"دن بھر کے کام کے بعد بالآخر آپ کو وقت ملتا ہے اور آپ انسٹاگرام پر ان اکاؤنٹس کو دیکھنا چاہتے ہیں جن کو آپ فالو کرتے ہیں۔ آپ لوگوں اور سلیبریٹیز کے بارے میں باخبر رہنا چاہتے ہیں۔ لیکن اس سب کے بجائے مجھے باقی بہت کچھ مل رہا تھا جو میرے مطلب کا نہیں تھا۔"
یہ کہنا تھا پاکستانی کانٹینٹ کرئیٹر اور ٹوئٹر پر 'ماہو' کے نام سے مقبول مہوش بھٹی کا جو انسٹاگرام کی جانب سے متعارف کرائی گئی نئی اپ ڈیٹس سے مایوس ہیں۔
سوشل میٖڈیا پلیٹ فارمز کی دوڑ میں جہاں 'ٹک ٹاک' اپنی مختصر ویڈیوز کی وجہ سے تیزی سے مقبول ہوا ہے وہیں فیس بک اور انسٹاگرام کی مالک کمپنی میٹابھی صارفین کو اپنی جانب متوجہ کرنے کے لیے اسی طرز پر چل پڑی ہے۔
گزشتہ ہفتے انسٹاگرام کے جاری کردہ نئے فیچرز پر دنیا بھر کے سوشل میڈیا صارفین تبصرے کر رہے ہیں۔
ٹیکنالوجی کے رسالے"سرچ انجن جرنل" کے مطابق انسٹاگرام کے اس وقت دنیا بھر میں دو ارب سے زائد مستقل صارفین موجود ہیں۔ پلیٹ فارم میں لائی گئی نئی تبدیلیوں میں مختصر دورانیے کی ویڈیوز پلے کرنا، ٹک ٹاک کی طرح فل اسکرین پر ویڈیوز دکھانا اور انجان لوگوں کی پوسٹس کو بطور تجویز صارفین کی ٹائم لائن پر دکھانا شامل ہے۔
SEE ALSO: فیس بک کا لائیو شاپنگ فیچرختم کرنے کا اعلانانسٹاگرام کے نئے فیچرز کو ایک صارف کے طور پر ایک رپورٹر میگ واٹسن نے ایک ٹویٹ میں یوں بیان کیا کہ "انسٹاگرام کی فیڈ ایسی ہے جس میں میرے کسی دوست کا کانٹینٹ نہیں ہے۔ ایسے میم اکاؤنٹس جنہیں میں فالو تک نہیں کرتی وہ وہاں موجود تھے ،ٹک ٹاک کی ہی ویڈیوز لگائی گئی ہیں، سو گنا اشتہار اور ہر چیز میری منشا کے برخلاف اونچی آواز میں چل رہی ہے۔"
فرانسیسی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق انسٹاگرام کے چیف ایڈم موسیری نے ٹوئٹر پر ایک ویڈیو پوسٹ میں بتایا ہے کہ یہ نئے فیچر ابھی تک تجربے کے طور پر مخصوص صارفین کے لیے متعارف کرائے گئے ہیں۔
انسٹاگرام کی فیڈ ویڈیوز میں کیوں تبدیل ہوگئی ہے؟
انسٹاگرام کی فیڈ پر ویڈیوز کے راج کی وجہ ماہرین ٹک ٹاک کی مقبولیت کو قرار دے رہے ہیں۔ حال ہی میں ٹیکنالوجی کے بلاگ 'ہاٹ سویٹ' اور ادارے 'وی آر سوشل' کی نئی رپورٹ 'دی گلوبل اسٹیٹ آف ڈیجیٹل 2022' کے مطابق 'ٹک ٹاک' پر لگائے گئے اشتہارات ایک ارب سے زائد افراد تک پہنچتے ہیں جب کہ روزانہ کسی بھی ایپ پر سب سے زیادہ وقت صرف کرنے کے لحاظ سے 'ٹک ٹاک' دنیا کا سب سے بڑا سوشل میڈیا پلیٹ فارم بن گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق صارفین اپنے جاگنے کے اوقات میں سے 5 فی صد 'ٹک ٹاک' پر ویڈیوز دیکھتے صرف کرتے ہیں۔
SEE ALSO: رنویر سنگھ کے برہنہ فوٹو شوٹ کے خلاف شکایت درج؛ 'خواتین کے جذبات مجروح' کرنے کا الزام'ہوٹ سویٹ' کی سالانہ رپورٹ کے مطابق انسٹاگرام نے بھی صارفین کو اپنی جانب سے متوجہ کرنے کے لیے شارٹ فارم ویڈیوز اور ریلز کا فیچر جاری کیا اور یہ حکمتِ عملی کارگر ثابت ہو رہی ہے۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ تین مہینوں کے دوران مختصر دورانیے کی ویڈیوز کے صارفین میں ،جنہیں فیس بک اور انسٹاگرام پر ریلز کہا جاتا ہے، ڈرامائی انداز میں اضافہ ہوا ہے۔
اپریل 2022 کی فیس بک کی اپنی رپورٹ کے مطابق تین مہینے قبل تک فیس بک ریلز پر اشتہارات 12 کروڑ 50 لاکھ افراد اور انسٹاگرام ریلز پر 68 کروڑ 69 لاکھ افراد تک پہنچ رہے تھے۔ جب کہ محض نوے دن بعد کمپنی کے اپنے اعداد و شمار کے مطابق اب یہ تعداد فیس بک پر 47 کروڑ 35 لاکھ اور انسٹاگرام پر بڑھ کر 75 کروڑ 48 لاکھ ہوچکی ہے۔
لیکن بعض صارفین کا کہنا ہے کہ ریلز اور مختصر دورانیے کی ویڈیوز کی دوڑ میں انسٹاگرام اپنا حسن کھوتا جا رہا ہے۔
'انسٹاگرام نے سر تا پیر ٹک ٹاک کی نقل کی ہے'
انسٹاگرام کانٹینٹ کرئیٹر صبا بانو ملک کا کہنا ہے کہ انسٹاگرام کی جانب سے رینڈم یعنی انجان افراد اور اداروں کی ویڈیو پوسٹس بہت پریشان کن ہیں اور یہ کسی صارف کے 'مین پیج' پر نہیں ہونی چاہیے۔
وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے صبا بانو کہتی ہیں انسٹاگرام دوسرے کری ایٹرز کو ہم پر کیوں تھوپ رہا ہے؟ اس سے بھی برا یہ کہ وہ ہم پر کارپوریشنز کو تھوپ رہے ہیں جو انہیں تشہیر کے پیسے دیتے ہیں۔
ان کے بقول، انسٹاگرام استعمال کرنے کا تجربہ برباد ہو رہا ہے جب کہ ٹک ٹاک اسٹائل کی نیوزفیڈ کافی حیران کن ہے۔ انسٹاگرام نے سر تا پیر 'ٹک ٹاک' کی نقل کی ہے۔ آپ ایسا کر کے ایپ کو استعمال کرنا مزید مشکل بنا رہے ہیں۔"
صبا کے خیال میں انسٹاگرام کے نئے فیچرز اُن کری ایٹرز اور انفلوئنسرز کے لیے بھی بہت پریشان کن ہیں جن کی آمدنی کا ذریعہ یہ پلیٹ فارم ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
انسٹاگرام کے نئے فیچرز پر عالمی سطح پر بھی کئی سلیبریٹیز نے تنقید کی ہے۔ 'اے ایف پی' کے مطابق دنیا بھر میں انسٹاگرام فالورز کی تعداد میں سرفہرست رہنے والی کم کارڈیشئین اور ان کی بہن کائلی جینر نے نئے فیچرز پر تنقید کرتے ہوئے کمپنی سے مطالبہ کیا کہ "انسٹاگرام کو دوبارہ انسٹاگرام بناؤ۔ اور ٹک ٹاک کی نقل کرنا بند کرو۔"
مقبول ویب سائٹ 'چینج ڈاٹ آرگ' پر اسی نعرے پر مبنی ایک اپیل پر اب تک 2 لاکھ بانوے ہزار سے زائد دستخط کیے جا چکے ہیں۔ اس اپیل میں انسٹاگرام سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ ٹک ٹاک کی نقل بند کی جائے۔
ٹیکنالوجی کے آن لائن رسالے پلیٹ فارمر کے ایک نیوز لیٹر کے مطابق انسٹاگرام نے فی الوقت ان فیچرز کو روکنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اے ایف پی نے رپورٹ کیا کہ ایڈم موسیری نے 'پلیٹ فارمر' سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہیں خوشی ہے کہ انسٹاگرام نے یہ تجربہ کیا۔تاہم اب وقت ہے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایک قدم پیچھے کی جانب لے۔
انہوں نے متنبہ کیا کہ انسٹاگرام اگر اپنے پلیٹ فارم پر کچھ بھی تبدیل نہ کرے تب بھی صارفین ویڈیوز کی جانب منتقل ہو جائیں گے۔ بقول ان کے "اگر آپ دیکھیں کہ لوگ انسٹاگرام پر کیا شئیر کر رہے ہیں تو آپ کو ویڈیوز کی جانب روز بروز منتقلی نظر آئے گی اور ہمیں اس تبدیلی کی جانب اپنا جھکاؤ کرنا پڑے گا۔"
میٹا کے چیف مارک زکر برگ نے بھی گزشتہ ہفتے اس مؤقف کی حمایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ لوگ تیزی سے ویڈیوز کی جانب منتقل ہو رہے ہیں۔
ایسے میں بلاگر مہوش بھٹی کا کہنا تھا کہ وہ چاہتی ہیں کہ جب وہ انسٹاگرام کھولیں تو وہاں خوبصورت تصاویر ہوں، ویڈیوز ہوں اور کچھ ریلز ہو۔
بقول ان کے "سونے سے پہلے پیاری پیاری تصویریں دیکھ کر بندہ خوش ہوتا رہتا ہے کہ یہاں کا ویزا تو لگنا نہیں، دیکھ دیکھ کر ہی خوش ہو لیں۔"