عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کرونا وائرس کا پھیلاؤ رکنے کے بعد اس حوالے سے نافذ کی گئی گئی گلوبل ہیلتھ ایمرجنسی ختم کر دی ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ٹیڈروس ادہانوم گیبریسس نے جمعے کو ہیلتھ ایمرجنسی ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اس کا ہر گز یہ مطلب نہیں ہے کہ اس وبا سے دنیا کو خطرہ بھی ختم ہو گیا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ "یہ وائرس یہاں رہے گا، اس سے لوگ مر رہے ہیں، وائرس کی نئی اقسام کے خدشات بھی موجود ہیں جس سے کیسز اور اموات بڑھ سکتی ہیں۔"
ڈبلیو ایچ او نے نومبر2019 میں چین کے شہر ووہان سے پھیلنے والے اس وائرس کے باعث 30 جنوری 2020 کو گلوبل ہیلتھ ایمرجنسی نافذ کر دی تھی۔ اس وقت تک چین سے باہر اس وائرس کے 100 سے بھی کم کیس رپورٹ ہوئے تھے جب کہ کوئی ہلاکت بھی نہیں ہوئی تھی۔
لیکن اس کے تین برس بعد مختلف ملکوں کی جانب سے ڈبلیو ایچ او کو رپورٹ کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق 70 لاکھ افراد ہلاک ہوئے۔ تاہم ٹیڈروس کے بقول اس وبا کے باعث ہلاک ہونے والوں کی تعداد اس کہیں زیادہ اور تقریباً دو کروڑ تک پہنچ چکی ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے سربراہ کا کہنا تھا کہ کرونا نے ہماری دنیا کو اُلٹا کر رکھ دیا ہے، اس سے نہ صرف صحت کا نظام درہم برہم ہوا بلکہ معاشی اور سماجی معاملات کو بھی دھچکا لگا۔
Your browser doesn’t support HTML5
اُن کے بقول اس وبا کی وجہ سے لاکھوں افراد بے روزگار ہوئے۔ لہذٰا عالمی ماہرین کی مشاورت کے بعد اب یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ اس وبا کے لیے عالمی ہیلتھ ایمرجنسی ختم کر دی جائے۔
ٹیڈروس ادہانوم کا کہنا تھا کہ وقت آ گیا ہے کہ ممالک ہنگامی صورتِ حال سے نکل کر کرونا کے علاوہ دیگر متعددی بیماریوں کے سدِباب اور ان سے نمٹنے کے لیے انتظامات کریں۔
'لڑائی ابھی ختم نہیں ہوئی'
ڈبلیو ایچ او کے ہیلتھ ایمرجنسی پروگرام کے ڈائریکٹر مائیک ریان کا کہنا تھا کہ یہ وائرس بدستور رہے گا اور لوگوں کو بیمار بھی کرے گا، لیکن اس کے اثرات، اسپتالوں میں داخلے اور اموات کی شرح بہت کم ہو گی۔
اُن کا کہنا تھا کہ "اب ہمیں اگلے مرحلے کی جانب بڑھنا ہے، لڑائی ابھی ختم نہیں ہوئی، ہمارے نظام بھی اب کچھ کمزوریاں ہیں جن پر ہم نے قابو پانا ہے تاکہ اس وائرس اور کسی بھی نئے وائرس کی صورت میں ہم زیادہ متحرک ہو سکیں۔"