متحدہ عرب امارات نے کہا ہےکہ اس نے حوثی گروپ کے میزائل کے دوسرے حملے کو ناکام بنا دیا ہے۔ متحدہ عرب امارات کی وزارت دفاع نے جوچھ ملکی خلیج تعاون کونسل کا حصّہ ہے ، کہا ہے کہ پیرکو اس نے دوبلاسٹک میزائیلوں کو تباہ کیا۔ اس کارروائی میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
دوسری طرف حوثیوں کے فوجی ترجمان یحییٰ ساریا نے کہا کہ گروپ نے ذوالفقاربلاسٹک میزائیل ابوظہبی کے الدھابر ہوائی اڈّے پر پھینکے، یہ ایر بیس امریکہ کے زیراستعمال رہا ہے۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ گروپ نے دبئی پربھی ڈرون حملے کیے ہیں۔
اسی اثنا میں احتیاطی تدبیر کے طور پرمتحدہ عرب امارات نے تفریحی ڈرون اڑانے پر پابندی لگا دی ہے۔ یہ پابندی ہفتے کے روز سے عائد کی گئی ہے ۔ وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ اگر تفریحی طور پر اڑتے ہوئے ڈرون پائے گئے تو اڑانے والوں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جائے گی۔ کاروباری مقصد ، مثلاً فلم بندی کی غرض سے اڑانے والے ڈورونز کے لیے خصوصی اجازت نامہ درکار ہوگا۔
متحدہ عرب امارت میں رہائیشی علاقوں ،ان کے مضافات اور ہوائی اڈّوں کے قریب ڈرونز اڑانے پر پہلے ہی پابندی عائد ہے۔ ان علاقوں میں ڈرونز اڑانے کے لیے شہری ہوا بازی کے محکمے سے پیشگی اجازت نامہ لینا ضروری ہوتا ہے۔
SEE ALSO: ابوظہبی ایئرپورٹ کے قریب مشتبہ ڈرون حملہ، ایک پاکستانی سمیت تین افراد ہلاکیمن کاحوثی گروپ سعودی زیر قیادت اتحاد سے برسرپیکار ہے۔ متحدہ عرب مارات بھی اسی اتحاد کا حصّہ ہے۔ متحدہ عرب امارات یمن کی اس ملیشیا کی حمایت کرتا ہے، جو یمن کے اس علاقے پرحوثیوں کو قبضہ کرنے میں مزاحم ہیں، جہاں تیل پیدا ہوتا ہے۔
حوثی ایک عرصے سے سرحد پارسعودی عرب پرمیزائل اور ڈرون حملے کرتے آرہے ہیں اورچند دن پہلے 17 جنوری کوانہوں نے ابو ظہبی پرڈرون حملہ کیا، جس میں تین افراد ہلاک ہو گئے۔ اس کے ایک روزبعد اتحادی افواج نے حوثیوں کے ایک ٹھکانے پر فضائی حملہ کیا، جس میں متعدد افراد ہلاک ہوئے۔
ان تازہ حملوں سے علاقے میں کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔ عام طور سے اسے سعودی عرب اور ایران کے درمیان پراکسی جنگ کے طور پر دیکھا جاتا ہے، کیونکہ ایک طرف حوثی گروپ کی حمایت ایران کر رہا ہے تودوسری طرف یمن میں قائم سرکاری حکومت کی پشت پناہی اور مدد سعودی عرب اور اس کے خلیجی اتحادی کر رہے ہیں۔
SEE ALSO: یمن کی جیل پر سعودی فضائی کارروائی میں 100 سے زائد قیدی ہلاک وزخمیادھر امریکی سفارت کارے متحدہ عرب امارات کے لیے سیکورٹی ایڈوائزری جاری کی ہے ، جس میں امریکی شہریوں سے کہا گیا ہے کہ وہ بہت زیادہ محتاط رہیں۔
مڈل ایسٹ انسٹی ٹیوٹ آف اکانومکس اینڈ انرجی پروگرام کی ڈائرکٹر کیرین ینگ کہتی ہیں کہ کشیدگی میں اس اچانک اضافےسے علاقے کے حالات شدید متاثر ہوں گے۔ خلیجی تعاون کے ملکوں میں خطرات بڑھ گئے ہیں۔ تیل کی پائپ لائنوں، تیل کی تنصیبات اور شہری ہوا بازی کے شعبوں کے لیے امکانی خطرہ بڑھ گیا ہے۔
(خبر کا مواد رائیٹرز سے لیا گیا ہے)