چھے ہزارسال پرانا طریقہ علاج جو مغرب میں روز بروز زیادہ مقبول ہورہا ہے

A11 جولائی 2012 کو صوبہ زی جیانگ کے جیاکسنگ میں ایک روایتی چینی میڈیکل اسپتال میں چہرے کے فالج کا مریض کا ایکیوپنکچر سے علاج ۔

  • آکوپنکچر 6000 سال پرانا طریقہ علاج ہے جس کی شروعات چین سے ہوئی۔
  • آکوپنکچر کا استعمال زیادہ تر دائمی اور شدید درد کے علاج میں کیا جاتا ہے۔
  • آکوپنکچر کے ماہرین سوئیاں جسم کے اعصابی نظام کو فعال کرنے کے لیے مخصوص حصوں میں سوئیاں چھبوتے ہیں۔
  • جدید طریقہ علاج میں شامل ڈرائی نیڈلنگ آکوپنکچرکی ہی ایک ترقی یافتہ شکل ہے۔

سوئی چبھ جائے تو درد ہوتا ہے لیکن آکوپنکچر ایک ایسا طریقہ علاج ہے جس میں درد کا علاج سوئیاں چبھو کر کیا جاتا ہے۔

دنیا بھر میں دائمی اور شدید درد میں مبتلا بہت سے مریض آکو پنکچر کے کسی ماہر کے پاس جاتے ہیں۔ وہ ان کے بدن کے مخصوص حصوں پر سوئیاں چبھو کر علاج کرتا ہے۔ اکثر مریضوں کا کہنا ہے کہ آکوپنکچر کے چند سیشن سے درد مستقلاً جاتا رہتا ہے۔

درجنوں ننھی ننھی سوئیاں درد کیسے دور کرتی ہیں؟ اس بارے میں جدید سائنس کی معلومات محدود ہیں اور اس بارے میں بہت کم تحقیق ہوئی ہے جو زیادہ تر امریکہ کی ہاروڈ یونیورسٹی میڈیکل اسکول اور جانز ہاپکنز یونیورسٹی میں کی گئی ہے۔

آکوپنکچر کب شروع ہوا

آکو پنکچر چین کا قدیم روایتی طریقہ علاج ہے اور اس کی جڑیں تاریخ میں چھ ہزار سال سے زیادہ پیچھے تک پھیلی ہوئی ہیں۔قدیم چینی حکماء کا نظریہ تھا کہ انسان کا جسم ایک مخصوص توانائی پر کام کرتا ہے جسے انہوں نے’ چی‘ کا نام دیا۔

فائل فوٹو

ان کا خیال تھا کہ چی کو جسم کے اندر تمام اعضاء اور حصوں تک پہنچانے کے لیے چینلز کا ایک وسیع نیٹ ورک موجود ہے جس کی 12 مرکزی شاخیں ہیں۔اس نیٹ ورک کو مریڈینز(Meridian) کہا جاتا ہے۔

چینی حکماء کے نظریے کے مطابق جب تک مخصوص توانائی چی جسم کے اندر بلا روک ٹوک بہتی رہتی ہے، انسان جذباتی اور روحانی طور پر صحت مند رہتا ہے۔جب چینل کے کسی حصے میں رکاوٹ پیدا ہو جاتی ہے اور کسی عضو تک چی کی رسائی رک جاتی ہے تو وہاں تکلیف شروع ہو جاتی ہے۔جسے دور کرنے کے لیے چینی طبیب وہاں سوئیاں چھبوتے تھے تاکہ چینل کا راستہ کھل جائے اور چی کا بہاؤ بحال ہو جائے۔

آکو پنکچر میں سوئیاں کیسے کام کرتی ہیں

قدیم چینی فلسفے میں انسانی جسم کے اندر لگ بھگ 2000 ایسے پوائنٹس ہیں جن تک چینل نیٹ ورک انرجی( چی) پہنچاتا ہے۔

فائل فوٹو

گزشتہ برسوں کے دوران آکو پنکچر پر ہونے والی میڈیکل ریسرچ میں بتایا گیا ہے کہ اس طریقہ علاج میں سوئیوں کی مدد سے مرکزی اعصابی نظام کے اہم پوائنٹس کو متحرک کیا جاتا ہے جس سے اعصاب، ریڑھ کی ہڈی اور دماغ میں مخصوص کیمیکل خارج ہوتے ہیں جو جسم کے اس قدرتی نظام کو فعال کر دیتے ہیں جس کا تعلق شفایابی اور بیماری پر کنٹرول سے ہوتا ہے۔

ہارورڈ میڈیکل اسکول میں ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ آکو پنکچر دماغ کو پیغام بھیجنے والے اعصابی نظام پر اثر انداز ہوتا ہے اور ان نیوران کو متحرک کرتا ہے جو سوزش روکنے میں مدد دیتے ہیں۔

آکو پنکچر پر ایک ریسرچ کے دوران ظاہر ہوا کہ جب جسم میں پھیلے ہوئے اعصابی نظام کے کسی حصے میں سوئیاں چبھوئی جاتی ہیں تو اس دوران دماغ کے سکین میں برقی ارتعاش پیدا ہوتا ہے جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ آکو پنکچر دماغ اور اعصاب کے درمیان پیغام رسانی کے عمل پر اثر انداز ہوتا ہے۔

فائل فوٹو

آکو پنکچر کے ماہرین صرف اس حصے میں سوئیاں چبھوتے ہیں جہاں سے اعصابی نظام کے سرکٹ گزر رہے ہوتے ہیں۔ اگر اس مقام سے ہٹ کر سوئی چبھوئی جائے تو وہ فائدے کی بجائے الٹا نقصان دیتی ہے۔ اس لیے آکو پنکچر کا انتخاب کرتے وقت یہ ضروری ہوتا ہے کہ اس طریقہ علاج کے کسی ماہر کا ہی چناؤ کیا جائے۔

آکو پنکچر کے متبادل کیا ہیں

جانزہاپکنز کی ایکوپنکچر ویلنس اینڈ پریونشن ویب سائٹ پر بتایا گیا ہے کہ درد دور کرنے کے لیے جسم کے جن حصوں پر سوئیاں چبھوئی جاتی ہیں وہاں گرمائش پہنچانے، دباؤ ڈالنے، مسلنے، کپنگ اور الیکٹرومیگنیٹ کے استعمال سے بھی وہی نتائج حاصل کیے جا سکتے ہیں۔ فزیوتھراپی سے متعلق مختلف کلینکس میں ان میں سے اکثر طریقے استعمال کیے جاتے ہیں۔

ڈرائی نیڈلنگ کیا ہوتی ہے

آکو پنکچر طریقہ علاج کو اب جدید شکل دے کر فزیوتھراپی میں شامل کر لیا گیا ہے جسے ڈرائی نیڈلنگ کہتے ہیں۔ اسلام آباد کے فزیو تھراپسٹ ڈاکٹر عفاف شیخ، انسانی جسم کی حرکیات(kinesiology)، درد کی روک تھام، کپنگ تھراپی اور ڈرائی نیڈلنگ کے بھی ماہر ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ڈرائی نیڈلنگ آکو پنکچر کی ہی ایک ترقی یافتہ شکل ہے جسے فزیو تھراپی میں بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔ دونوں کا طریقہ علاج مختلف ہے لیکن اس میں ایک یکسانیت یہ ہے کہ دونوں میں دواؤں کا استعمال نہیں ہوتا۔

ڈاکٹر محمد عفاف شیخ، فزیوتھراپسٹ اینڈ ڈرائی نیڈلنگ، اسلام آباد

انہوں نے بتایا کہ آکو پنکچر کو یہ نام اس لیے دیا گیا گیا کیونکہ اس طریقہ علاج میں سوئی کے ذریعے جلد کو پنکچر کیا جاتا ہے۔ یہ طریقہ علاج، درد، جوڑوں کے دائمی درد، کمر کے درد، اعصابی تناؤ اور اس کے علاوہ خوف، بے چینی اور تناؤ کو دور کرنے میں کام آتا ہے۔

عفاف کہتے ہیں کہ کلینک میں ان کے پاس آنے والے مریضوں روزانہ ایک دو ایسے مریض بھی ہوتے ہیں جنہیں فزیوتھراپی کی ایکسرسائز کی بجائے ڈرائی نیڈلنگ کی ضرورت ہوتی ہے۔ڈرائی نیڈلنگ کے عمل میں جراثیم سے پاک سوئیاں جسم کے مخصوص حصے میں داخل کی جاتی ہیں اور انہیں بجلی کے ہلکے جھٹکے دیے جاتے ہیں جس کا مقصد اعصاب کے تناؤ کو دور کرنا ان کا قدرتی نظام بحال کرنا ہوتا ہے۔

آکو پنکچر اور فزیوتھراپی میں کیا فرق ہے

ورجینا میں ڈاکٹر آف فزیکل تھراپی ڈاکٹر افشاں مبشر نے آکوپنکچر اور فیزیو تھراپی کے درمیان فرق پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اکوپنکچر بنیادی طور پر اعصاب کے کھچاؤ ، درد اور ٹینشن دور کرنے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ اس مقصد کے لیے جسم کے مخصوص حصوں میں سوئیاں چبھوئی جاتی ہیں جب کہ فزیو تھراپی کسی طبی صورت حال کے علاج کے لیے استعمال کی جاتی ہے ، مثلاً سرجری کے بعد اعصاب کی فعالیت کو بحال کرنا وغیرہ ہے۔

ڈاکٹر افشاں مبشر، ڈاکٹر آف فیزیو تھراپی، ورجینیا

ان کا کہنا تھا کہ امریکہ میں چینی آکوپنکچر کا استعمال محدود ہے کیونکہ اکثر ہیلتھ انشورنس کمپنیاں اس طریقہ علاج کو سپورٹ نہیں کرتیں، جس کی وجہ سے آکوپنکچر کلینک جانے والے اکثر مریضوں کو اپنی جیب سے علاج کرانا پڑتا ہے۔

تاہم امریکہ میں صحت کے اکثر مراکز میں فزیوتھراپی کے ساتھ ڈرائی نیڈلنگ تھراپی کی سہولت فراہم کی جاتی ہے جو چینی آکوپنکچر کی ہی ایک ترقی یافتہ شکل ہے۔

امریکہ کا فیڈرل فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ (FDA) آکوپنکچر میں استعمال کی جانے والی سوئیوں کو بھی اسی طرح ریگولیٹ کرتا ہے جس طرح وہ طبی شعبے کے دوسرے آلات کو کرتا ہے۔

امریکہ میں آکوپنکچر کے مستند کلینک موجود ہیں

مشی گن کے فزیکل تھراپسٹ عاطف فاروقی کہتے ہیں کہ امریکہ میں آکوپنکچر کے بہت سے پرائیویٹ کلینک موجود ہیں۔ ان کلینکس میں کام کرنے کے لیے آکوپنکچر کی مستند ڈگری یا سند کا ہونا ضروری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکہ میں یہ طریقہ علاج زیادہ مستعمل نہیں ہے جس کی وجہ اس کا مہنگا اور قدرے طویل ہونا ہے۔

عاطف فاروقی فزیکل تھراپسٹ

امریکہ میں کئی تعلیمی ادارے آکو پنکچر کی تعلیم دیتے ہیں۔ مشنی گن میڈیکل ایکوپنکچر میں اس شعبے میں چار سالہ ڈگری سمیت سرٹیفیکشن کی سطح کی تعلیم اور تربیت بھی دی جاتی ہے۔

کونسل آف کالجز آف آکوپنکچراینڈ اورینٹل میڈیسن کی 2023 کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکہ میں 50 سے زیادہ اداروں میں آکوپنکچر میں چار سالہ ڈگری کی سطح کی تعلیم دی جا رہی تھی جن میں سے 15 کالجوں کو بہترین کے درجے پر رکھا گیا تھا۔

اس کونسل کا قیام 1982 میں عمل میں آیا تھا اور امریکہ کا محکمہ تعلیم اسے ایک پروفیشنل ایجنسی کے طور پر تسلیم کرتا ہے۔

آئی بی آئی ایس کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2023 میں امریکہ میں 34 ہزار سے زیادہ لائسینس یافتہ آکوپنکچر کے ماہرین کام کر رہے تھے جن میں سے زیادہ تر کیلی فورنیا، نیویارک اور فلوریڈا میں تھے۔

پاکستان میں آکوپنکچر کا دائرہ محدود ہے

سندھ حکومت کے معذور افراد کے حقوق کے تحفظ سے متعلق محکمے کی ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر رتنا دیوان نے پاکستان کے حوالے سے بتایا کہ آکو پنکچر کے بارے میں لوگوں کی آگاہی زیادہ نہیں ہے۔ چند بڑے شہروں میں آکو پنکچر کے اکا دکا کلینک موجود ہیں۔

ڈاکٹر رتنا دیوان، ڈپٹی ڈائریکٹر سندھ پرسنز ود ڈس ایبلٹیز پروٹیکشن اتھارٹی سندھ گورنمںٹ

ان کا مزید کہنا تھا کہ سندھ حکومت معذور افراد کے لیے ان سروسز کا دائرہ بڑھا رہی ہے جن میں زیادہ توجہ فزیوتھراپی،اسپیچ تھراپی پرمرکوز کی جا رہی ہے۔

اسلام آ باد کے ڈاکٹر عفاف شیخ نے بتایا کہ اسلام آباد میں چینی ایکوپنکچر کے دو کلینک کام کر رہے ہیں۔

آکوپنکچر کتنا مؤثر ہے؟

تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ درد کی کئی کیفیات میں آکو پنکچر فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے جن میں کمر یا گردن کا درد، گھٹنوں کا درد جو اتھرائٹس کہلاتا ہے۔ اسی طرح سرجری کے بعد کے درد، کچھ مخصوص دواؤں کے استعمال کے نتیجے میں ہونے والے درد سے آرام حاصل کرنے میں بھی آکو پنکچر مفید ہے۔

عفاف شیخ کہتے ہیں کہ ڈرائی نیڈلنگ سے شفایابی کی شرح 80 فی صد سے زیادہ ہے۔ان کے ہاں 10 میں سے صرف دو مریض ہی ایسے ہوتے ہیں جو پوری طرح صحت یاب نہیں ہوپاتے۔

اس موضوع پر کیے جانے والے 20 مطالعاتی جائزوں کے اعداد و شمار کے تجزیے سے، جن میں 6376 افراد سے انٹرویوز کیے گئے تھے، معلوم ہوا کہ آکو پنکچرکرانے کے ایک سال کے بعد تک گردن کے درد کے سوا دیگر تمام درد دوبارہ ظاہر نہیں ہوئے تھے۔