کرونا وائرس کے مریضوں کی تعداد نہیں چُھپا رہے: ڈاکٹر ظفر مرزا

اسلام آباد ایئرپورٹ پر کرونا وائرس کی تشخیص کے لیے مسافروں کی اسکیننگ کی جا رہی ہے۔ (فائل فوٹو)

پاکستان کی حکومت نے واضح کیا ہے کہ کرونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد کو پوشیدہ نہیں رکھا جا رہا اور اب تک 200 سے زائد مشتبہ افراد کے لیبارٹری ٹیسٹ کے بعد پانچ افراد میں وائرس کی تشخیص ہوئی ہے۔

وزیرِ اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے بدھ کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں کرونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد چھپانے کی باتوں میں صداقت نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ عوام کو بلا ضرورت خوف میں مبتلا نہیں ہونا چاہیے۔ پاکستان میں بہت سے لوگوں کو نزلہ اور زکام ہوتا ہے۔ ہر نزلہ، زکام کو کرونا وائرس نہیں سمجھنا چاہیے۔

خیال رہے کہ پاکستان میں کرونا وائرس سے متاثر ہونے والے پانچ افراد میں سے تین کا تعلق گلگت بلتستان جب کہ دیگر دو کا تعلق کراچی سے ہے۔ ان تمام افراد نے حال ہی میں ایران کا سفر کیا تھا۔

گلگت بلتستان کے وزیرِ اعلٰی حفیظ الرّحمٰن نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا ہے کہ گلگت کے تین افراد میں کرونا وائرس کی تشخیص ہوئی ہے۔ کچھ مشتبہ افراد کو قرنطینہ میں بھی رکھا گیا ہے اور ان کے میڈیکل ٹیسٹ اسلام آباد میں قومی ادارہ صحت کو بھجوائے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس وبا سے متاثرہ اور مشتبہ افراد کی مکمل دیکھ بھال کی جا رہی ہے اور ان افراد کو گلگت بلتستان کے اسپتالوں میں ہی رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

گلگت بلتستان کے وزیر اعلٰی کا کہنا تھا کہ ان کے علاقے کے ایک ہزار سے زائد افراد اس وقت بھی ایران میں موجود ہیں جو مقدس مقامات کی زیارت کے لیے گئے تھے۔

Your browser doesn’t support HTML5

'ایران سے ایک ہزار زائرین کی بیک وقت واپسی سے مشکل ہو سکتی ہے'

انہوں نے کہا کہ ایران میں موجود ان افراد کے حوالے سے وفاقی حکومت سے گزارش کی گئی ہے کہ وطن واپسی پر انہیں مکمل اسکریننگ کے بعد اپنے علاقوں میں آنے کی اجازت دی جائے۔ بصورتِ دیگر ایک ہزار افراد کے بیک وقت گلگت بلتستان میں داخل ہونے سے مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں۔

حفیظ الرّحمٰن نے بتایا کہ گزشتہ ماہ گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے لگ بھگ 1100 افراد ایران سے پاکستان پہنچے ہیں جن میں سے ایک ہزار سے زائد کی اسکریننگ کر لی گئی ہے۔

وزیر اعلٰی گلگت بلتستان کا کہنا تھا کہ چین میں کرونا وائرس کی اطلاعات کے بعد سے خنجراب بارڈر بند کر دیا گیا تھا۔ پاکستان اور چین کی سرحد سے آمد و رفت اور سامان کی ترسیل تاحال معطل ہے۔

دوسری جانب عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے خبردار کیا ہے کہ کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے باعث حفاظتی آلات کی عالمی سطح پر قلت اور قیمت میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

کرونا وائرس کے باعث عالمی معیشت کو بھی خطرات لاحق ہیں۔ عالمی بینک نے معاشی نقصانات کے ازالے کے لیے 12 ارب روپے جاری کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ رقم مختلف ممالک کے معاشی نقصانات کے ازالے کے لیے استعمال کی جائے گی۔

واضح رہے چین کے شہر ووہان سے دنیا کے مختلف ممالک میں پھیلنے والے کرونا وائرس سے تین ہزار سے زائد افراد ہلاک جب کہ مجموعی طور پر 93 ہزار سے زائد افراد متاثر ہو چکے ہیں۔

گزشتہ سال کے اختتام سے شروع ہونے والے اس وبائی مرض سے صرف چین میں 29 سو سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ دُنیا کے دیگر ممالک میں ہلاکتوں کی تعداد 166 تک جا پہنچی ہے۔