|
ویب ڈیسک — امریکہ کے ایوانِ بالا (سینیٹ) نے ہفتے کی علی الصباح آئندہ برس مارچ تک حکومتی اخراجات کے لیے پیش کردہ عبوری بجٹ کا بل منظور کر لیا ہے جس کے بعد شٹ ڈاؤن کا خطرہ ٹل گیا ہے۔
حکومت کو شٹ ڈاؤن سے بچانے کے لیے کانگریس کے دونوں ایوانوں (ایوانِ نمائندگان اور سینیٹ) کو بل منظور کرنا پڑا ہے۔
صدر جو بائیڈن نے جمعے کو کہا کہ وہ بل کی حمایت کرتے ہیں اور اسے قانون بنانے کے لیے اس پر دستخط کریں گے۔
سینیٹ میں اس بل کے حق میں 85 ارکان جب کہ مخالفت میں 11 نے ووٹ دیا۔ اسی طرح ایوانِ نمائندگان میں 366 ارکان نے حق جب کہ 34 نے مخالفت میں ووٹ دیا۔ اس سے قبل ایوانِ نمائندگان میں دو مرتبہ بل منظوری کی کوشش ناکام ہوئی تھی۔
ری پبلکن پارٹی کے اکثریتی ایوان میں بل کی مخالفت میں پڑنے والے تمام 34 ووٹس ری پبلکنز ارکان کے تھے۔
بل کے نفاذ کے بعد حکومت کو آئندہ برس مارچ تک کے لیے فنڈز فراہم کیے جائیں گے جس میں 100 ارب ڈالر ہنگامی امداد اور 10 ارب ڈالر کسانوں کے لیے ہوں گے۔ البتہ یہ فنڈز وفاقی قرض کی حد میں اضافہ نہیں کریں گے۔
واضح رہے کہ امریکہ میں شٹ ڈاؤن کی صورت میں لاکھوں وفاقی ملازمین بغیر تنخواہ ملازمت سے معطل ہو جاتے ہیں جس کے نتیجے میں متعدد سرکاری کام رک جاتے ہیں۔
کانگریس سے عبوری بجٹ کی منظوری کے بعد حکومتی شٹ ڈاؤن کا خطرہ ٹل گیا ہے۔
ایوانِ نمائندگان میں بل کی منظوری کے بعد اسپیکر مائیک جانسن نے کہا کہ ہم ایوان کے فیصلے پر پُرجوش ہیں۔ ان کے بقول، انہوں نے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے بھی بات کی تھی اور وہ یقینی طور پر ایوان کے فیصلے سے بہت خوش تھے۔
اس سے قبل جمعرات کو ایوانِ نمائندگان میں نومنتخب صدر ٹرمپ کا حمایت یافتہ بل مسترد ہو گیا تھا جس میں قرض کی حد بڑھانا شامل تھا۔ بعد ازاں ایوانِ نمائندگان میں ری پبلکنز جمعے کی علی الصباح تک ایک نئے مجوزہ معاہدے پر پہنچ گئے تھے۔
SEE ALSO: ٹرمپ کا حمایت یافتہ اخراجات کا بل ایوانِ نمائندگان میں مسترد، شٹ ڈاؤن کا خطرہ بڑھ گیاری پبلکن پارٹی کے درجنوں ارکان نے ٹرمپ کے حمایت یافتہ بل کے خلاف ووٹ دیا تھا جب کہ صرف دو ڈیموکریٹک ارکان نے بل کی حمایت کی تھی۔
کانگریس سے منظور ہونے والا نیا پیکج تقریباً جمعرات کو پیش کردہ پیکج کی طرح کا ہی ہے۔ البتہ اس میں قرض کی حد بڑھانا شامل نہیں ہے۔
ایوانِ نمائندگان کے اسپیکر مائیک جانسن کے لیے رواں ہفتے مسئلہ اُس وقت شروع ہوا تھا جب انہوں نے ڈیموکریٹس کے ساتھ دو طرفہ معاہدے کو ٹرمپ اور ایلون مسک کی تنقید کے بعد ختم کر دیا تھا۔
کانگریشنل ریسرچ سروس کے مطابق 1981 سے لے کر اب تک امریکہ میں 14 بار گورنمنٹ شٹ ڈاؤن ہو چکا ہے جن میں سے کئی بار محض ایک یا دو روز کے لیے ہوا تھا۔
حالیہ برسوں میں طویل ترین شٹ ڈاؤن بارڈر سیکیورٹی سے متعلق ہونے والے تنازع کی وجہ سے دسمبر 2018 میں شروع ہوا تھا۔ یہ شٹ ڈاؤن 34 دن تک جاری رہنے کے بعد جنوری 2019 میں ختم ہوا تھا۔ اس شٹ ڈاؤن کے دوران وفاقی حکومت کے 22 لاکھ ملازمین میں سے آٹھ لاکھ کو عارضی طور پر معطل کیا گیا تھا۔
اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں اداروں 'ایسوسی ایٹڈ پریس' اور 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔