دنیا کے مقبول ترین ویڈیو پلیٹ فارم یوٹیوب نے کہا ہے کہ کرونا وبا کے آغاز کے بعد سے اب تک 10 لاکھ سے زائد ایسی ویڈیوز کو ہٹایا جا چکا ہے جو کرونا وائرس سے متعلق 'خطرناک گمراہ کن معلومات' پر مبنی تھیں۔
خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق یوٹیوب نے بدھ کو ایک بلاگ پوسٹ میں کہا ہے کہ وہ صحت کی تنظیموں بشمول امریکہ کے بیماریوں کی روک تھام کے ادارے اور عالمی ادارۂ صحت کے ماہرین کے اتفاق رائے پر انحصار کرتی ہے۔ لیکن کچھ معاملات میں 'گمراہ کن معلومات کم واضح' ہوتی ہیں کیوں کہ نئے حقائق سامنے آ رہے ہوتے ہیں۔
یوٹیوب کے چیف پروڈکٹ آفیسر نیل موہن نے لکھا کہ "ہماری پالیسیاں ایسی ویڈیوز کو ہٹانے پر مرکوز ہیں جو براہِ راست حقیقی دنیا کو نقصان پہنچا سکتی ہیں۔"
گوگل کی زیرِ ملکیت ویڈیو پلیٹ فارم کی جانب سے یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب سیاسی رہنما کرونا وائرس اور دیگر موضوعات سے متعلق غلط اور نقصان دہ گمراہ کن معلومات کے پھیلاؤ کو روکنے میں ناکامی پر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔
SEE ALSO: کرونا کی عالمی وبا: سازشی نظریات اور سوشل میڈیا کے کردار پر تشویشنیل کے بقول، فروری 2020 سے ہم نے کرونا وائرس سے متعلق خطرناک معلومات جیسے غلط علاج یا فریب کے دعوؤں سے متعلق 10 لاکھ سے زیادہ ویڈیوز ہٹائی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ عالمی وبا کے دور میں ہر ایک کو اپنے اور اپنے اہلِ خانہ کو محفوظ رکھنے کے لیے دستیاب بہترین معلومات سے آگاہ ہونا چاہیے۔
یوٹیوب کا کہنا تھا کہ وہ گمراہ کن معلومات سے متعلق ویڈیوز کو ہٹانے کے عمل کو تیز کرنے کے ساتھ بیک وقت مستند ذرائع سے معلومات کی فراہمی پر کام کر رہی ہے۔
موہن کے بقول یوٹیوب ہر سہ ماہی میں ایک کروڑ کے قریب ویڈیوز ہٹاتا ہے اور ان میں سے اکثریت ویڈیوز 10 بار سے بھی کم دیکھی گئی ہوتی ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
ان کا کہنا تھا کہ ویڈیوز کو تیزی سے ہٹانا ہمیشہ اہم رہے گا لیکن ہم جانتے ہیں کہ یہ کافی نہیں ہے۔ سب سے اہم چیز جو کی جا سکتی ہے وہ اچھائی کو بڑھانا اور برائی کو کم کرنا ہے۔
ان کے بقول اب جب لوگ خبروں یا معلومات کے لیے سرچ کرتے ہیں تو انہیں معیار کے حساب سے نتائج حاصل ہوتے ہیں نہ کہ مواد کی سنسنی خیزی کی وجہ سے۔
یوٹیوب کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس نے گزشتہ برس نومبر میں امریکہ کے صدارتی انتخابات کے بعد سے گمراہ کن پالیسی کی خلاف ورزی پر 'ہزاروں' ویڈیوز ہٹائی تھیں جس میں سے تین چوتھائی ویڈیوز 100 ویوز سے پہلے ہی ہٹا دی گئی تھیں۔