امریکہ کے محکمۂ خارجہ نے اپنی سالانہ رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان کی حکومت اگرچہ طالبان سے مذاکرات میں مدد کر رہی ہے۔ لیکن، اسلام آباد طالبان اور حقانی نیٹ ورک کی محفوظ پناہ گاہوں کو ختم نہیں کر سکا جو کئی خطرات کا باعث ہیں۔
امریکی محکمۂ خارجہ کی رپورٹ کے مطابق، پاکستان کی حکومت شدت پسند تنظیموں لشکرِ طیبہ اور جیش محمد کو فنڈز حاصل کرنے اور انہیں نئی بھرتیاں کرنے سے روکنے میں ناکام رہی ہے۔ اس کے علاوہ ان جماعتوں کے اتحادی 2018 کے عام انتخابات میں بھی حصہ لے چکے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں ہونے والے دہشت گرد حملوں میں ماضی کے مقابلے میں کمی آئی ہے۔ لیکن، اس کے باوجود تحریکِ طالبان پاکستان، جماعت الاحرار، داعش اور لشکر جھنگوی پاکستان میں دہشت گرد حملے کر رہی ہیں۔
SEE ALSO: پاکستان میں لشکر طیبہ کے چار مبینہ رہنما گرفتار، امریکہ کا خیر مقدمامریکی محکمۂ خارجہ کے مطابق، بیرون ملک حملوں میں ملوث افغان طالبان، حقانی نیٹ ورک، لشکر طیبہ اور جیشِ محمد جیسی تنظیمیں پاکستان میں اب بھی کام کر رہی ہیں۔ دہشت گرد انفرادی لوگوں کے ساتھ اسکولوں اور سرکاری و مذہبی عمارتوں کو خودکش حملوں اور دیگر ہتھیاروں سے نشانہ بنا رہے ہیں۔
محکمۂ خارجہ کی رپورٹ میں پاکستان میں ہونے والے دہشت گرد حملوں کی فہرست بھی شامل کی گئی ہے۔
رپورٹ میں دہشت گردوں کی مالی معاونت سے متعلق کہا گیا ہے کہ پاکستان فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے ایشیا پیسیفک گروپ میں شامل ہے۔ پاکستان کو منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے اقدامات کرنا ہیں۔ پاکستان نے انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کے ذریعے دہشت گردوں کی مالی معاونت کو جرم قرار دیا ہے، لیکن اس پر مکمل طور پر عمل درآمد نہیں ہو رہا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس وقت بھی پاکستان میں قائم کچھ مدارس میں انتہا پسندی کا ڈاکٹرائن جاری ہے۔ مدارس پر حکومتی نگرانی نیشنل ایکشن پلان کا حصہ ہے اور اس سلسلے میں حکومت کوششیں بھی کر رہی ہے۔ لیکن بہت سے مدارس رجسٹریشن کرانے سے گریزاں ہیں۔
پاکستان کے دفترِ خارجہ کا مؤقف
امریکی محکمہ خارجہ کی رپورٹ پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے، پاکستان کے دفترِ خارجہ نے اسے حقائق کے برعکس قرار دیا ہے۔ دفتر خارجہ کے مطابق، رپورٹ میں پاکستان کی قربانیوں کو نظر انداز کیا گیا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق، پاکستان کی جانب سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے کیے جانے والے اقدامات سے خطے سے القاعدہ کا مکمل خاتمہ ممکن ہوا۔ پاکستانی اقدامات سے نہ صرف یہ خطہ بلکہ دنیا ایک محفوظ مقام بنی ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کے بقول، پاکستان نیشنل ایکشن پلان کے تحت دہشت گردی کے خلاف مؤثر اقدامات کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ پاکستان نے اپنی عالمی ذمہ داریوں کو محسوس کرتے ہوئے مؤثر قانونی اور انتظامی اقدامات کیے ہیں۔
SEE ALSO: پاکستان کا ایٹمی پروگرام امریکہ کے لیے بڑا خطرہ ہے: مائیک پومپیودفترِ خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان نے سلامتی کونسل کے 1267 سیکشن کے تحت دہشت گردی میں ملوث افراد اور اداروں کے اثاثے منجمد کیے جب کہ ایسے اداروں سے منسلک افراد کے اکاؤنٹس کو بھی منجمد کیا گیا۔ پاکستان ایف اے ٹی ایف ایکشن پلان پر مکمل عمل درآمد کر رہا ہے۔
پاکستان نے کہا ہے کہ امریکی محکمۂ خارجہ نے رپورٹ میں تسلیم کیا ہے کہ پاکستان کو طالبان اور دیگر دہشت گرد تنظیموں سے خطرہ ہے۔ لیکن رپورٹ میں یہ نہیں بتایا گیا کہ یہ شدت پسند گروہ پاکستان کے خلاف سرحد پار سے مسلسل کارروائیاں کر رہے ہیں۔