پاکستانی وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کےمطابق امریکہ سےتعلقات اِس شرط پربحال کیے جائیں گےکہ ڈرون حملے بند کیے جائیں اور ایبٹ آباد جیسا کوئی واقعہ دوبارہ نہ ہو۔
سرکاری خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان کےمطابق وزیراعظم نے پرائم منسٹر ہاؤس میں پاکستان اورافغانستان کے پارلیمانی وفود کی ایک ملاقات سےخطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کو گارنٹی دینی ہوگی کہ ’’مستقبل میں ایبٹ آباد کی طرح کی کوئی یک طرفہ کاروائی نہیں کی جائے گی۔” اِس ملاقات کا اہتمام ’پلِڈاٹ‘ نامی ایک نجی ادارے کے توسط سے ہوا۔
وزیر اعظم گیلانی نے امریکہ سے یہ مطالبہ بھی کیا کہ اگر انہیں ایسی کوئی بھی خفیہ معلومات موصول ہوں جِن پر ایکشن لیا جا سکے، تو پاکستان سے رجوع کیا جائے۔
گزشتہ ماہ افغانستان کی طرف سے نیٹو افواج کے پاکستانی سرحدی چوکیوں پر حملے اور 24 پاکستانی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد سے پاکستان اورامریکہ کے تعلقات کشیدگی کی ایک نئی سطح کو چھو رہے ہیں۔ پاکستان نے افغانستان جانے والی نیٹو کی سپلائی لائن بندکر رکھی ہے، بلوچستان میں امریکہ کے زیر استعمال شمسی ائربیس خالی کرا لی ہے اور امریکہ سے اپنے تعلقات پر نظر ثانی کا اعلان کر دیا ہے۔
وزیر خارجہ حنا ربّانی کھر کے مطابق دوبارہ تعلقات پارلیمان کے واضح مینڈیٹ کے تحت بحال کیے جائیں گے، تاکہ، اُن کے بقول، اُن میں ابہام کم ہو۔
امریکی سینٹ کی کمیٹی برائے امورِ خارجہ کے رکن سینیٹر باب کورکر کے مطابق کہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات اہم ہیں اور دونوں طرف سے معاملات کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش ضروری ہے۔
کمیٹی کے ایک اور رکن سینیٹر رچرڈ لوگر کے مطابق پاکستان اپنے سخت رد عمل سے اپنا موقف واضح کر چکا ہے۔ اب ضرورت اس امر کی ہے کہ دوبارہ مل کر کام شروع کیا جائے۔