پاکستان کے وفاقی وزیر برائے صحت عبدالقادر پٹیل نے کہا ہے کہ پاکستان اور امریکہ امیونائزیشن، غذائیت، زچہ بچہ کی صحت ، سلامتی اور سرحد کے اطراف میں ہیلتھ سیکیورٹی کو بہتر بنانے کے لیے صحت کے شعبے میں تعاون کریں گے۔
پیر کو جاری ایک اعلامیےکے مطابق انہوں نے یہ بیان امریکہ کے دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں جاری امریکہ پاکستان ہیلتھ ڈائیلاگ کی تقریب کے دوران خطاب کرتے ہوئے دیا۔
پاکستان امریکہ ہیلتھ ڈائیلاگ کا انعقاد امریکی محکمۂ خارجہ، امریکی ایجنسی برائے بین الاقوامی ترقی (یو ایس ایڈ)اور محکمۂ صحت اور انسانی خدمات کی جانب سے کیا گیا تھا۔ڈائیلاگ میں پاکستان کے چار رکنی وفد کی قیادت وفاقی وزیر برائے صحت عبدالقادر پٹیل کر رہے تھے۔ ان کے علاوہ امریکہ میں پاکستانی سفیر مسعود خان اور پاکستانی سفارت خانے کے دیگر حکام بھی موجود تھے۔
اس اعلیٰ سطح اجلاس میں امریکہ کی قیادت اسسٹنٹ ایڈمنسٹریٹر ،بیورو برائے گلوبل ہیلتھ یو ایس ایڈ اتل گاونڈے،اسسٹنٹ سیکریٹری برائے عالمی امور لوئس پیس، پرنسپل ڈپٹی اسسٹنٹ سیکریٹری الزبتھ ہورسٹ، قائم مقام ڈپٹی اسسٹنٹ سیکریٹری جم لیوی اور دیگر حکام نے کی۔
عبدالقادر پٹیل نے بتایا کہ دونوں ممالک امریکہ میں وبائی امراض کی روک تھام کے ادارے (سی ڈی سی) کی طرز پر پاکستان میں بھی ادارے کے قیام کے لیے تعاون کریں گے۔
SEE ALSO: پاکستان کا نام انسانی اسمگلنگ سے متعلق امریکی واچ لسٹ سے خارجڈائیلاگ کے دوران وزارتِ صحت کے حکام اور پاکستانی ماہرین نے مختلف سیشنز میں بھی شرکت کی۔ شرکا نے ہیلتھ ڈائیلاگ کے سات سیشنز میں متعدد اہم امور پر تبالۂ خیال کیا۔
ان امور میں پاکستانی سفارت خانے کے مطابق امریکہ کی طرز پر اور اس کی مدد سے پاکستانی سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول(سی ڈی سی) کا قیام، عالمی صحت کو محفوظ بنانا، بچوں کے لیے حفاظتی ٹیکے، کرونا سے بچاؤ کی کوششیں اور زچہ بچہ کی صحت کے تحفظ کے شعبوں میں تعاون بڑھانا شامل ہے۔
پاکستانی سفارت خانے کے ایک ٹویٹ کے مطابق وفاقی وزیر عبدالقادر پٹیل کا اس موقع پر کہنا تھا کہ ''حکومتِ پاکستان کرونا کے خلاف جنگ میں امریکہ کی جانب سےچھ کروڑ 15 لاکھ کرونا ویکسین، ایک کروڑ 60 لاکھ بچوں کی ویکسین، 10 لاکھ پی پی ای کٹس اور 500 وینٹی لیٹرز کی فراہمی پر شکرگزار ہیں۔''
SEE ALSO: پاک امریکہ رابطوں میں تیزی: 'شہباز حکومت واشنگٹن کے ساتھ تعلقات کی بحالی چاہتی ہے'
ان کا کہنا تھا کہ ''عالمی صحت کے تحفظ کے ایجنڈے کے لیے پاکستان سرحد پار نقل و حرکت کے ذریعے بیماریوں کی منتقلی کی مؤثر طریقےسے نگرانی کے لیے اپنی بارڈر ہیلتھ ایجنسی کو مضبوط کر رہا ہے۔''
امریکی وفد نے پاکستان کے پولیو کے خاتمے کے لیے کوششوں کو سراہا اور اس سلسلے میں پر ممکن مدد کے اپنے عزم کو دہرایا۔
ڈائیلاگ کے اختتام پر پاکستانی سفیر مسعود خان نے امریکی حکومت کے تعاون پر شکریہ ادا کیا اور امریکہ پاکستان ہیلتھ ڈائیلاگ کے دوران کیے گئے فیصلوں کا خیر مقدم کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ڈائیلاگ امریکہ اور پاکستان کے درمیان تجارت، سائنس اور ٹیکنالوجی، زراعت اور موسمیاتی تبدیلی جیسے موضوعات میں تعاون کی ایک کڑی ہے جس سے امریکہ پاکستان تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔
علاوہ ازیں حکومت پاکستان کا کہنا ہے ہیلتھ ڈائیلاگ امریکہ اور پاکستان کے درمیان قریبی تعلقات کی ایک مثال ہے اور دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کی 75 ویں سالگرہ کے اہم سنگ میل کو منانے کا ایک موزوں طریقہ ہے۔