خدشہ ہے کہ اگر اس پر بروقت قابو نہ پایا جاسکا، تو یہ نزدیک ہی واقع شہر سان فرانسسکو کو پانی فراہم کرنے والے ذخائِرکو بھی اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے
واشنگٹن —
امریکہ کی مغربی ریاست کیلی فورنیا کے جنگلات میں گزشتہ دو ہفتے سے بھڑکنے والی آگ پر اب تک نصف حد تک قابو پایا جاسکا ہے اور اب بھی جنگلات کا وسیع رقبہ آگ کی لپیٹ میں ہے۔
حکام کے مطابق، اتوار کی شب درجہ حرارت میں کمی آنے اور فضا میں نمی کا تناسب بڑھنے کے بعد آگ بجھانے کی کوششیں کامیاب ہورہی ہیں اور اب تک 60 فی صد آگ پر قابو پایا جاچکا ہے۔
حکام کے مطابق آگ بجھانے والے عملے کے پانچ ہزار سے زائد کارکن دن رات آگ پر قابو پانے کی کوششوں میں مصروف ہیں جس سے اب تک 90 ہزار ہیکٹر رقبہ جھلس چکا ہے۔
علاقے میں پڑنے والی سخت گرمی، انتہائی خشک موسم اور تیز ہواؤں کے باعث انتظامیہ کو ابتدائی دنوں کے دوران میں آگ بجھانے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
آگ نے کیلی فورنیا کے مشہور 'یوسمائیٹ نیشنل پارک' کے کچھ حصے کو بھی نقصان پہنچایا ہے۔ لیکن، آگ تاحال سیاحوں میں مقبول پارک کے کئی مرکزی مقامات، بشمول گرینائٹ کی چٹانوں اور آبشاروں تک نہیں پہنچی ہے۔
لیکن پارک کے نواحی علاقوں کے آگ کی لپیٹ میں آجانے کے باعث علاقے میں سیاحت کی صنعت بری طرح متاثر ہوئی ہے۔
جنگلات میں لگنے والی آگ پہلے ہی علاقے کے 100 سے زائد گھر اور دکانوں کو اپنی لپیٹ میں لے چکی ہے جب کہ خدشہ ہے کہ اگر اس پر بروقت قابو نہ پایا جاسکا تو یہ نزدیک ہی واقع شہر سان فرانسسکو کو پانی فراہم کرنے والے ذخائِرکو بھی اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے۔
جنگلات کے نزدیک واقع ان ذخائر سے تین بجلی گھروں کو بھی پانی فراہم کیا جاتا ہے جو سان فرانسسکو کی سرکاری تنصیبات کو بجلی فراہم کرتے ہیں۔
آگ لگنے کے بعد شہری انتظامیہ نے گزشتہ ہفتے ہی ان بجلی گھروں کو بند کردیا تھا اور اس بندش سے پیدا ہونے والی قلت کو دور کرنے کے لیے انتظامیہ دوسرے ذرائع سے بجلی خرید رہی ہے۔
حکام 17 اگست کو شروع ہونے والی اس آگ کے بھڑکنے کے اسباب جاننے کے لیے تحقیقات میں مصروف ہیں جو اب اپنے وسیع رقبے کے باعث امریکہ کی مغربی ریاستوں کے جنگلات میں ہونے والی تاریخ کی 50 بڑی آتش زدگیوں میں شامل ہوگئی ہے۔
حکام کے مطابق، اتوار کی شب درجہ حرارت میں کمی آنے اور فضا میں نمی کا تناسب بڑھنے کے بعد آگ بجھانے کی کوششیں کامیاب ہورہی ہیں اور اب تک 60 فی صد آگ پر قابو پایا جاچکا ہے۔
حکام کے مطابق آگ بجھانے والے عملے کے پانچ ہزار سے زائد کارکن دن رات آگ پر قابو پانے کی کوششوں میں مصروف ہیں جس سے اب تک 90 ہزار ہیکٹر رقبہ جھلس چکا ہے۔
علاقے میں پڑنے والی سخت گرمی، انتہائی خشک موسم اور تیز ہواؤں کے باعث انتظامیہ کو ابتدائی دنوں کے دوران میں آگ بجھانے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
آگ نے کیلی فورنیا کے مشہور 'یوسمائیٹ نیشنل پارک' کے کچھ حصے کو بھی نقصان پہنچایا ہے۔ لیکن، آگ تاحال سیاحوں میں مقبول پارک کے کئی مرکزی مقامات، بشمول گرینائٹ کی چٹانوں اور آبشاروں تک نہیں پہنچی ہے۔
لیکن پارک کے نواحی علاقوں کے آگ کی لپیٹ میں آجانے کے باعث علاقے میں سیاحت کی صنعت بری طرح متاثر ہوئی ہے۔
جنگلات میں لگنے والی آگ پہلے ہی علاقے کے 100 سے زائد گھر اور دکانوں کو اپنی لپیٹ میں لے چکی ہے جب کہ خدشہ ہے کہ اگر اس پر بروقت قابو نہ پایا جاسکا تو یہ نزدیک ہی واقع شہر سان فرانسسکو کو پانی فراہم کرنے والے ذخائِرکو بھی اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے۔
جنگلات کے نزدیک واقع ان ذخائر سے تین بجلی گھروں کو بھی پانی فراہم کیا جاتا ہے جو سان فرانسسکو کی سرکاری تنصیبات کو بجلی فراہم کرتے ہیں۔
آگ لگنے کے بعد شہری انتظامیہ نے گزشتہ ہفتے ہی ان بجلی گھروں کو بند کردیا تھا اور اس بندش سے پیدا ہونے والی قلت کو دور کرنے کے لیے انتظامیہ دوسرے ذرائع سے بجلی خرید رہی ہے۔
حکام 17 اگست کو شروع ہونے والی اس آگ کے بھڑکنے کے اسباب جاننے کے لیے تحقیقات میں مصروف ہیں جو اب اپنے وسیع رقبے کے باعث امریکہ کی مغربی ریاستوں کے جنگلات میں ہونے والی تاریخ کی 50 بڑی آتش زدگیوں میں شامل ہوگئی ہے۔