پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان وسیم اکرم حالیہ کچھ عرصے سے خبروں میں ہیں جس کی وجہ اُن کی سوانح عمری پر مشتمل کتاب 'سلطان' ہے جس کے اقتباسات منظر عام پر آنے کے بعد اس پر بحث ہو رہی ہے۔
وسیم اکرم کی کتاب کی باقاعدہ طور پر ابھی رونمائی ہونا باقی ہے لیکن اس کے چند اقتباسات سوشل میڈیا پر وائرل ہیں جس کے بعد پاکستان میں ٹوئٹر پر ہیش ٹیگ 'وسیم اکرم' ٹرینڈ کررہا ہے۔
کرکٹ ویب سائٹ 'کرک وک' کے مطابق وسیم اکرم نے اپنی کتاب میں پاکستان کرکٹ کے انفرااسٹرکچر پر بات کرتے ہوئے لکھا ہے کہ امام الحق اور عثمان قادر کو اس وجہ سے ٹیم میں جگہ ملی ہے کیوں کہ ان کا تعلق سابق کرکٹرز سے ہے۔
وسیم اکرم نے چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) رمیز راجہ کے حوالے سے لکھا کہ ایک کمزور فیلڈر ہونے کے باوجود اُنہیں سلپ میں کھڑا کیا جاتا تھا کیوں کہ ان کےوالد کے کرکٹ بورڈ میں اچھے تعلقات تھے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نے تاحال وسیم اکرم کے الزامات پر کوئی ردِعمل نہیں دیا۔
اپنی کتاب میں وسیم اکرم نے سابق کپتان سلیم ملک کو 'تنگ نظر' قرار دیا جن پر میچ فکسنگ کے الزامات کے تحت تاحیات پابندی لگا دی گئی تھی۔
سوشل میڈیا پر وسیم اکرم کا آسٹریلوی ٹی وی کو دیا گیا ایک انٹرویو بھی موضوعِ بحث ہے جس میں وہ یہ کہہ رہے ہیں کہ بھارت، آسٹریلیا، انگلینڈ، ویسٹ انڈیز میں اُنہیں ایک عظیم بالر سمجھا جاتا ہے۔ لیکن پاکستان میں سوشل میڈیا جنریشن یہ سمجھتی ہے کہ وہ ایک 'میچ فکسر' تھے۔
وسیم اکرم کا مزید کہنا تھا کہ وہ اب اس حوالے سے وضاحتیں دینا ضروری نہیں سمجھتے ، لیکن اُن کی اہلیہ شنیرا اکرم نے اُنہیں کہا کہ اُن کے بچے بڑے ہو رہے ہیں۔ لہذٰا اُنہیں معلوم ہونا چاہیے کہ حقیقت کیا ہے۔
'ڈھائی ماہ تک ری ہیب میں رکھا گیا'
وسیم اکرم نےکتاب میں کوکین کی لت پڑنے کے معاملے کا بھی ذکر کیا ہے۔سابق کپتان نے لکھا کہ اُنہیں سابق اہلیہ ہما اکرم نے 'ری ہیب' کی ضرور ت پر آمادہ کیا تھا۔
وسیم اکرم کا کہنا تھا کہ وہ برطانیہ میں تھے جب ایک پارٹی کے دوران ایک شخص نے اُنہیں کوکین کی پیش کش کی جسے انہوں نے قبول کر لیا کیوں کہ وہ کرکٹ سے ریٹائرڈ ہو چکے تھے۔
سابق کپتان نے مزید کہا کہ اُنہیں مرضی کے خلاف ڈھائی ماہ تک 'ری ہیب' سینٹر میں رکھا گیا۔
اُن کے بقول، " کوکین کے معاملے پر ہما سے تلخ کلامی بھی ہوتی تھی۔ وہ پریشان تھی اور میری زندگی متاثر ہو رہی تھی۔"
ری ہیب سینٹر میں گزرے وقت کا ذکر کرتے ہوئے وسیم اکرم اپنی کتاب میں لکھتے ہیں "یہ ری ہیب سینٹر آسٹریلیا یا انگلینڈ جیسے نہیں تھے، جہاں بڑے بڑے لان اور جم ہوتے ہیں۔ یہ ایک راہداری تھی جس کے اطراف آٹھ آٹھ کمرے تھے۔ یہ ایک خوف ناک جگہ تھی جہاں وقت گزارنا بہت مشکل تھا۔"
سابق کپتان کا مزید کہنا تھا کہ اُنہیں ری ہیب سینٹر کا کوئی فائدہ نہیں ہوا اور وہ کوکین استعمال کرتے رہے۔
وسیم اکرم کے مطابق 2009 میں اُن کی اہلیہ ہما اکرم کے انتقال کے بعد اُنہیں احساس ہوا کہ وہ غلط راہ پر جا رہے ہیں اور پھر اُنہوں نے کوکین چھوڑ دی۔