یمن کے دارالحکومت صنعاٴکے قریب، القاعدہ کے شدت پسندوں نے ایک خودکش بم حملے سمیت کئی حملے کیے ہیں، جِن میں کم از کم 18 شیعہ باغی ہلاک ہوئے۔
حکام نے پیر کے دِن بتایا کہ ملک میں تشدد کے واقعات کی اس لہر میں ہلاک ہونے والوں کا تعلق ’حوثی تحریک‘ کے ارکان سے تھا، جنھوں نے گذشتہ ماہ دارالحکومت پر قبضہ کرنے کے بعد آگے پیش قدمی شروع کردی تھی۔
اِن میں سے زیادہ تر باغی، رضاٴمیں ہونے والے کار بم حملے میں ہلاک ہوئے، جس میں ایک اعلیٰ مقامی اہل کار کے گھر کو نشانہ بنایا گیا، جن کا تعلق اقتدار سے ہٹائے گئے صدر علی عبد اللہ صالح سے تھا۔
خیال کیا جاتا ہے کہ حوثیوں نے یہ پیش قدمی صالح کے حامیوں اور فوج میں قبائل کی مدد سے حاصل کی۔
القاعدہ اور حوثی جنگجوؤں کے درمیان رضاٴمیں گھنٹوں تک جاری رہنے والی اس سنگین لڑائی کے دوران، شہر شدید دھماکوں سے لرز اٹھا۔
یمن کی کمزور وفاقی حکومت، جس کی قیادت صدر عبدالرب منصور ہادی کرتے ہیں، تشدد کو روکنے میں ناکام رہی ہے، حالانکہ اقوام متحدہ کی طرف سے ایک امن سمجھوتا طے پایا ہے جس میں حوثیوں کو دارالحکومت خالی کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔