بین الاقوامی مذہبی آزادیوں کے امریکی کمیشن یو ایس سی آئی آر ایف نے ایران کے کم ازکم چار شہروں میں اسکولوں کی سینکروں طالبات پر زہریلے حملوں پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔
کمیشن کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملک میں سرگرم انتہاپسند مذہی گروہ لڑکیوں اور خواتین کی تعلیم پر پابندی کے حامی ہیں۔نومبر سے ایران بھر میں طالبات کو زہر دیے جانے کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔رپورٹس کے مطابق مارچ میں ایک ہی دن میں کم ازکم 26 اسکول ان حملوں سے متاثر ہوئے۔
ایرانی حکومت کے عہدے داروں نے ان واقعات کی خصوصی تحقیقات شروع کرتے ہوئے کہا ہے کہ زہر دیے جانے کے واقعات مجرمانہ اور منصوبہ بند کارروائی ہو سکتے ہے۔
یو ایس سی آئی آر ایف کے مطابق ایران میں زہر دیے جانے کے واقعات ایک ایسے ماحول میں ہو رہے ہیں جہاں ایرانی حکام کو ہراساں کرنے، حملہ کرنے، جنسی زیادتی اور تشدد کرنے اور پرامن طریقے سے اپنے مذہب یا عقیدے کی آزادی کے لیے پرامن طریقے سے آواز بلند کرنے والی خواتین کو پھانسی دینے کے معاملے میں استثنیٰ حاصل ہے۔
SEE ALSO: طالبات کو زہر دینے کے واقعات میں ملک دشمن عناصر ملوث ہیں، ایرانی صدررپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکہ اور ہم خیال حکومتوں کو ایران کی حکومت پر دباؤ ڈالنا چاہیے کہ وہ زہر دیے جانے کے واقعات کو روکنے کی پوری ذمہ داری قبول کرے اور مجرموں کو بین الاقوامی قانون کے مطابق جوابدہ ٹہرائے۔
ستمبر 2022 میں جب سے سیکیورٹی فورسز کی حراست میں مہسا امینی کی ہلاکت ہوئی تھی، ایرانی شہری مذہب یا عقیدے کی آزادی پر پابندیوں کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں، جن میں حجاب کے لازمی قوانین اور دیگر حکومتی پالیسیاں شامل ہیں۔
ایران کی حکومت نے اس کا جواب جبر اور تشدد کی ایک منظم مہم کے ساتھ جواب دیا ہے، جس میں جنسی اور صنفی بنیاد پر تشدد شامل ہے۔
کمشن کا کہنا ہے کہ لڑکیوں پر جاری زہر کے حملوں سے سر میں درد، متلی، کمر میں درد، دل کی دھڑکن کا تیز ہونا، سستی، سینے میں شدید درد اور چلنے پھرنے میں دشواری ہوتی ہے۔
ایران کی حکومت نے ابتدائی طور پر نومبر 2022 میں زہر دینے کی خبروں کو افواہوں کے طور پر مسترد کر دیا تھا۔ تاہم حالیہ ہفتوں میں ہونے والے واقعات کی سنگینی کو تسلیم کیا۔ سادہ کپڑوں میں ملبوس سیکیورٹی فورسز نے زہر کے خلاف احتجاج کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی ہے۔
SEE ALSO: ایران: اسکول کی طالبات کو زہر دینے کے واقعات معما بن گئےیو ایس سی آئی آر ایف کے کمشنر ایرک یولینڈ نے کہا، "لڑکیوں کی تعلیم پر مذہبی بنیادوں پر حملہ، چاہے وہ ایران، افغانستان، یا کسی اور جگہ پر، پوری طرح سے توہین آمیز ہے۔ ایران کی حکومت کو زہر دیے جانے کے ان واقعات کا فوری طور پر سد باب کرنا چاہیے۔ امریکی حکومت کو ان لڑکیوں اور خواتین کے خلاف تشدد پر آنکھیں بند کرنے والے ایرانی اہل کاروں کو مکمل طور پر جوابدہ ٹہرانا چاہیے جن کے مذہبی عقائد تعلیم کے حصول سے مطابقت رکھتے ہیں۔
اپنی 2022 کی سالانہ رپورٹ میں، یو ایس سی آئی آر ایف نے سفارش کی کہ امریکی محکمہ خارجہ ایران کو اس کی منظم، جاری، اور مذہبی آزادی کی سنگین خلاف ورزیوں کے لیے ایک خاص تشویش والے ملک کے طور پر دوبارہ نامزد کرے ۔
یوایس کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی (یو ایس سی آئی آر ایف) ایک آزاد، دوجماعتی وفاقی حکومت کا ادارہ ہے جسے امریکی کانگریس نے بیرون ملک مذہبی آزادی کی نگرانی، تجزیہ اور رپورٹ کرنے کے لیے قائم کیا ہے۔ یو ایس سی آئی آر ایف امریکی صدر، وزیر خارجہ، اور کانگریس کو سفارشات پیش کرتا ہے جن کا مقصد مذہبی ظلم وجبر کو روکنا اورمذہب اور عقیدے کی آزادی کو فروغ دینا ہے۔
(یو ایس سی آئی آر ایف)