حمایت علی شاعر کا نام اردو زبان سے واقفیت رکھنے والوں کے لیے اجنبی نہیں۔ ان کی ادبی خدمات کا سلسلہ گذشتہ پانچ دہائیوں پر پھیلا ہے۔ ریڈیو پر صداکاری ہو یا پھر ٹی وی پروگراموں کی تنظیم ، مشاعرے ہوں یا پھر تحقیقی کام ، حمایت علی شاعر نے بہت سی اصناف میں کام کرکے اپنا سکہ جمایا ہے۔
اورنگ آباد، بھارت کے ایک فوجی خاندان سے تعلق رکھنے والے حمایت طراب ، جنہیں اردوزبان و ادب سے محبت کرنے والی دنیاحمایت علی شاعر کے نام سے جانتی ہے، اپنے والد کی خواہش کے برعکس فوج کی بجائے ِ ادب کے شعبےسے وابستہ ہوئے۔
وہ کہتے ہیں کہ جب میں حمایت طراب تھا اس زمانے میں افسانے لکھا کرتا تھا۔ تو ظاہر ہے کہ ایک تو افسانے اور پھر عمر کے تقاضے ۔ ایک دن ہمارے ابا ناراض ہو گئے کہ ایسے افسانے تم میرے نام سے لکھتے ہو۔ کیونکہ میرے نام میں ان کا نام شامل تھا ۔ تو پھر میں نے شاعری شروع کردی اور اپنا تخلص ’’شاعر ‘‘کر لیا اور ان کا نام چھوڑ دیا۔
یہ ان کی عام ڈگر سے ہٹ کر چلنے کی روش ہی تھی ، کہ تقسیم ِ ہند کے موقع پر باقی خاندان کے بھارت میں رہ جانے کے باوجود انہوں نے اپنے لئے پاکستان کی طرف ہجرت کرنا پسند کیا ۔ وہ 1950ء کے اوائل میں کراچی آکر ریڈیو پاکستان کا حصہ بنےاور آج بھی ریڈیو کو اپنی عملی زندگی کی پہلی درسگاہ کا درجہ دیتے ہیں۔
حمایت علی شاعر کا کہناہے کہ حیدرآباد دکن ظاہر ہے کہ ریاست کا شہر تھا اور میں ریڈیو پر بھی رہا ہوں اور نہ صرف یہ کہ ریڈیو ڈراموں میں کام کرتا تھا۔ اناؤنسر بھی تھا، خبریں بھی پڑھتا تھا اور کمنٹری بھی کرتا تھا۔ تو میں بہت سے زاویوں سے میں ریڈیو پر کام کرتا تھا۔ پھر اخبارات میں لکھتا بھی تھا۔ پھر جب میں پاکستان آیا تو یہاں بھی مجھے ریڈیو میں نوکری مل گئی۔
ریڈیو میں مختلف ذمہ داریاں انجام دینے کے ساتھ 60ء کے عشرے میں انہوں نے پاکستان کی فلمی دنیا میں بطور گیت نگار قدم رکھا اوربہت سے نگار ایوارڈز اپنے نام کیے۔
http://www.youtube.com/embed/NZ3_utEt7uk
صحافتی ، ادبی اور تحقیقی حوالے سے بے شمار کتابوں کے اس خالق کو 2002ء میں حکومت ِ پاکستان کی جانب سے پرائیڈ آف پرفارمنس ایوارڈبھی دیا گیا۔
حمایت علی شاعر نے نہ صرف عربی و اردو نعت کی سات سو سالہ تاریخ پر مفصل تحقیق کی، بلکہ انہوں نے اردو ادب میں غزل کے آغاز سے لے کر عصر ِ حاضر تک غزل کے بدلتے اسلوب اور روایات کے ساتھ ساتھ شعراء کرام کے انداز پر بھی تفصیلی روشنی ڈالی۔تاہم وہ علامہ اقبال کو اردو شاعری کی سب سے قدآور شخصیت مانتے ہیں۔
آج حمایت علی شاعر نصف صدی پر پھیلی ہوئی اپنی قلم مزدوری سے مطمئن اور اس ادبی سرمائے پر نازاں ہیں جو انہوں نے مختلف ادوار و اصناف میں اردو ادب کےلیے تخلیق کیا۔
وہ کہتے ہیں کہ آئینہ در آئینہ میری منظوم سوانح ِ حیات ہے۔ اردو میں سوانح حیات نہیں لکھی گئی۔ چھوٹی موٹی کہانیاں لو سٹوری ٹائپ چیزیں تو منظوم لکھی گئیں۔ لیکن پوری زندگی قلم بندکرنا مشکل ہے۔ جس میں زندگی کی مشکلات اور باقی تمام مسائل بھی ہیں۔ تو یہ پہلی بار میں نے لکھااور میری ہمیشہ ایک آرزو رہی کہ کوئی ایسا کام کروں کہ جو میرے نام سے منسوب رہے۔