کرونا ویکسین کی تقسیم میں عدم مساوات کو دور کریں، گریٹا تھنبرگ

ماحول کے تحفظ کے لئے سرگرم گریٹا تھنبرگ ۔ فائل فوٹو اے پی

ماحول کے تحفظ کیلئے کام کرنے والی سویڈن کی نوجوان کارکن گریٹا تھن برگ نے کہا ہے کہ دنیا کے ملک، حکومتیں اور ویکسین بنانے والے ادارے کرونا وائرس کے مقابلے کے لئے بنائی گئی ویکسین کی تقسیم میں عدم مساوات کو دور کرنے کی کوششیں تیز کریں، کیونکہ زیادہ تر ویکسین دنیا کے امیر ترین ممالک نے حاصل کر لی ہے، جبکہ غریب ملکوں کو ویکسین کی دستیابی میں مشکلات کا سامنا ہے۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق،پیر کے روز ان کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے اعلان کیا ہے کہ گزشتہ ہفتے دنیا بھر میں کرونا وائرس کے5 اعشاریہ 2 ملین نئے کیسز سامنے آ چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے صحت کے مطابق، یہ کسی بھی ایک ہفتے میں کرونا وائرس کے سامنے آنے والے کیسز کی سب سے بڑی تعداد ہے۔

ماحول کی تبدیلی کے لئے 'فرائی ڈیز فار فیوچر' کے نام سے بنائی گئی غیر سرکاری فاونڈیشن کی جانب سے گریٹا تھنبرگ نے ڈبلیو ایچ او کو ایک لاکھ یورو یعنی ایک لاکھ بیس ہزار ڈالر کی رقم عطیہ کی ہے تا کہ وہ کرونا وائرس کی ویکسین خرید کر ان ممالک کو بھجوائے،جہاں اس کی سب سے زیادہ ضرورت ہے، خاص طور پر غریب ملکوں کو۔

ڈبلیو ایچ او کی طرف سے دی جانے والی معمول کی بریفنگ میں،گریٹا، ایک مہمان کے طور پر مدعو تھیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ یہ اخلاقی طور پر درست نہیں کہ زیادہ آمدن رکھنے والے ممالک میں تو نوجوان اور صحت مند افراد کو بھی ویکسین لگائی جا رہی ہے، جبکہ کم یا درمیانے درجے کی آمدن رکھنے والے ممالک میں کام کرنے والے فرنٹ لائن ورکر اور ایسے اشخاص بھی، جو خطرے کی زد میں آنے والے گروپوں میں شامل ہیں، اس ویکسین سے محروم ہیں۔

گریٹا تھنبرگ نے "ریکارڈ وقت" میں ویکسین کی تیاری کو سراہتے ہوئے اُن تخمینوں کا ذکر کیا جن کے مطابق، زیادہ آمدن والے ممالک میں اب تک ہر چار میں سے ایک شخص کو ویکسین لگ چکی ہے جبکہ کم یا متوسط آمدن والے ممالک میں ہر پانچ سو میں سے ایک شخص کو ویکسین میسر آئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی برادری، حکومتیں اور ویکسین بنانے والوں کو ویکسین کی تقسیم میں عدم مساوات سے نمٹنے کی ضرورت ہے۔ ان کاکہنا تھا کہ ماحولیاتی بحران کی طرح، زیادہ کمزور اور آسانی سے وائرس کا شکار والوں کو ترجیح دینے کی ضرورت ہے ، اور اسی طرح عالمی مسئلے کیلئے عالمی حل کی ضرورت ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ایڈانوم گیبری ایسس کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں مسلسل آٹھ ہفتوں سے کرونا وائرس کے متاثرین میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے جبکہ ہلاکتوں میں بھی پانچویں مسلسل ہفتے اضافہ ہو رہا ہے۔

جانز ہاپکنز یونیورسٹی کے مطابق، اب تک 30 لاکھ افراد کووڈ نائٹین سے ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ 141 ملین افراد اس کی لپیٹ میں آ چکے ہیں۔ تاہم تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔