کیے جانے والے ایرانی اثاثے ایران منتقل کرنے کے لیے سوئٹزرلینڈ کے مرکزی بینک میں منتقل کر دیے گئے تھے۔
ایران نے کہا تھا کہ تبادلے کے اس معاہدے کے تحت واشنگٹن امریکی جیلوں سے کچھ ایرانیوں کو بھی رہا کرے گا۔
SEE ALSO: جب تک ایران میں قید امریکی وطن واپس نہ آجائیں، ہمیں محتاط رہنا ہوگا، جان کربیایران میں قید امریکیوں میں سے ایک قیدی کے وکیل نے بتایا تھا کہ ایران نے چار زیر حراست امریکی شہریوں کو تہران کی اوین جیل سے گھر میں نظربند رہنے کی اجازت دے دی ہے جب کہ پانچواں قیدی پہلے ہی سے گھر میں نظربند ہے۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنانی نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا تھاکہ ایران میں قید امریکی قیدیوں کی رہائی میں دو ماہ لگ سکتے ہیں۔
کنانی کا کہنا تھا کہ، "متعلقہ حکام کی طرف سے ایک مخصوص ٹائم فریم کا اعلان کیا گیا ہے، اور اس عمل کو مکمل ہونے میں زیادہ سے زیادہ دو مہینے لگ سکتے ہیں۔
( اس رپورٹ کامواد اے پی سے لیا گیا ہے۔)