منگل کو حکومت کے حمایتیوں کے ساتھ مہلک جھڑپ کے باوجود بدھ کے روزیمن کے دارالحکومت صناع کے ایک چوک پر ہزاروں کی تعداد میں حکومت مخالف احتجاجی اکٹھے ہوئے۔
حزبِ مخالف کے احتجاجی صناع یونیورسٹی کے قریب جمع ہوئے جہاں منگل کو رات گئے کم از کم ایک شخص ہلاک اور 12زخمی ہوئے۔ یہ جھڑپ اُس وقت ہوئی جب حملہ آوروں نے بندوق اور دوسرے ہتھیاروں کا استعمال کرتے ہوئے احتجاجیوں کو منتشر کرنے کی کوشش کی ، جو کئی دنوں سے اِسی جگہ پر ڈیرہ جمائے ہوئے تھے۔ احتجاجی، صدر علی عبد اللہ صالح کے استعفے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
یمن میں اِسی ماہ شروع ہونےوالے مظاہروں کے دوران ہلاک ہونے والوں کی تعداد کم از کم 12ہوگئی ہے۔
حکومت کی طرف سے مظاہرین کے خلاف تشدد پر مبنی اقدام پر احتجاج کرتے ہوئے بدھ کے دِن حکمراں جماعت سے تعلق رکھنے والے کم از کم سات ارکان نے اپنے استعفے پیش کیے۔ اُنھوں نے اعلان کیا کہ وہ پارلیمان میں اپنا ایک آزاد گروپ بنائیں گے۔
بدھ کو ہی ملک کے دوسرے مقامات پر احتجاجی مظاہرے ہوئے جِن میں مسٹر صالح کے 32سالہ حکمرانی کو چیلنج کیا گیا۔ ساحلِ سمندر پر واقع شہرعدن میں مظاہرین اور سکیورٹی فورس کے ارکان کے مابین جھڑپ ہوئی۔ علاوہ ازیں، ملک کے مشرقی علاقے میں واقع المکلہ شہر میں ہزاروں کی تعداد میں حکومت مخالف مظاہرین نے ریلی نکالی۔