بھارت: سیاسی جماعتوں کو کس نے کتنا چندہ دیا؟ تفصیلات عام

فائل فوٹو

  • ودانتا لمیٹڈ، بھارتی ایئر ٹیل اور ایسل مائننگ سمیت بھارت کی کئی بڑی کمپنیوں نے سیاسی جماعتوں کو چندہ دیا ہے۔
  • غیر معروف کمپنی 'فیوچر گیمنگ اینڈ ہوٹل سروسز' سب سے زیادہ چندہ دینے والوں میں شامل ہے جس نے پانچ سال کے دوران 13 ارب 68 کروڑ روپے چندہ دیا۔
  • الیکشن کمیشن کے مطابق جنوری 2018 سے جنوری 2024 تک سیاسی جماعتوں کو 120 ارب روپے چندہ دیا گیا۔

بھارت کے الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے حکم کی روشنی میں گزشتہ پانچ برس کے دوران سیاسی جماعتوں کو چندہ دینے والوں کی تفصیلات جاری کر دی ہیں۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ معلومات کے مطابق بھارت کی کئی بڑی کمپنیوں نے سیاسی جماعتوں کو کروڑوں روپے چندہ دیا۔

کمیشن کے مطابق جنوری 2018 سے جنوری 2024 تک سیاسی جماعتوں کو 120 ارب روپے چندہ دیا گیا جس کا تقریباً 55 فی صد وزیرِ اعظم نریندر مودی کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو ملا ہے۔

سیاسی جماعتوں کو چندہ دینی والی کمپنیوں میں ودانتا لمیٹڈ، بھارتی ایئر ٹیل، ایسل مائننگ اور آر پی ایس جی گروپ سمیت کئی کمپنیاں شامل ہیں۔

ایک غیر معروف کمپنی 'فیوچر گیمنگ اینڈ ہوٹل سروسز' سب سے زیادہ چندہ دینے والوں میں شامل ہے جس نے پانچ سال کے دوران 13 ارب 68 کروڑ روپے چندہ دیا۔

اسی طرح بھارتی شہر حیدرآباد کی انجینئرنگ اور تعمیراتی کمپنی 'میگا انجینئرنگ اینڈ انفراسٹرکچرز لمیٹڈ' نے دوسرے نمبر پر سب سے زیادہ چندہ دیا جو نو ارب 66 کروڑ روپے ہے۔

Your browser doesn’t support HTML5

بھارت: سیاسی فنڈنگ کے لیے ’الیکٹورل بانڈز‘ کے استعمال پر پابندی کیوں؟

لاجسٹک کمپنی 'کوئک سپلائی چین پرائیوٹ لمیٹڈ' نے 410 کروڑ روپے، قدرتی وسائل کی تلاش کی کمپنی 'ودانتا لمیٹڈ' 400 کروڑ روپے، ہالدیا انرجی لمیٹڈ 377 کروڑ اور 'بھارتی گروپ' نے 247 کروڑ روپے چندہ سیاسی جماعتوں کو دیا ہے۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے فنڈ دینے والوں کے نام ایسے موقع پر ظاہر کیے گئے ہیں جب بھارت میں رواں برس مئی میں عام انتخابات کی تیاریاں کی جا رہی ہیں اور حکمراں جماعت بی جے پی انتخابات میں کامیابی حاصل کر کے تیسری بار مسلسل اقتدار میں واپس آنے کی کوشش کر رہی ہے۔

الیکٹورل بانڈ اسکیم کا معاملہ بھارتی سپریم کورٹ میں اب بھی زیرِ سماعت ہے۔ بدھ کو سماعت کے دوران اسٹیٹ بینک آف انڈیا نے عدالت کو بتایا تھا کہ بینک نے اپریل 2029 سے 15 فروری 2024 کے دوران مجموعی طور پر 22 ہزار 217 بانڈز فروخت کیے تھے جن میں سے 22 ہزار 30 بانڈز سیاسی جماعتوں نے کیش کرائے ہیں۔

وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے کہا ہے کہ الیکٹورل بانڈز کے ذریعے جو چندہ دیا گیا اس کو ای ڈی کے چھاپوں سے جوڑنا ایک خیالی بیانیہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس سے قبل سیاسی جماعتوں کو چندے کا نظام مکمل طور پر ناقص تھا۔

انھوں نے ’انڈیا ٹوڈے کنکلیو‘ میں بولتے ہوئے مزید کہا کہ کمپنیوں نے چندہ دیا اور اس کے بعد بھی ای ڈی کے چھاپے پڑ رہے ہیں تو اسے کیا کہیں گے۔ یہ ایک خیالی بات ہے کہ ای ڈی نے چھاپہ ڈالا اور خود کو بچانے کے لیے چندہ دیا گیا۔

انھوں نے کہا کہ دوسری خیالی بات بی جے پی کو چندہ ملنے سے متعلق ہے۔ کیا آپ کو یقین ہے کہ انھوں نے بی جے پی کو چندہ دیا۔ ممکن ہے کہ انھوں نے علاقائی پارٹیوں کو دیا ہو۔

الیکٹورل بانڈز اسکیم کیا ہے؟

حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے 2017 میں سیاسی جماعتوں کی فنڈنگ کا طریقہ کار متعارف کرایا تھا جسے 'الیکٹورل بانڈ' کا نام دیا گیا تھا۔

اس اسکیم کے تحت کمپنیاں اور افراد کسی بھی سیاسی جماعت کو اپنا نام اور عطیے کی مالیت پوشیدہ رکھتے ہوئے جتنا چاہے فنڈ دے سکتے تھے۔

SEE ALSO: بھارت: الیکٹورل بانڈز پر پابندی، سیاسی جماعتوں کی انتخابی مہم پر کیا اثر پڑے گا؟

الیکٹورل بانڈ اسکیم کے تحت سیاسی جماعتوں کو فنڈ دینے کا طریقہ کچھ اس طرح تھا کہ فنڈ دینے والے شخص یا کمپنی کو اسٹیٹ بینک آف انڈیا سے بانڈز حاصل کر کے انہیں سیاسی جماعت کو عطیہ کرنا ہوتا تھا۔

بھارت کی اپوزیشن جماعتوں اور سول سوسائٹی نے اس اسکیم کو عدالت میں چیلنج کیا تھا اور کہا تھا کہ عوام کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ سیاسی جماعتوں کو کہاں سے فنڈنگ ہو رہی ہے۔

بھارت کی سپریم کورٹ نے گزشتہ ماہ 'الیکٹورل بانڈ اسکیم' پر پابندی عائد کرتے ہوئے اسے غیر قانونی قرار دیا تھا۔ اعلیٰ عدالت نے پیر کو اپنے ایک حکم نامے میں الیکشن کمیشن کو حکم دیا تھا کہ وہ سیاسی جماعتوں کو فنڈ دینے والوں کے نام پبلک کر دے۔

اس خبر میں شامل بعض معلومات خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔