ڈیموکریٹوں اور ری پبکنز کی یہ کوشش رہی ہے کہ کٹوتیوں کی بجائے ایسا منصوبہ بنایا جائے جس کا دورانیہ طویل ہو اور مقاصد مخصوص ہوں۔
واشنگٹن —
امریکی اخبارات میں آج کل سی کویسٹریشن کی اصطلاح کابہت استعمال ہے۔قانون میں اس کا اشارہ عدالت کے ایجنٹ کی طرف سے ایسے متنازع اثاثے کو اْس وقت تک قبضے میں لینا ہے جب تک اس کا تصفیہ نہ ہو۔1985 میں کانگریس کے ایک ایکٹ کے ذریعے وفاقی بجٹ پرکنٹرول کے لئے اس کا استعمال شروع ہوا ۔ جب وفاقی قرضے کی حد بڑھا دی گئی اور اس کے ساتھ یہ شرط لگا دی گئی کہ اگلے دس سال میں 24 کھرب ڈالر کی حد تک خسارہ کم کر دیا جائے گا، اس میں بارہ کھرب ڈالر کی وہ رقم شامل ہے جو اخراجات میں کمی کے لئے مقرر کی گئی تھی۔
اس طریق کار کا مقصد وفاقی بجٹ کے سائز کو کم کرنا تھا اور مختلف مدوں خرچ ہونے والی رقوم کی حدّ مقرر کرنا تھا چنانچہ اگر کانگریس سالانہ اخراجات کا ایسا بل منظور کرے ، جو ان حدود سے تجاوز کرے تو اِن تمام مدو ں میں خود بخود کٹوتی عائد ہو جاتی ہے جس کا اطلاق تمام محکموں اور پروگراموں پر ہوتا ہے۔ بجٹ کی حد سے فاضل رقوم خزانے میں روک دی جاتی ہے اور متعلقہ اداروں کو منتقل نہیں کی جاتیں۔
وال اسٹریٹ جرنل کا کہنا ہے کہ دونوں ڈیموکریٹوں اور ری پبکنز کی یہ کوشش رہی ہے کہ کٹوتیوں کی بجائے ایسا منصوبہ بنایا جائے جس کا دورانیہ طویل ہو اور مقاصد مخصوص ہوں۔
اخبار کے بقول صدر براک اوبامہ کی خواہش ہے کہ نئے پیکیج میں اخراجات میں کمی کے ساتھ ساتھ ٹیکسوں میں بھی اضافہ کیا جائے۔ ری پبلکن کا موقف ہے کہ وہ صرف اخراجات میں کمی چاہتے ہیں اور یہ کہ وہ ٹیکس بڑھانے کے لئے کبھی تیار نہیں ہوں گے۔
وہائٹ ہاوٴس نے ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں یہ تفصیل بتائی گئی ہے کہ ملک کی پچاس ریاستوں پران کٹوتیوں سے کیامنفی اثر مرتّب ہوں گے۔ اخبار کہتا ہے کہ سینیٹ میں اس ہفتے ایک ڈیموکریٹک بل پر بحث ہوگی جس میں سی کویسٹریشن کو روکنے کے اور اس کی جگہ کروڑ پتی افراد پر ٹیکس بڑھانے اور زرعی پروگراموں پر اْٹھنے والے اخراجات میں کٹوتی کر نے کی تجویز ہے ۔ ری پبلکن اس بل کے خلاف ہیں۔
سی کویسٹریشن پر عمل درآمد کی صورت میں امریکی محکمہ دفاع میں سنگین کٹوتیاں ہوں گی اور وال سٹریٹ جرنل کے بقول ری پبلکن ارکان کانگریس محکمے کو یہ اختیار دینا چاہتے ہیں کہ وہ کٹوتیوں کے اطلاق میں اپنی صوابدیدسے کام لیں۔
ان کٹوتیوں کے بارے میں نیو یارک ٹائمز ایک ادارئے میں کہتا ہے کہ ملک کے اندرونی پروگراموں کے علاوہ فوجی اخراجات پر ان کٹوتیوں سے اثر پڑے گا۔ اْس پر فوجی سروسز کے سربراہوں اور کانگریس میں اْن کے حامیوں کی طرف سے ہنگامہ کھڑا کیا گیا ہے لیکن اخبار کے بقول حقیقت یہ ہے کہ فوجی بجٹ میں یہ کٹوتی نہ صرف ہو سکتی ہے بلکہ ہونی چاہئے۔ اور وْہ بھی اْس طرح سے نہیں جیسے فوجی سربراہوں کا خیال ہے۔
اخبار کہتاہے کہ اگر کٹوتی کا عمل شروع ہوتا ہے تو سات ماہ میں اس کی مالیت 85 ارب ڈالر ہوگی جس میں سے43 ارب ڈالر دفاعی پروگراموں کے لئے ہیں۔ اگلے دس سال میں اْن کی مجموعی مالیت 500 ارب ڈالر ہوگی۔
اخبار کہتا ہے کہ محکمہ دفاع کے سویلین اور فوجی لیڈروں نے اس کے خلاف کافی شورو غوغا کیا ہے اور کہا ہے کہ اس کی وجہ سے ملک کی دفاعی صلاحیت بْری طرح مجروح ہوگی لیکن اخبار نے اسے مبالغے پر محمول قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان لیڈروں کو معلوم ہے کہ بعض کٹوتیاں کرنا بالکل ممکن ہے۔
اخبار کے بقول اگر پینٹگان ان کٹوتیوں کے لئے تیار نہیں تو کسی حد تک اس کی ذمہ داری خود اْسی پر آتی ہے کیونکہ اس نے پہلے سے تیاری نہیں کی۔ اس کے علاوہ اخبار کہتا ہے کہ نائن الیون کے بعد پینٹگان کو کْھلی چھٹی دی گئی تھی اور اْس کا بجٹ سنہ 2001 کے 397 ارب ڈالر سے بڑھ کر سنہ 2013 میں 557 ار ب ڈالر کی حد تک بڑھ چْکا ہے اور با وجودیہ کہ بعض تخمینوں کے مطابق مابعد جنگ کے دوسرے صدور کے مقابلے میں صدر اوبامہ کودفاع پر زیادہ خرچ کرنا پڑے گا۔ محکمہ دفاع کو اصلاح کرنے اور اخراجات میں کمی کرنے کی ضرورت ہے خاص طور پر اس وجہ سے بھی کہ عراق اور افغانستان کی جنگیں ختم ہونے والی ہیں۔
اخبار فلاڈلفیا انکوائیرر کی رپورٹ ہے کہ امریکہ کے مردم شماری کے دفتر نے فیصلہ کیا ہے کہ ملک کے سیاہ فام شہریوں کے لئے نیگرو کی اصطلاح کا استعمال ختم کیا جارہا ہے۔ اس اصطلاح کا استعمال نسلی علیٰحدگی پسندی کے دور میں شروع ہوا تھا اور اب اس دفتر نے اس کی جگہ سیاہ فام یا افریقی امریکی کی اصطلاح کا استعمال شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس دفتر کے سربراہ کے مطابق اس کا استعمال اگلے سال سے شروع ہوگا ، جب امریکہ کے گھرانوں میں سالانہ کمیونٹی سروے تسلیم کیا جائے گا۔ نیگرو کی اصطلاح سنہ 1900 میں پہلی مرد شماری میں استعمال کی گئی تھی۔
اس طریق کار کا مقصد وفاقی بجٹ کے سائز کو کم کرنا تھا اور مختلف مدوں خرچ ہونے والی رقوم کی حدّ مقرر کرنا تھا چنانچہ اگر کانگریس سالانہ اخراجات کا ایسا بل منظور کرے ، جو ان حدود سے تجاوز کرے تو اِن تمام مدو ں میں خود بخود کٹوتی عائد ہو جاتی ہے جس کا اطلاق تمام محکموں اور پروگراموں پر ہوتا ہے۔ بجٹ کی حد سے فاضل رقوم خزانے میں روک دی جاتی ہے اور متعلقہ اداروں کو منتقل نہیں کی جاتیں۔
وال اسٹریٹ جرنل کا کہنا ہے کہ دونوں ڈیموکریٹوں اور ری پبکنز کی یہ کوشش رہی ہے کہ کٹوتیوں کی بجائے ایسا منصوبہ بنایا جائے جس کا دورانیہ طویل ہو اور مقاصد مخصوص ہوں۔
اخبار کے بقول صدر براک اوبامہ کی خواہش ہے کہ نئے پیکیج میں اخراجات میں کمی کے ساتھ ساتھ ٹیکسوں میں بھی اضافہ کیا جائے۔ ری پبلکن کا موقف ہے کہ وہ صرف اخراجات میں کمی چاہتے ہیں اور یہ کہ وہ ٹیکس بڑھانے کے لئے کبھی تیار نہیں ہوں گے۔
وہائٹ ہاوٴس نے ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں یہ تفصیل بتائی گئی ہے کہ ملک کی پچاس ریاستوں پران کٹوتیوں سے کیامنفی اثر مرتّب ہوں گے۔ اخبار کہتا ہے کہ سینیٹ میں اس ہفتے ایک ڈیموکریٹک بل پر بحث ہوگی جس میں سی کویسٹریشن کو روکنے کے اور اس کی جگہ کروڑ پتی افراد پر ٹیکس بڑھانے اور زرعی پروگراموں پر اْٹھنے والے اخراجات میں کٹوتی کر نے کی تجویز ہے ۔ ری پبلکن اس بل کے خلاف ہیں۔
سی کویسٹریشن پر عمل درآمد کی صورت میں امریکی محکمہ دفاع میں سنگین کٹوتیاں ہوں گی اور وال سٹریٹ جرنل کے بقول ری پبلکن ارکان کانگریس محکمے کو یہ اختیار دینا چاہتے ہیں کہ وہ کٹوتیوں کے اطلاق میں اپنی صوابدیدسے کام لیں۔
ان کٹوتیوں کے بارے میں نیو یارک ٹائمز ایک ادارئے میں کہتا ہے کہ ملک کے اندرونی پروگراموں کے علاوہ فوجی اخراجات پر ان کٹوتیوں سے اثر پڑے گا۔ اْس پر فوجی سروسز کے سربراہوں اور کانگریس میں اْن کے حامیوں کی طرف سے ہنگامہ کھڑا کیا گیا ہے لیکن اخبار کے بقول حقیقت یہ ہے کہ فوجی بجٹ میں یہ کٹوتی نہ صرف ہو سکتی ہے بلکہ ہونی چاہئے۔ اور وْہ بھی اْس طرح سے نہیں جیسے فوجی سربراہوں کا خیال ہے۔
اخبار کہتاہے کہ اگر کٹوتی کا عمل شروع ہوتا ہے تو سات ماہ میں اس کی مالیت 85 ارب ڈالر ہوگی جس میں سے43 ارب ڈالر دفاعی پروگراموں کے لئے ہیں۔ اگلے دس سال میں اْن کی مجموعی مالیت 500 ارب ڈالر ہوگی۔
اخبار کہتا ہے کہ محکمہ دفاع کے سویلین اور فوجی لیڈروں نے اس کے خلاف کافی شورو غوغا کیا ہے اور کہا ہے کہ اس کی وجہ سے ملک کی دفاعی صلاحیت بْری طرح مجروح ہوگی لیکن اخبار نے اسے مبالغے پر محمول قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان لیڈروں کو معلوم ہے کہ بعض کٹوتیاں کرنا بالکل ممکن ہے۔
اخبار کے بقول اگر پینٹگان ان کٹوتیوں کے لئے تیار نہیں تو کسی حد تک اس کی ذمہ داری خود اْسی پر آتی ہے کیونکہ اس نے پہلے سے تیاری نہیں کی۔ اس کے علاوہ اخبار کہتا ہے کہ نائن الیون کے بعد پینٹگان کو کْھلی چھٹی دی گئی تھی اور اْس کا بجٹ سنہ 2001 کے 397 ارب ڈالر سے بڑھ کر سنہ 2013 میں 557 ار ب ڈالر کی حد تک بڑھ چْکا ہے اور با وجودیہ کہ بعض تخمینوں کے مطابق مابعد جنگ کے دوسرے صدور کے مقابلے میں صدر اوبامہ کودفاع پر زیادہ خرچ کرنا پڑے گا۔ محکمہ دفاع کو اصلاح کرنے اور اخراجات میں کمی کرنے کی ضرورت ہے خاص طور پر اس وجہ سے بھی کہ عراق اور افغانستان کی جنگیں ختم ہونے والی ہیں۔
اخبار فلاڈلفیا انکوائیرر کی رپورٹ ہے کہ امریکہ کے مردم شماری کے دفتر نے فیصلہ کیا ہے کہ ملک کے سیاہ فام شہریوں کے لئے نیگرو کی اصطلاح کا استعمال ختم کیا جارہا ہے۔ اس اصطلاح کا استعمال نسلی علیٰحدگی پسندی کے دور میں شروع ہوا تھا اور اب اس دفتر نے اس کی جگہ سیاہ فام یا افریقی امریکی کی اصطلاح کا استعمال شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس دفتر کے سربراہ کے مطابق اس کا استعمال اگلے سال سے شروع ہوگا ، جب امریکہ کے گھرانوں میں سالانہ کمیونٹی سروے تسلیم کیا جائے گا۔ نیگرو کی اصطلاح سنہ 1900 میں پہلی مرد شماری میں استعمال کی گئی تھی۔