|
ویب ڈیسک — افغان طالبان کے دوحہ میں سیاسی دفتر کے سربراہ سہیل شاہین نے پاکستان کے وزیرِ دفاع خواجہ آصف کے ایک حالیہ بیان پر ردِ عمل میں کہا ہے کہ وہ کسی کو افغانستان کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دیں گے۔
افغان نشریاتی ادارے 'طلوع نیوز' سے بات کرتے ہوئے سہیل شاہین نے کہا کہ "ہم کسی کو نقصان پہنچاتے ہیں اور نہ ہی کسی کو نقصان پہنچانے کی اجازت دیتے ہیں۔" ان کے بقول ہم کسی کے اندرونی معاملات میں بھی مداخلت نہیں کرتے۔‘
انہوں نے کہا کہ افغانستان کی سر زمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہو رہی اور دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت افغان پالیسی کا حصہ نہیں ہے۔
طالبان رہنما کا یہ بیان پاکستان کے وزیرِ دفاع خواجہ آصف کے وائس آف امریکہ کے علی فرقان کو بدھ کو دیے گئے انٹرویو کے بعد سامنے آیا ہے۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ہونے والی حالیہ دہشت گردی کا مرکز افغانستان میں ہے اور جب تک افغانستان کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی سہولت کاری نہیں چھوڑے گا تب تک یہ سلسلہ چلتا رہے گا۔
وزیرِ دفاع کا مزید کہنا تھا کہ 'عزم استحکام آپریشن' کے تحت اگر ضرورت محسوس ہوئی تو ٹی ٹی پی کی سرحد پار پناہ گاہوں کو بھی نشانہ بنایا جائے گا۔
Your browser doesn’t support HTML5
طالبان رہنما سہیل شاہین نے اپنے ردِ عمل میں کہا ہے کہ مہم جوئی کا ارادہ رکھنے والوں کو ماضی کے حملہ آوروں کی تاریخ کا اچھی طرح مطالعہ کرنا چاہیے اور ایسی مہم جوئی کے ممکنہ نتائج پر غور کرنا چاہیے۔
خواجہ آصف کے بیان پر افغان وزارتِ دفاع نے بھی اپنے ردِ عمل کا اظہار کیا ہے اور بیان غیر دانش مندانہ عمل قرار دیا ہے۔
افغان وزارتِ دفاع کے مطابق خواجہ آصف کا بیان دونوں ملکوں کے درمیان بد اعتمادی پیدا کرسکتا ہے اور یہ کسی کے حق میں نہیں۔
وزارتِ دفاع نے مزید کہا کہ پاکستان کی قیادت کو چاہیے کہ وہ کسی کو بھی حساس معاملات پر اس طرح کے غیر سنجیدہ بیانات دینے کی اجازت نہ دے۔
واضح رہے کہ حکومتِ پاکستان نے حال ہی میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے آپریشن 'عزمِ استحکام' کا اعلان کیا تھا جس کے تحت خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردوں کے خلاف انٹیلی جینس بنیاد پر ٹارگٹڈ کارروائیاں کی جانی ہیں۔
SEE ALSO: 'آپریشن عزم استحکام'؛ کیا پاکستان میں ایک اور فوجی آپریشن ناگزیر ہے؟وزیرِ دفاع خواجہ آصف کے مطابق کالعدم ٹی ٹی پی افغانستان سے کام کر رہی ہے۔ لیکن اس کا مقامی ڈھانچہ اور پناہ گاہیں اب بھی پاکستان میں موجود ہیں جن کے خاتمے کے لیے آپریشن شروع کیا جا رہا ہے۔
جب خواجہ آصف سے سوال کیا گیا کہ افغان سر زمین پر پاکستان کی جانب سے حملے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی نہیں ہو گی؟ اس پر ان کا کہنا تھا کہ افغان سر زمین سے پاکستان پر ہونے والی دہشت گردی عالمی قوانین کی خلاف ورزی نہیں ہے؟
انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ کالعدم ٹی ٹی پی کے دہشت گرد افغانستان میں حکومت کی پناہ میں بیٹھے ہوئے ہیں اور جب ایک فریق اس قسم کی کھلی خلاف ورزی کرتا ہے تو اس کا کیا جواب دیا جا سکتا ہے۔