عالمی بینک کا نیا صدر کون ہوگا ؟

روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنے پر زیادہ توجہ دی جائے: آئی ایم ایف

پیڈی پاور، آن لائن بیٹنگ یا شرط لگانے کی ویب سائٹ ہے ۔ ورلڈ بینک کا اگلا صدر کون ہوگا ؟ اس ویب سائٹ کوئی بھی اس بارے میں شرط لگا سکتا ہے ۔

ورلڈ بینک کا اگلا صدر کون ہوگا ، یہ سوال ان دنوں کئی اہم ملکوں کے حکام ، اقتصادی ، اور ترقیاتی شعبے کے ماہرین کے لئے اہم بنا ہوا ہے ۔ کئی لوگوں کا کہنا ہے کہ وقت آگیا ہے کہ غریب ملکوں کو قرضے دینے والے اس ادارے کی قیادت امریکہ کی بجائے کسی دوسرے ملک کو منتقل کی جائے ، جبکہ ایسے لوگ بھی ہیں جو ورلڈ بینک کے اگلے صدر کے لئے امریکہ ہی کے امیدواروں کے نام پر شرطیں لگا رہے ہیں ۔

پیڈی پاور، آن لائن بیٹنگ یا شرط لگانے کی ویب سائٹ ہے ۔ ورلڈ بینک کا اگلا صدر کون ہوگا ؟ اس ویب سائٹ کوئی بھی اس بارے میں شرط لگا سکتا ہے ۔

ابتدائی مرحلے میں ہارورڈ یونیورسٹی کے معیشت دان اور امریکہ کے سابق صدارتی مشیر لیری سمرز کے حق میں شرط لگائی گئی تھی ۔ لیری سمرز ، بڑے بینکوں کے لئے صدر اوباما کی پالیسیوں کے حامی نظر آتے ہیں ۔

امریکی حکام کے مطابق وہ ایک مضبوط امیدوار میدان میں لاسکتے ہیں ، مگر وزیر خارجہ ہلری کلنٹن کہتی ہیں کہ انہیں یہ عہدہ نہیں چاہئے ۔ اس کے بعد سابق ترک وزیر مالیات کمال درویش کا نام لیا جا رہا ہے ، جنہوں نے اقوام متحدہ میں کچھ ترقیاتی منصوبوں کی نگرانی کی تھی اور ترقی پذیر ملکوں کے لئے ورلڈ بینک کے اہم عہدیدار تھے ۔

ورلڈ بینک کی ایک اور سابق عہدیدار نائیجیریا کی وزیر مالیات نگوزی اوکونجو بھی امیدوار ہو سکتی ہیں ، جو اپنے ملک کے سابق وزیر خارجہ بھی رہ چکی ہیں ۔

پیڈی پاور نامی ویب سائٹ نے فرانس کی کرسٹین لگارڈ کے عالمی مالیاتی فنڈ یا آئی ایم ایف کی قیادت سنبھالنے کی درست پیش گوئی بھی کی تھی ، اور آئی ایم ایف کی سربراہی روایتی طور پر کسی یورپی ملک کے حصے میں ہی آتی رہی ہے ۔ واشنگٹن کے کارنیگی اینڈاومنٹ کے ماہر معاشیات اور ورلڈ بینک کے سابق عہدیدار اڑی دادوش کہتے ہیں کہ تیزی سے ترقی کرتی معیشتوں کو ایک مضبوط آواز کی ضرورت ہے ۔

بینک آف میکسیکوکے گورنر آگسٹین کارسٹن نے آئی ایم ایف کی قیادت حاصل کرنے کے لئے ایک ناکام مہم چلائی تھی ۔ امیرکن انٹر پرائز انسٹی ٹیوٹ کی ماہر عالمی تجارت ومعاشیات کلاڈ بارفیلڈ کہتی ہیں کہ اس وقت ترقی پذیر ملک ایک امیدوار کے نام پر متفق نہیں ہو ئے تھے ۔ ان کا کہناہے کہ ترقی پذیر ملکوں کی رائے مختلف وجوہات کی بنا پر ایک جیسی نہیں تھی ۔ چین نے ان کی حمایت نہیں کی اور اب بھی ایسا ہونے کا امکان کم ہی ہے ۔

ورلڈ بینک کے امریکہ سے تعلق رکھنے والے موجودہ صدر رابرٹ زوئیلک کا متبادل تلاش کرنے کے لئے بینک حکام 23 مارچ تک نامزدگیاں وصول کریں گے ۔ اس عہدے کے لئے قائدانہ صلاحیت اور سفارتکاری میں مہارت کے ساتھ ساتھ بڑے ادارے چلانے اور کثیر ملکی تعاون کا تجربہ رکھنا لازمی ہے ۔