رسائی کے لنکس

مرغن غذا کھانے والے مَردوں کی بیٹیوں میں دل کی بیماری کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے: تحقیق


فائل فوٹو۔
فائل فوٹو۔
  • یونیورسٹی آف کیلی فورنیا کی تحقیق کے مطابق غذائی عادات نطفے میں تبدیلیاں پیدا کرتا ہے۔
  • محقیقق کا کہنا ہے کہ باپ سے بچوں میں امراض کی منتقلی سے متعلق تحقیق چوہوں پر کی گئی ہے۔
  • تحقیق کے سربراہ کا کہنا ہے کہ جن چوہوں کو زیادہ کولیسٹرول والی غذا دی گئی ان کی مادہ اولاد میں دل کی بیماریوں کے امکانات زیادہ دیکھے گئے۔

ویب ڈیسک __ایک تازہ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ مرغن اور غیر صحت بخش غذا کھانے والے مردوں کی بیٹیوں میں دل کی شریانیں بند ہونے کی بیماری کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

امریکہ کی یونیورسٹی آف کیلی فورنیا نے جائزے کے بعد حال ہی میں شائع ہونے والے اس تحقیق کے نتائج کی توثیق کی ہے۔

دل کی شریانوں کی بندش سے پیدا ہونے والی بیماریاں یا سی وی ڈی عالمی سطح پر امراضِ قلب کی پیچیدگیوں کی بنیادی وجہ سمجھی جاتی ہے۔ ہائی بلڈ پریشر سی وی ڈی کے بنیادی اسباب میں شامل ہے۔ امریکہ میں دل کی شریانوں کی بیماریوں سے امریکہ میں 2022 کے دوران سات لاکھ سے زائد اموات ہوئی تھیں۔

کیلی فورنیا یونیورسٹی کے اسکول آف میڈیسن کی تحقیق کی سربراہی کرنے والے چانگچینگ چاؤ کا کہنا ہے کہ پہلے یہ خیال کیا جاتا تھا کہ مرد کا نطفہ تولیدی عمل کے دوران صرف اپنے جینوم یعنی حیاتیاتی مادے ڈی این اے کا مکمل سیٹ فراہم کرتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے حالیہ اور دیگر تحقیقی جائزوں سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ غیر صحت بخش غذا اور ذہنی دباؤ جیسے عوامل اسپرم یا نطفے میں آر این اے میں ایسی تبدیلیاں لاتا ہے جو بیماریوں کی منتقلی کا بھی باعث بنتی ہیں۔

ربونیوکلیئک ایسڈ یا آر این اے ہر خلیے میں پایا جاتا ہے اور اس کی ساخت ڈی این اے کی طرح ہوتی ہے۔ یہ نیوکلک ایسڈ زندہ اجسام اور وائرس کئی حیاتیاتی فنکشن کے لیے انتہائی اہم ہوتا ہے۔

تحقیق کے مرکزی مصنف چاؤ کا کہنا ہے کہ جو مرد حضرات بچے پیدا کرنے کا منصوبہ رکھتے ہیں انہیں متوازن اور صحت بخش، لو کولیسٹرول غذا استعمال کرنی چاہیے۔

ان کا کہنا ہے مردوں کے لیے متوازن غذا امراضِ قلب سے بچنے کے لیے ضروری ہے وہیں غیر صحت بخش غذائی عادات سے ان کے نطفے میں آنے والی تبدیلیاں خاص طور پر ان کی بیٹیوں کی صحت کو براہ راست متاثر کرسکتی ہیں۔

اس تحقیق میں ایتھروسکلیروسسس نامی ایک بیماری پر فوکس کیا گیا تھا جو دل کی شریانیں بند ہونے کی اہم ترین وجہ ہے۔ یہ بیماری خون میں موجود کولیسٹرول، چربی اور دیگر اجزا کے مل کر پیدا ہونے والی ایسے پلاک یا جرثوموں کی وجہ سے ہوتی ہے جو شریانیں بند کرنے کے باعث ہوتی ہے۔

چانگچینگ چاؤ نے بتایا کہ اس بیماری کی منتقلی کے بارے میں چوہوں پر تجربات کیے گئے جس میں نر چوہوں کو زیادہ کولیسٹرول والی غذا دی گئی جس سے ان کے نطفے کے آر این اے میں تبدیلیاں آئیں۔

تحقیق کے دوران کولیسٹرول سے بھرپور غذا استعمال کرانے کی وجہ سے نر چوہوں میں دل کی بیماریاں پیدا ہو گئیں اور بعد ازاں ان کا ملاپ صحت مند ماداؤں سے کرایا گیا۔ اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والے بچوں میں مادہ چوہوں میں دل کی شریانیں بند ہونے کا عمل دو سے تین گنا زیادہ تیزی سے دیکھا گیا۔

تحقیق کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تاحال سی وی ڈی کی مادہ اولاد میں منتقلی کی کوئی واضح وجہ سامنے نہیں آئی ہے۔ تاہم یہ تحقیق باپ سے اولاد میں بیماریوں کی منتقلی سے متعلق اہمیت کی حامل ہے۔

تحقیق کی سربراہی کرنے والے چانگچینگ چاؤ کا کہنا تھا کہ عام طور پر تحقیق میں ماں سے بچوں میں بیماریوں کی منتقلی پر زیادہ توجہ دی جاتی ہے اور باپ سے وراثت میں ملنے والے امراض کو نظر انداز کیا جاتا ہے۔

ان کے بقول اس کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ باپ سے امراض کی منتقلی پر تحقیق کے لیے زیادہ وسائل اور انتہائی محتاط منصوبہ بندی کی ضرورت ہوتی ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG