نومبر میں، مرسڈ، کیلیفورنیا کے 18 سالہ موسیقار اور نوجوانوں کو منظم کرنے والے سرگرم کارکن، نیتھن ایولر کو وفاقی انتخابات میں ووٹ ڈالنے کا پہلا موقع ملے گا، اور ان کا کہنا ہے کہ وہ ووٹ دینے کا ارادہ رکھتے ہیں، وہ امید کرتے ہیں کہ ووٹ ڈالیں گے۔ اپنی برادری اور اپنے ملک دونوں کو اس مستقبل کی طرف لے جانے میں مدد کریں جو وہ خود دونوں کے لیے چاہتے ہیں۔
نومبر کے اس الیکشن میں نیتھن ایولر اور ان جیسے لاکھوں ووٹرز اس الیکشن میں پہلی بار ووٹ ڈال سکیں گےجو امریکی کانگریس کے دونوں ایوانوں کے ساتھ ساتھ ریاستی مقننہ، گورنر شپ اور ریاستی سطح کےدوسرے دفاتر کے کنٹرول کا تعین کرے گا۔
رائے دہندگان ریاستی سطح پر ہونے والے مختلف ریفرنڈم پر بھی فیصلہ کریں گے، جیسے کیلیفورنیا میں ریاستی آئین میں ایک مجوزہ ترمیم جو حاملہ خواتین کو اسقاط حمل کے حق کی ضمانت دے گی۔
یہ تجویز اس سال کے شروع میں سپریم کورٹ کے وفاقی سطح پر اسقاط حمل کے حقوق کے قانونی تحفظات کو ختم کرنے کے فیصلے پر براہ راست ردعمل ہے –
یہ مسئلہ نومبر میں ہونے والے انتخابات میں ووٹ ڈالنے والے بہت سے امریکیوں کے ذہنوں میں ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
نوجوانوں کی مقامی سطح پر کو ششیں
نیتھن نے حال ہی میں ہائی اسکول سے گریجویشن کی ہے، ان کے مقامی سیاست میں سرگرم ہونے کی محرک ، مرسڈ سٹی کونسل کو سسستی ہاؤسنگ پالیسی اپنانے پر آمادہ کرنے کی ایک کامیاب کوشش تھی۔
اب وہ ’ایکٹوسٹ گروپ پاور کیلیفورنیا"سے منسلک ہیں اوردوسرے نوجوان ووٹروں کو رجسٹر کرنے اور 8 نومبر کو ہونے والے انتخابات میں جانے کے لیے قائل کرنے میں مدد کر رہے ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
وہ کونسے مسائل ہیں جوامریکہ میں نوجوانوں کو متاثر کر تےہیں؟
نیتھن نے وی اے او کو بتایا کہ نوجوان ووٹرز مختلف مسائل کے بارے میں فکر مند رہتےہیں، لیکن ایک چیز جو بہت سے لوگوں کے لیے اہم ہے وہ مختلف عہدوں کے لیے منتخب ہونے والوں میں مزید تنوع دیکھنے کی خواہش ہے۔
1990 اور 2010 کے اوائل کے درمیان پیدا ہونے والے امریکیوں کے اس گروہ کو جسے جنریشن’ زی ‘ کہا جاتا ہے اور یہ امریکی تاریخ کی سب سے متنوع نسل ہے۔ انہیں اس وقت،امریکہ میں مقامی یا وفاقی سطح پرجو سیاسی قیادت ہے، اس میں اس تنوع کی عکاسی نظر نہیں آتی۔
SEE ALSO: امریکہ کے صدارتی انتخابات میں نوجوان ووٹرز کا کردار کتنا اہم ہو گا؟انہوں نے کہا کہ "لوگوں کو ان جگہوں پر نہ دیکھ پانا جہاں ہم خود کو دیکھنا چاہتے ہیں، خاص طور پر اپنی سٹی کونسل، یا عمومی طور پر اقتدار کی نشستوں پر، یقینی طور پر میرے لیے اور جن دوسرے لوگوں کے لیے جن کے ساتھ میں نے کام کیا ہے ایک بہت بڑا محرک رہا ہے۔"
Your browser doesn’t support HTML5
انہوں نے یہ بھی کہا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے ’رو بمقابلہ ویڈ ‘کیس میں ، اسقاط حمل کے حقوق کی ضمانت دینے والے سابق فیصلے کو کالعدم کرنے کا فیصلہ بھی ایک بڑا محرک رہا ہے۔
قدامت پسند نقطہ نظر
اگرچہ نیتھن جیسے بہت سے نوجوان ووٹر پالیسی کے بارے میں ایسا موقف رکھتے ہیں جو انہیں عام طور پر ڈیموکریٹک پارٹی سے مطابقت میں لاتی ہیں، جنریشن ’زی‘ کوئی مکمل طور پر ہم آہنگ نسل نہیں ہے۔
ٹفٹس یونیورسٹی کے سینٹر فار انفارمیشن اینڈ ریسرچ آن سوک لرننگ اینڈ انگیجمنٹ (سی آئی آر سی ایل ای) کی تحقیق سے پتا چلتا ہے کہ 18 اور 29 کے درمیان کی عمر کےہر تین میں سے ایک ووٹرایسے قدامت پسندانہ نظریات سے متاثر ہوتا ہے جو ریپبلکن پارٹی کے ساتھ زیادہ مطابقت رکھتے ہیں۔
مشی گن کے ہلزڈیل میں ہلسڈیل کالج کے جونیئر، زیک باؤڈر اسی گروپ سے تعلق رکھتے ہیں ۔کالج کی ایک قومی قدامت پسند تنظیم،’ چیپٹر آف ینگ امریکنز فار فریڈم ‘کے صدر باؤڈر نے وی او اے کو بتایا کہ ان کے اور ان کے قدامت پسندوں ساتھیوں کے پاس ان مسائل کی ایک طویل فہرست ہے جو ان کے انتخابات میں شرکت کے محرک ہیں۔
SEE ALSO: بائیڈن نے اسقاط حمل سے متعلق عدالتی رائے کے مسودے کو قدامت پسندانہ قرار دے دیاان کا کہنا ہے کہ مثال کے طور پر ، سپریم کورٹ کا اسقاط حمل کے بارے میں فیصلہ قدامت پسندوں کو محرک کرنے والاایک بڑا عنصر رہا ہے، جن میں سے بہت سے اس طریقہ کار کو محدود کرنے یا اس پر پابندی لگانے کی حمایت کرتے ہیں۔
نوجوان قدامت پسندوں کو متحرک کرنے والے دیگر مسائل میں امریکہ کی میں آنے والے تارکین وطن کی رفتار اور ٹرانس جینڈر امریکیوں کو معاشرے میں ایڈجسٹ کرنے کی کوششیں شامل ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
باؤڈر کے الفاظ میں ""ہم زندگی کے حق کی حمایت میں قانون سازی دیکھنا چاہتے ہیں ۔ ہم سرحد کو بند کرنا چاہتے ہیں۔ انتخابی سالمیت کو یقینی بنانا چاہتے ہیں۔ کوویڈ سے متعلقہ مینڈیٹ کو ختم کرنا چاہتے ہیں اور امریکہ کے تعلیمی نظام میں رائج صنفی ڈسفوریا نظریے کی مخالفت کرنا چاہتے ہیں۔
"جینڈر ڈسفوریا"کیا ہے!
"جینڈر ڈسفوریا" ایک ایسا تشخیص شدہ نفسیاتی عارضہ ہے جو کسی ایسے فرد(مرد یا عورت) کی تکلیف یا پریشانی کو بیان کرتا ہے جو یہ محسوس کرتا ہے کہ جس صنف کے ساتھ وہ پیدا ہوئےتھے، یعنی لڑکی یا لڑکے کے طور پر، ان کا تجربہ یا اظہار اس صنف کا عکاس نہیں ہے۔
امریکہ میں بہت سے قدامت پسند ان افراد کو، جو پیدائش کے وقت تفویض کردہ جنس سے مختلف ہیں، معاشرے میں سہولتیں فراہم کرنے پراعتراض کرتے ہیں خاص طور پر اسکولوں میں۔
Your browser doesn’t support HTML5
باؤڈر نے کہا کہ ’’میرے خیال میں، میری نسل یہ جاننا شروع کر رہی ہے کہ وہ دائیں بازوکے درمیان ہونے والے بحث و مباحثے میں تبدیلی لا سکتی ہے’’۔
ووٹ دینے کے لیے آنے والوں کے بارے میں سوالات
یونیورسٹی آف سدرن کیلیفورنیا کے سینٹر فار انکلوسیو ڈیموکریسی کے ڈائریکٹر مینڈی رومیرو نے بتایا کہ ’ایک بڑی حقیقت یہ ہے کہ نوجوانوں کے ٹرن آؤٹ کا جائزہ لیتے ہوئے، اگر آپ صرف 18 سے 24 سال کی عمر کا شمار کرتے ہیں، تو یہ بڑی عمر کے گروپوں، خاص طور پر 65 سے زیادہ عمر کے لوگوں کے مقابلے میں بہت کم ہے‘۔
"انتخابات کی قسم پر منحصر ہے کہ یہ 20، 30، 40 فیصد پوائنٹس کم ہو سکتا ہے۔"
Your browser doesn’t support HTML5
رومیرو نے کہا کہ مسئلہ یہ نہیں ہے کہ نوجوان امریکی (معاشرے سے) کٹے ہوئے ہیں، لیکن وہ اکثر ووٹنگ میں زیادہ افادیت نہیں دیکھتے ۔
انہوں نے کہا۔انہوں نے کہ’ایسا نہیں ہے کہ وہ بے حس ہیں؛ وہ بہت فکر رکھتے ہیں۔‘
"تاہم وہ اکثر یہ نہیں دیکھتے کہ ووٹنگ ان مسائل پر ایک قابل عمل قدم کیوں ہے جن کی وہ پرواہ کرتے ہیں۔ لہذا ایسے نوجوان ہوسکتے ہیں جو اسقاط حمل کے مسئلے سے متاثر ہوتے ہیں، مثال کے طور پر ان میں سے کچھ چندعملی اقدامات کریں گے۔ وہ احتجاج کریں گے، وہ سوشل میڈیا پر لوگوں کی آراء کو منظم کریں گے، اس طرح کی چیز۔ لیکن ہمیشہ ہی اس کا نتیجہ ووٹنگ دینا نہیں ہوتا۔
نوجوانوں کی کہیں زیادہ شرکت ممکن ہے
ٹفٹس یونیورسٹی کے سرکل‘ ‘پروگرام کی ڈائریکٹر گنز برگ کی کاواشیما نے اس سے اتفاق کیا کہ 2022 میں نوجوانوں میں ووٹ ڈالنے کا تناسب بڑی عمر کی نسل سے پیچھے ہی رہے گا، لیکن انہوں نے کچھ ایسے عوامل کی طرف اشارہ کیا جو اس تعداد کوکسی حد تک بڑھا سکتے ہیں۔
انہوں نے توجہ دلائی کہ کینساس میں اگست میں ہونے والے ایک پرائمری الیکشن میں ریاست بھر میں اسقاط حمل پر پابندی بھی بیلٹ پیپر پر تھی۔
اس الیکشن میں نئے ووٹروں کی رجسٹریشن میں اضافے کےساتھ ساتھ پچھلی پرائمریوں کے مقابلے میں ووٹ ڈالنے والوں کی تعداد میں بھی بہت زیادہ اضافہ ہوا۔
انہوں نے وی او اے کو بتایا، " جہاں تک ہمارا اندازہ ہےعام طور پر نوجوانوں کی پرائمری میں شرکت کی شرح واقعی کم ہوتی ہے، لیکن نوجوانوں کی ایک ریکارڈ تعداد سامنے آئی اورووٹنگ کے لیے اندراج کروانے والے میں نوجوان خواتین کا تناسب بہت زیادہ تھا۔"
انہوں نے کہا کہ اگر اسقاط حمل کا مسئلہ نوجوان ووٹروں کو انتخابات کی طرف راغب کرتا رہتا ہے، تو ان کی شرکت اس حقیقت سے بھی بڑھ سکتی ہے کہ حالیہ برسوں میں متعدد ریاستوں نے ووٹ کے اندراج کے عمل کو آسان بنانے یا خود بخود ووٹنگ کےاہل افراد کے اندراج کے لیے قوانین منظور کیے ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
’یہ ایک بڑی کامیابی ہے، کیونکہ ووٹر رجسٹریشن، بلاشبہ، ووٹ ڈالنے کے لیے ایک ضروری قدم ہے،اور کئی بار یہ درحقیقت بہت مشکل مرحلہ ہے، ، کیونکہ آپ کو کچھ ایسی دستاویزات فراہم کرنے کی ضرورت ہوتی ہے جو ہوجو ہو سکتا ہےنوجوانوں کے پاس فی الفور نہ ہوں ‘۔
انہوں نے بتایا کہ بہت سے نوجوانوں کے پاس ابھی تک شناخت کی سرکاری دستاویزنہیں ہے۔ ’اگر آپ کے پاس پہلے سے ڈرائیونگ لائسنس نہیں ہے، جو کہ بہت سے نوجوانوں کے پاس نہیں ہے، تو یہ بڑی رکاوٹ ہے‘۔
منصوبہ بندی اہم ہے
"پاور کیلیفورنیا ک"سے منسلک ریاست بھر میں انتخابی مہمات کی ڈائریکٹر ، اورورا کاسٹیلانوس نے کہا کہ نوجوانوں کے ساتھ کام کرتے ہوئے، ان کا گروپ ووٹ ڈالنے کے منصوبے کی اہمیت پر زور دینے کی کوشش کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خاص طور پر پہلی بار ووٹ ڈالنے والوں کے لیے، یہ عمل پیچیدہ ہو سکتا ہے، اس لیے اس کے بارے میں پہلے سےغور و فکراور تیاری ضروری ہے۔