چین کی ایک عدالت نے جمعہ کو 32 سالہ چینی نژادسابق کینیڈین پاپ اسٹار کرس وو کو ریپ کے الزام میں 13 سال قید کی سزا سنائی ہے۔
وو نے ’کے پاپ بوائے بینڈ ایکسو‘ کے ایک رکن کے طور پر شہرت حاصل کرنے کے بعد 2014 میں اپنا سولر کیریئر شروع کیا جس دوران وہ گلوکار، اداکار، ماڈل اور مختلف قسم کے شوز میں ایک جج کے طور پر سامنے آئے۔
جس مقدمے میں انہیں قید کی سزا سنائی گئی ہے، اس کا الزام ایک 19 سالہ طالبہ ڈو میزو نے پچھلے سال ان پر عائد کیا تھا۔ میزو کا کہنا ہے کہ وو نے گزشتہ دو سال سے، جب وہ 17 سال کی تھیں، انہیں مسلسل جنسی زیادتی کا نشانہ بنا یا۔
اپنے الزام میں انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان سے مزید سات لڑکیوں نے رابطہ کر کے بتایا کہ کرس نے ملازمت اور آگے بٖڑھنے کے مواقع فراہم کرنے کا جھانسہ دے کر ان سے جنسی زیادتی کی۔ ان میں سے کئی کی عمر 18 سال سے کم تھی۔
میزو کی جانب سے الزام لگائے جانے کے بعد وو کے خلاف میڈیا پر تنقید شروع ہو گئی جس کا انہیں مالی نقصان بھی ہوا اور کئی کمپنیوں نے ان کے ساتھ اپنے معاہدے منسوخ کر دیے۔
عدالت نے وو کو جنسی زیادتی کے جرم میں ساڑھے گیارہ سال قید کی سزا سنائی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ بیجنگ کی ضلعی عدالت نے انہیں جنسی ترغیب دینے کے جرم میں ایک سال اور 10 ماہ کی اضافی سزا دی ہے۔
چین میں جنسی زیادتی پر تین سے دس سال قید تک کی سزا مقرر ہے، تاہم سنگین صورتوں میں اس سے زیادہ سزا بھی دی جا سکتی ہے۔
عدالت نے کہا ہے کہ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ کرس وو نے 2020 میں نومبر اور دسمبر کے دوران اپنی رہائش گاہ پر تین خواتین کے ساتھ اس وقت جنسی زیادتی کا ارتکاب کیا جب وہ نشے کی حالت میں تھیں اور مزاحمت کرنے کے قابل نہیں تھیں۔
عدالت کے فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ وو کو ملک چھوڑنے سے پہلے 13 سال جیل میں گزارنے ہوں گے۔
سزا سنائے جانے کے وقت ایک کینیڈین سفارت کار بھی عدالت میں موجود تھا۔
اگست 2021 میں پولیس نے انٹرنیٹ پرکرس کے بارے میں ہونےوالے تبصروں کی تحقیقات کے سلسلے میں انہیں حراست میں لیا تھا ۔ پولیس نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ وو متعدد بار نوجوان خواتین کو جنسی ترغیب دینے کے مرتکب ہوئے ہیں۔
کرس وو چین کے علاقے گوانگژو میں پیدا ہوئے اور کینیڈا کے شہر وینکور میں پروان چڑھے۔
اس رپورٹ کے لیے مواد اے ایف پی اور اے پی سے لیا گیا ہے۔