امریکی لا فرم نے میرے خلاف بھارتی ہیکرز استعمال کیے، وال اسٹریٹ کے سابق رپورٹر عدالت پہنچ گئے

وال سٹریٹ جرنل جے سولومن (فائل۔ رائٹرز)

ویب ڈیسک۔اخبار وال سٹریٹ جرنل کے ایک سابق رپورٹر نے امریکی لا فرم پر الزام لگایا ہے کہ اس نے ان کی ساکھ خراب کرنے اور ان کو نوکری سے نکلوانے کے لیے کرائے کے ہیکرز استعمال کیے۔

جمعے کے روز قانونی چارہ جوئی کے لیے دائر مقدمے میں اخبار کے سابق چیف فارن کارسپونڈنٹ جے سولومن نے کہا کہ فلاڈیلفیا میں قائم ’ ڈیچرٹ ایل ایل پی‘ نے ان کی اپنےسورس ( ذریعہ) ایوی ایشن ایگزیکیٹو ، ایرانی امریکی فرہاد عظیمہ کے ساتھ ای میلز کے تبادلے کو چوری کرنے کے لیے بھارت سے ہیکرز کے ساتھ مل کر کام کیا۔

سولومن نے کہا کہ ایسے پیغامات جن میں فرہادعظیمہ ان کے ساتھ مل کر کاروبار کرنے کی بات کر رہے ہیں، ان کو ثبوتوں کے طور پر استعمال کیا گیا، اور انہیں پھیلا کر انہیں نوکری سے نکلوانے کے لیے استعمال کیا گیا۔

ہیکنگ

واشنگٹن میں وفاقی عدالت میں دائر مقدمے میں دعوی کیا گیا ہے کہ ڈیچرٹ لا فرم نے غلط طریقے سے ان ثبوتوں کو پہلے سولومن کے آجر ادارے اخبار وال سٹریٹ جرنل کے واشنگٹن بیورو کو افشا کیا اور اس کے بعد انہیں دیگر میڈیا اداروں کو بھجوایا جو ان کے بقول انہیں بدنام کرنے اور ان کی ساکھ خراب کرنے کی ایک کوشش تھی۔

دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ یہ مہم موثر ثابت ہوئی اور اس نے صحافیوں اور اشاعتی اداروں کو ان کے خلاف کر دیا۔

لا فرم ڈیچرٹ نے ایک ای میل میں بتایا ہے کہ اس نے اس دعوی کو عدالت میں چیلنج کیا ہے اور وہ عدالت میں یہ مقدمہ لڑے گی۔ عظیمہ جنہوں نے اپنے طور پر جمعرات کو نیویارک میں ڈیچرٹ کے خلاف دعوی دائر کیا تھا، انہوں نے فوری طور پر اس پر اپنا ردعمل نہیں دیا ہے۔

سولومن کی طرف سے مقدمہ ایسے مقدمات کی تازہ ترین کڑی ہے جن کے بارے میں رائٹرز اطلاعات دے چکا ہے اور جن میں بھارت سے مصروف عمل کرائے کے ہیکرز کی خدمات لی جاتی ہیں۔

جون میں خبر رساں ادارے رائٹرز نے نئی دہلی سمیت بھارت میں موجودکرائے کے متعدد ہیکروں کی سرگرمیوں کے بارے میں اطلاعات دی تھیں۔ ان ہیکروں میں ’ بیلٹراکس‘ اور ’ سائبرروٹ‘ جیسی کمپنیاں شامل ہیں جو ایک عشرے سے جاسوسی کی سلسلہ وار مہمات چلاتی اور ہزاروں افراد کو ہدف بناتی آ رہی ہیں جن میں ایک ہزار وکلا اور 108 لا فرمز شامل ہیں ۔

SEE ALSO: روس کی جانب سے سائبر حملوں کا خطرہ منڈلا رہا ہے: یوکرین

فرہاد ، جو سولومن کا ایک سابق سورس (ذریعہ) تھے، مبینہ ہیکنگ پرعدالت میں جا چکے ہیں۔ ان کے وکلا نے بھی سولومن کی طرح لا فرم ڈیچرٹ پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے ’ بیل ٹراکس‘ سائبر روٹس کے ساتھ مل کر کام کیا۔

بیلٹراکس اور سائبر روٹس اس مقدمے میں فریق نہیں ہیں اور ان سے فوری طور پرردعمل نہیں لیا جا سکا ۔

رائٹرز پہلے یہ خبر دے چکا ہے کہ سرمایہ کار کمپنی راس ال خیمہ، راقیہ کے وکیلوں نے فرہاد عظیمہ کے خلاف لندن میں سال 2006 میں مقدمہ دائر کرنے کے لیے ای میلوں کو استعمال کی تھا۔

صحافی سولومن نے ہفتے کے روز ایک بیان میں کہا تھا کہ ہیکنگ اور راز افشا ہونے سے انہیں جن مشکلات کا سامنا کرنا پڑا وہ اس بات کی مثال ہے کہ ایک رجحان پنپ رہا ہے جو صحافت اور میڈیا کے لئے ایک ایسے وقت میں بڑا خطرہ بن رہا ہے جب ڈیجیٹیل نگرانی اورہیکنگ ٹیکنالوجیز میں جدت پیدا ہو رہی ہے۔ ان کے بقول یہ پریس کی آزادی کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے۔